کیا مسلمہ عورت کافرہ عورت سے پردہ کرے؟

03/29/2016 AZT-17843

کیا مسلمہ عورت کافرہ عورت سے پردہ کرے؟


کیامسلمان عورت کا کافرہ عورت سے بھی پردہ کرنالازم ہے؟

الجواب بعون الملك الوهاب

امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:" شریعت کا تویہ حکم ہے کہ کافرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایسا پردہ واجب ہے جیسا انہیں مرد سے، یعنی سرکے بالوں کاکوئی حصہ یا بازو یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گٹوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصہ مسلمان عورت کاکافرہ عورت کے ساتھ کھلاہونا جائزنہیں۔ درمختار وتنویرالابصار میں ہے: وَالذِّمِّيَّةُ كَالرَّجُلِ الْأَجْنَبِيِّ فِي الْأَصَحِّ فَلَا تَنْظُرُ إلَى بَدَنِ الْمُسْلِمَةِ. ترجمہ: ذمیہ زیادہ صحیح قول میں غیرمحرم مرد کی طرح ہے لہٰذا وہ کسی مسلمان عورت کے جسم کو نہ دیکھے۔ یہ حکم اس کافرہ کی نسبت فرمایا جو سلطنت اسلام میں مطیع الاسلام ہوکررہتی ہے۔ [فتاوی رضویہ، جلد:23، صفحہ:692، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔ واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء