شوہر پر جادو ہے تو اس کی طلاق کا حکم؟

04/20/2016 AZT-19072

شوہر پر جادو ہے تو اس کی طلاق کا حکم؟


اگر کسی خاوند پر جادو کیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دےاور وہ خاوند اپنی بیوی کو اس جادو کے اثر کی وجہ سے لفظ طلاق کیساتھ تین سے زیادہ طلاقیں دے دیتا ہے۔تو کیا ایسی صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی ؟حالانکہ جادو کے اثر سے تو انسان کو مارا بھی جا سکتا ہے ، بیمار بھی کیا جا سکتا ہے اور بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔

الجواب بعون الملك الوهاب

اگر جادو کی وجہ سے شوہرکی عقل سلامت  ہے، ہوش وحواس میں ہے اور   پاگل نہیں ہے تو اس نے جو طلاق دی  ہے وہ واقع ہوجائیگی۔ اور اگرجادو کی وجہ سے شوہر کی عقل سلامت نہیں ہے، پاگل ہوگیا، عقل میں خلل آگیا تو اس کی طلاق واقع نہ ہوگی۔

امام ابن عابدین شامی نے فرمایا: (لَا يَقَعُ طَلَاقُ الْمَجْنُونُ) الْجُنُونُ اخْتِلَالُ الْقُوَّةِ الْمُمَيِّزَةِ بَيْنَ الْأُمُورِ الْحَسَنَةِ وَالْقَبِيحَةِ الْمُدْرِكَةِ لِلْعَوَاقِبِ، بِأَنْ لَا تَظْهَرَ آثَارُهُ وَتَتَعَطَّلُ أَفْعَالُهَا، إمَّا لِنُقْصَانِ جَبَلٍ عَلَيْهِ وَإِمَّا لِاسْتِيلَاءِ الشَّيْطَانِ عَلَيْهِ.  ترجمہ:   پاگل کی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ پاگل پن  یہ ہے کہ اچھے اور برے کاموں  کے انجام میں ادراک کرنے والی قوت میں خلل کا واقع ہونا، اس طرح کہ اس عقل  کی قوت کے آثار ظاہر نہیں ہو رہے اور اس کے افعال معطل ہوچکے ہیں۔ یہ یا تو کسی بڑے نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہوتا ہے اور یا شیطان کے اثر مسلط ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔[فتاوی شامی,  كتاب الطلاق, جلد: 3, صفحہ: 243, دار الفكر بيروت]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء