قرض میں دی گئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم؟
قرض میں دی گئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم؟
السلام علیکم مفتی صاحب!میرا سول آپ سے یہ ہے کہ ایک صاحب نے اپنے رشتہ داروں میں تقریبا ًآٹھ لاکھ روپے کی خطیر رقم قرض دی ہوئی ہے۔اور ابھی تک واپس نہیں لیے ہیں۔جب ان کے حالات کچھ بہتر ہوں گے تو واپس کریں گے تو اس رقم کی زکوٰۃکی ادائیگی کی کیا صورت بنے گی۔
الجواب بعون الملك الوهاب
آپ پر اس قرض کی رقم کی زکوٰۃ واجب ہو گی مگر اس کی ادائیگی اس وقت واجب ہو گی جب مقدار نصاب سے کم از کم پانچوں حصہ آپ کو موصول ہو جائے،جب پانچواں حصہ وصول ہو جائے گا تو اس پانچویں حصہ کی زکوٰۃ واجب الادا ہو گی ۔ اس طرح مزید ملنے پرہر پانچویں حصہ پر زکوٰۃ ہو گی اور گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی اور نصاب کے پانچویں حصہ سے مرادساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا پانچوں حصہ ہے۔
شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خا ن علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"قرض جسے عرف میں دست گرداں کہتے ہیں۔۔۔(اس میں) سال بسال زکوٰۃ واجب ہوتی رہے گی مگر اس کا ادا کرنا اسی وقت لازم ہو گا اس کے قبضے میں۔۔۔بقدرِخمس نصاب آئے گا، مطلقاً"۔[فتاوٰی رضویہ،جلد10،صفحہ162،رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔