زکوۃ، صدقہ فطر، عشر کی تعریفات
زکوۃ، صدقہ فطر، عشر کی تعریفات
الجواب بعون الملك الوهاب
زکاۃ شریعت میں اﷲ (عزوجل) کے لیے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے۔ ہر مسلمان آزاد عاقل بالغ مالکِ نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو پر واجب ہے اور مال نامی ہو، سال گزرنا بھی شرط ہے۔
صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد مالکِ نصاب پر جس کا نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو پر واجب ہے، اس میں عاقل بالغ اور مال نامی ہونے کی شرط نہیں۔ عیدکے دن صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔
عشر زمین سے ایسی چیز پیدا ہوئی جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہے تو اُس پیداوار کی زکاۃ فرض ہے اور اس زکاۃ کا نام عشر ہے جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی ٹیوب ویل یا ڈول سے ہو، اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہے۔
دین میں ہر اچھے کام کو صدقہ کہا جاتا ہے۔ لفظ صدقہ خیرات کے ساتھ خاص نہیں ہے۔
حوالہ: بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 874، 916، 935، مکتبہ المدینہ کراچی۔