زکوۃ ادا کرتے وقت"تحفہ" کا لفظ بولنا کیسا ہے؟

05/11/2016 AZT-19634

زکوۃ ادا کرتے وقت"تحفہ" کا لفظ بولنا کیسا ہے؟


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ! میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے وہ خود دار ہے اگر میں اسے یہ کہوں کہ یہ زکوۃ کا مال ہے تو وہ نہیں لے گا تو کیا میں تحفہ، ہدیہ، گفٹ کہہ کر زکوۃ دے سکتا ہوں؟

الجواب بعون الملك الوهاب

مستحق کو زکوۃ دیتے وقت زبان سےلفظ زکوۃ ادا کرنا ضروری نہیں ہے،  بلکہ تحفہ، ہدیۃ اور گفٹ کہنے سے بھی زکوۃ ادا ہوجائیگی، بشرطیکہ  دل میں زکوٰۃ کی نیت ہو۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: "ومن اعطٰی مسکینادراھم  وسمّاھا ھبۃ او قرضا ونوٰی الزکاۃ فانھا تجزیۃ وھو الاصح". ترجمہ:اگر کسی نے مسکین کو درہم بطور زکوٰۃ دیئے اور کہا کہ یہ تحفہ ہے یا قرض  ہے اور دل میں نیت زکوٰۃ کی تھی تو اس کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی اور یہی اصح قول ہے۔[فتاوٰی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الاول، جلد1،صفحہ173، دارلفکر بیروت]

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء