تدفین میں تاخیر

01/15/2019 AZT-26815

تدفین میں تاخیر


السلام علیکم

اگر کوئی شخص جمعرات کو فوت ہوا اور اس کو مغرب کے بعد دفن کیا جائےتاکہ جمعہ شروع ہو جائےتو کیا اُس کو بھی فتنہ قبر سے بچا لیا جائے گا اور اس سے قبر کے سوال و جواب نہیں ہونگے ؟؟؟

اور کیا فرماتے ہیں علماء اہلسنت کہ کیا ایک یا دو دن کا انتظار بھی کر سکتے ہیں دفن کرنے کیلیے تاکہ جمعہ کو دن دفن ہو سکے ؟؟؟

معتبر و مشہور کتب کے حوالہ جات سے جواب دیں.

(محمد ذیشان کوثر)

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدیۃ الحق الصواب

جب کسی کی موت کا یقین ہوجائے تواس کی تجہیز وتکفن اور تدفین میں  جلدی کرنا مسنون ہے، شرعی عذر یا قانونی مجبوری کے بغیر تاخیر کرنا خواہ کسی بھی مقصد کے لیے ہو مکروہ ہے، اس سے میت  کی بے حرمتی ہوتی ہے ،اور اگر  لاش  پھول جائے یا پھٹ جائے تو نماز جنازہ کے قابل نہیں  رہتی ۔

اورمیت کو غسل دینے اور تکفین وتدفین کے انتظام کے بعد نمازِ جنازہ میں تاخیر سے حدیث شریف میں منع کیا گیا ہے، نیز نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو جلد دفن کرنے کا حکم بھی حدیث مبارک میں وارد ہے، لہٰذا  جمعہ کی رات شروع ہونے تک میت کی تدفیں میں تاخیر  کرنا مکروہ اور خلافِ سنت ہے۔اور اس سے وہ فضیلت حاصل نہیں ہو گی   جو جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن  فوت ہونے کی صورت میں ملتی ہے۔
علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :قوله: ويسرع في جهازه)؛ لما رواه أبو داود «عنه صلى الله عليه وسلم لما عاد طلحة بن البراء وانصرف، قال: ما أرى طلحة إلا قد حدث فيه الموت، فإذا مات فآذنوني حتى أصلي عليه، وعجلوا به؛ فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله». والصارف عن وجوب التعجيل الاحتياط للروح الشريفة؛ فإنه يحتمل الإغماء".  (2/ 193)

ترجمہ: " میت کی تجہیز و تکفین میں  جلدی کی جائے ، اس حدیث کی بنا پر جوا بو داوٗد نے روایت کی ہے کہ جب آں حضورﷺ طلحہ بن براء رضی اﷲ عنہ کی عیادت کر کے واپس لوٹے تو آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ ان میں  موت سرایت کر چکی ہے ، جب ان کا انتقال ہوجائے تو مجھے خبر کر نا؛ تاکہ میں  ان کی نماز پڑھاؤں  اور ان کی تجہیز و تکفین میں  جلدی کرو ، اس لیے کہ مسلمان کی نعش کے لیے مناسب نہیں  ہے کہ اس کو اس کے گھر والوں  کے درمیان روکا جائے"۔ اور میت پر موت کا اثر ظاہر ہوتے ہی فوراً تدفین اس لیے واجب نہیں کی گئی کہ کہیں یہ بے ہوشی نہ ہو، یعنی جب موت کا اطمینان ہوجائے تو پھر تدفین میں جلدی لازم ہوگی۔ (شامی) واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم ۔

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء