طلاق ثلاثہ
طلاق ثلاثہ
اگر ایک ہی مجلس میں تین طلاق دی جائے تو کیا رجوع ہوسکتا ہے ؟ کیا تین طلاق ایک ہی طلاق ہوتی ہے یا تین ہی ہوتی ہے؟ کیا تین طلاق کے بعد پہلے شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے ؟ یا پھر حلالہ ضروری ہے اور حلالہ میں ازدواجی رشتہ بنانا ضروری ہوتا ہے ؟ شافعی حنفی ہوں۔ (ثناء اقبال)
الجواب بعون الملك الوهاب
تین طلاق ایک مجلس میں دی جائیں یا مختلف مجلسوں میں تو تین ہی شمار ہونگی۔ اور حلالہ شرعیہ کے بغیر ازدواجی تعلق قائم کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اور یہی فتوى چاروں حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی مذہب میں متفق علیہ ہے۔
عمدۃ القاری شرح بخاری میں ہے: مذهب جماهير العلماء من التابعين ومن بعدهم منهم: الأوزاعي والنخعي والثوري وأبو حنيفة وأصحابه ومالك وأصحابه ومالك وأصحابه والشافعي وأصحابه وأحمد وأصحابه، وإسحاق وأبو ثور وأبو عبيد وآخرون كثيرون، عل أن من طلق امرأته ثلاثا وقعن، ولكنه يأثم، وقالوا: من خالف فيه فهو شاذ مخالف لأهل السنة، وإنما تعلق به أهل البدع. ترجمہ: جمہور علمائے کرام تابعین میں سے اور جو ان کے بعد والے ہیں ان میں امام اوزاعی اور علامہ نخعی اور علامہ ثوری اور امام ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب اور امام مالک اور اس کے اصحاب اور امام شافعی اور اس کے اصحاب اور امام احمد اور ان کے اصحاب اور علامہ اسحاق اور علامہ ابو ثور اور علامہ ابو عبید اور بہت سے متاخرین کا مذہب یہ ہے کہ جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو واقع ہو جائیں گی لیکن اس سے گناہ گار ہوگا اور علماء نے فرمایا جو اس کے خلاف مذہب رکھتا ہو شاذ اور اہل سنت کا مخالف ہے اور اس کا تعلق اہل بدعت سے ہے۔
[ عمدة القاری شرح صحيح بخاری، کتاب الطلاق، باب من أجاز طلاق الثلاث: 20/233، دار احیاء التراث العربی، بیروت]