عضو کٹے جانور کی قربانی کا حکم
عضو کٹے جانور کی قربانی کا حکم
السلام علیکم مفتی صاحب! ایک سوال جو ہمیشہ میرے ذہن میں گونجتا رہتا ہے کہ جس جانور کا کوئی عضو تہائی حصہ سے زیادہ کٹا ہوا ہو اس کی قربانی جائز نہیں۔ تو خصی جانور جس کے پورے خصیے کٹے ہوتے ہیں۔ اس کی قربانی کیسے جائز ہے؟ سائل:محمد رمضان چشتی ضلع خوشاب
الجواب بعون الملک الوہاب
حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ خصی جانور جس کے پورے خصیے کٹے ہوتے ہیں۔ اس کی قربانی جائز ہے۔ اور صحیح روایت سے ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے ایسے دو مینڈھوں کی قربانی فرمائی جو خصی تھے۔ اور ان کا رنگ سفید و سیاہی ملا ہوا تھا۔ [فتاوی فیض رسول,جلد دوم،کتاب الاضحیہ،ص458، شبیر برادرز، لاہور]۔