تین سوال کے جوابات

09/21/2017 AZT-24789

تین سوال کے جوابات


السلام علیکم ! مفتی صاحب، میرے ۳ سوالات ہیں: ۱۔ احرام باندھنے کے بعد ۲ رکعات نفل پڑھے جاتے ہیں کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہیں؟ ۲۔ ایک شخص نے عمرہ کیا اور حلق کروایا کیا اب وہ اسی دن دوبارہ عمرہ کرسکتا ہے یا اگلے دن کرے اور اب وہ احرام کی پابندیوں سے باہر کیسے آئے ؟ کیا وہ حلق کروائے گا جبکہ اس کے سر پر ایک بال بھی نہیں؟ ۳۔ کوئی شخص قریشی نہ ہو اور اپنے نام کے ساتھ قریشی لگاتا ہے ۔ جیسے حسیب قریشی تو اس شخص کے لیے کیا حکم ہے؟ از راہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا (محمد وارث، شیرشاہ، کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

 (۱)ہاں حدیث رسول ﷺ سے ثابت ہے۔اورحدیث یہ ہے۔

حدیث نمبر (۱)

خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَلَمَّا صَلَّى فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْهِ ۔۔۔ فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ

(سنن ابی داؤد،الجزء ۵،ص۱۰۱)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حج کے لئےتشریف لے گئے پس جب آپ نے ذو الحلیفہ کی مسجد میں دو رکعت نما زادا فرمائی۔۔۔ تو پھرآپ ﷺ نے حج کا تلبیہ کہا جس وقت آپ دو رکعت نماز سے فارغ ہوئے

حدیث نمبر (۲)

                        أن النبي صلى الله عليه و سلم صلى بذي الحليفة ثم أتى براحلته فركبها فلما استوت به على البيداٗ اھل                                                                                                                                                                                                            

 (شرح معانی الاثار ،الجز ۲،ص۱۲۰)  

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک نبی اکرم ﷺنے ذو الحلیفہ میں نماز ادا فرمائی پھر آپﷺ اپنی سواری کے پاس تشریف لائے اور اس پر سوار ہوئےپس جب اس پر سیدھے بیٹھ گئے تو آپ نے مقام بیداء پر تلبیہ فرمایا ۔

       (۲)ہاں اسی دن دوسرا عمرہ کر سکتا ہے جس دن پہلا عمرہ کیا ہے ۔اور اگر اسی دن یا دوسرے دن عمرہ کیاتو بھی سر پر استرہ پھرواناواجب ہے اگر چہ سر پر ایک بال نہیں ہے ۔ صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولا نا مفتی امجد علی اعظی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ۔

جس کے سر پر بال نہ ہوں اُسے اُسترہ پھروانا واجب ہے                                     

(بہار شریعت ،ج۱ ،ح ۶،ص۱۱۴۲)

 (۳)حرام ہے کیونکہ یہ نسب تبدیل کرنا ہے اور نسب کو تبدیل کرنا حرام ہے۔   

اس طرح ایک سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضاخان قادری بریلوی علیہ الرحمۃ الرحمٰن لکھتے

اپنے باپ کے سوا دوسرے کو اپنا باپ بتانے کے لئے حدیث صحیح میں فرمایا ہے کہ اس پر اللہ اور فرشتوں اورآدمیوں کی لعنت ہے اللہ نہ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل۔ من انتمی الی غیر ابیہ فعلیہ لعنۃ اﷲ والملئکۃ والناس اجمعین لایقبل اﷲ منہ صرفا ولا عدلا ۱؎ اور جو مسلمانوں کو دھوکا دے اسے فرمایا ہمارے گروہ سے نہیں من غشنا فلیس منا ۲؎ ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت ناجائز اور اس کی امامت مکروہ ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔

 (۱؎ صحیح مسلم         کتاب الحج     باب فضائل مدینہ         قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱ /۴۴

(۲؎صحیح مسلم    کتاب الایمان باب من غشنا فلیس منا        قدیمی کتب خانہ کراچی     ۱/  ۷۰)

(فتاوٰی رضویہ، ج۲۳،ص۲۸)

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء