بٹائی کی زمین پر عشر

06/06/2016 AZT-20269

بٹائی کی زمین پر عشر


ایسا شخص ہے جس کی اپنی زمین نہیں ہے لیکن اس نے کسی سے زمین بٹائی پر لی ہے۔ اس میں وہ کاشت کرتا ہے۔ اور بٹا ئی اس کی نصف،ثلث یا ربع  میں سے کوئی بھی مقرر ہو ۔ اور جب فصل کی پیدا وا رحاصل ہو تو زمین کا مالک اس میں جو بٹائی(نصف،ثلث،ربع) میں سے جو مقرر کی ہے وہ اس کو دیتا ہے۔تو اس صورت میں عشر کی کیا ترکیب ہو گی؟

الجواب بعون الملك الوهاب

دوسرے کی زمین میں بٹائی پر کاشت کرنے کی صورت میں جو پیداوار حاصل ہو گی اس میں جتنا حصہ مالک کا ہے اس کا عشر مالک دے گا اور جتنا حصہ کاشتکار ہے اس میں سے کاشتکا ر دے گا۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"زمین اگر بٹائی پر دی جائے یعنی مزارع سے پیدا کا حصہ مثلاًنصف یا ثلث غلہ قرار دیا جائے گا تو مالکِ زمین پر صرف بقدرِ حصہ کا عشر آئے گا مثلاً مزارعت بالمناصفہ کی صورت میں سو مَن  غلہ پیدا ہوا تو زمیندار پانچ مَن عشر میں دے گا"۔ [فتاویٰ رضویہ،جلد10،صفحہ 216 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور] ۔

صدر الشریعہ بد الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی صاحب علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں:"عشری زمین بٹائی پر دی تو عشر دونوں پر ہے"۔ [بہار شریعت،جلد1 ،صفحہ 921 ، مکتبۃ المدینہ]۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء