کن رشتہ داروں کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
کن رشتہ داروں کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
السلام علیکم مفتی صاحب!
کیا فرماتے ہیں علماء دین متین کہ زکوٰۃ رشتہ داروں میں کن کو دی جا سکتی ہے؟کیا بیوہ عورت کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جس کا کوئی وارث نہیں اس کے یتیم بچے بھی ہیں۔
الجواب بعون الملك الوهاب
رشتہ داروں میں سے کوئی حاجت مند اور شرعی فقیر ہے تو اس کو زکوٰۃ دینا افضل ہے مگر ان کو دینے کی چند شرائط ہیں: (۱)سید ہاشمی نہ ہو(۲)والدین(۳)یا اپنی اولاد میں سے نہ ہوں(۴)میاں بیوی نہ ہوں(۵)ایسا نا بالغ نہ ہو جس کا والد غنی ہو۔
ان کے علاوہ:(۱)بھائی۔(۲)بہن۔ (۳) ساس۔ (۴)سسر۔ (۵)بہو۔ (۶) داماد۔ (۷)خالہ۔ (۸)پھوپی۔ (۹)اپنی زوجہ کی اولاد جو دوسرے شوہر ہے ہو۔ (۱۰)اپنے شوہر کی اولاد جو دوسری بیوی سے ہو۔ (۱۱)اپنی والدہ کا شوہر۔ (۱۲(اپنے والد کی زوجہ۔ (۱۳)چچا۔ (۱۴)ماموں۔ ان سب کو زکوٰۃ دینا جا ئز ہے۔بشرطیکہ مستحق ہوں۔
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
زکوٰۃ وغیرہ صدقات میں افضل یہ ہے کہ اوّلاً اپنے بھائیوں بہنوں کو دے پھر اُن کی اولاد کو پھر چچا اور پھوپھیوں کو پھر ان کی اولاد کو پھر ماموں اور خالہ کو پھر اُن کی اولاد کو پھر ذوی الارحام یعنی رشتہ والوں کو پھر پڑوسیوں کو پھر اپنے پیشہ والوں کو پھر اپنے شہر یا گاؤں کے رہنے والوں کو۔(بہار شریعت،جلد1 ،صفحہ933 ،مکتبۃ المدینہ کراچی)۔