جہیز کی خاطر بنائے گئے سامان پر زکوٰۃ؟

05/11/2016 AZT-19630

جہیز کی خاطر بنائے گئے سامان پر زکوٰۃ؟


کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس سامان کے بارے میں کہ جو جہیز کے لئے جمع کیا گیا  نہ کہ سونا، چاندی اور وہ  سامان چاندی کے نصاب کو پہنچ گیا ہو  اور پورا سال بھر استعمال بھی نہیں ہوا ۔ تو کیا اس پر زکوٰۃ ہو گی یا نہیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب

سامان  اگرچہ بقدرِ نصاب ہو، اگرچہ اس پر سال گزر جائے  زکوۃ اس  پر واجب نہیں ہے۔

چنانچہ صدر الشریعہ فرماتے ہیں:"سونے چاندی میں مطلقاً زکوٰۃ واجب ہےجب کہ بقدرِنصاب ہوں اگرچہ دفن کر کے رکھے ہوں،تجارت کرے یا نہ کرے اور ان کے علاوہ باقی چیزوں پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہے کہ تجارت کی نیت ہو یا چَرائی پر چھُوٹے جانور۔"[بہار شریعت،جلد1،صفحہ882،مکتبۃ المدینہ کراچی]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء