صفا و مروہ کے درمیاں سعی نئی کنسٹرکشن پر کرسکتے ہیں

09/25/2017 AZT-24816

صفا و مروہ کے درمیاں سعی نئی کنسٹرکشن پر کرسکتے ہیں


السلام علیکم! صفا و مروہ کے درمیاں سعی نئی کنسٹرکشن پر کرسکتے ہیں؟ کسی بھی فلور سے کرسکتے ہیں یا صرف گراؤنڈ فلور اور پرانی کنسٹرکشن پر؟ چھوٹے بچوں کو بھی احرام اور عمرہ کی نیت کرنی چاہیے حالانکہ وہ وضو اور نماز نہیں پڑھ سکتے۔ (مزمل سید، انڈیا)

الجواب بعون الملك الوهاب

صفا و مروہ کے درمیاں کسی بھی فلور سےنئی کنسٹرکشن پرسعی کرنا جائز ہے ،اگرچہ گراؤنڈ فلوراورپرانی کنسٹرکشن پرسعی کرنا افضل ہے۔اتناچھوٹابچاجوبلکل ناسمجھ ہو،اس کا احرام شرعاً معتبر نہیں ہے، اس کی طرف سے آپ احرام اور عمرہ کی نیت کریں،اورافعالِ عمرہ ادا کریں،البتہ بہتر یہ ہے کہ بچے کو بھی احرام کی چادریں پہنادیں، بچہ کی طرف سے طواف کرنےکی  صورت میں طواف کی نماز (دوگانہ) واجب نہیں ہے، وہ اس سے ساقط ہے۔اور بچہ کو جب حرم  میں لائیں تو اسے پائنپر پہنا لیں  تاکہ بچے کے پیشاب یا پاخانہ کرنے کی صورت میں مسجدکی تلویث نہ ہو لیکن جب یہ محسوس ہو کہ بچے نے پیشاب یا پاخانہ کردیا ہے تو جتنی جلدی ہوسکے اسے لے کر حرم سے باہر آجائیں۔اگر بچہ سمجھ دار ہےتو اس کا احرام اور عمرہ کی نیت کرناشرعا درست ہے وہ عمرہ کے تمام افعال خود کرے گا

غنیہ المناسک میں ہے ۔

إما غیر الممیز فلا یصح أن یحرم بنفسہ؛ لأنہ لا یعقل النیّة ولا یقدر التلفّظ بالتلبیة وہما شرطان في الإحرام کمامرّ وکذا لا یصحّ طوافہ لاشتراط النیّة لہ أیضًا؛ بل یحرم لہ ولیّہ ․․․ وینبغي للولي أن یجردہ قبل الإحرام ویلبسہ إزارًا ورداءً وإذا أحرم لہ ینبغي أن یجنبہ من محظورات الإحرام․․․ وینوي عنہ حین یَحْمِلُہ في الطواف وجاز النیابة عنہ في کل شيء إلا في رکعتي الطواف فتسقط (غنیة الناسک، ص: ۱۰۶، فصل في إحرام الصبي)بہر حال ناسمجھ بچے  کااپنی طرف سے احرام درست نہیں ہے ،کیونکہ نہ تو وہ نیت کو سمجھتا ہے اور نہ نیت کے الفاظ ادا کرنے پر قدرت رکھتا ہے حالانکہ یہ دونوں چیزیں احرام میں  شرط ہیں ۔اور اسی طرح نا سمجھ بچے کا طواف بھی صحیح نہیں ہے اس لئے کہ طواف کے لئے نیت شرط ہے ۔بلکہ ناسمجھ بچے کی طرف سے اس کا ولی احرام باندھے ،اور ولی کے لئے مناسب یہ ہے کہ بچے کو احرام کی چادریں پہنادیں۔اور مناسب یہ ہے کہ بچے کو احرام کے تماممنوعات سے بچائیں ،اور بچے کی طرف سے طواف کی نیت کریں جس وقت اسےاٹھاکر  طواف  کریں اور بچے کی طرف عمرہ کے تمام امور کی نیابت جائز ہے سوائے طواف کی دو رکعت کے کہ وہ نچے سے ساقط ہیں ۔

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء