کون سے صدقات سادات پر حرام ہیں؟

06/25/2016 AZT-20781

کون سے صدقات سادات پر حرام ہیں؟


السلام علیکم مفتی صاحب!

 میراسوال یہ ہےکہ کونسےایسے صدقات ہیں جوسادات پر حرام ہیں ۔ یعنی ان کونہیں دے سکتےہیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب

صدقات واجبہ(جیسے زکوٰۃ،صدقہ فطر،  وہ مال جس کی منت مانی جائے، روزے کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے،قسم کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے وغیرہ)سادات کرام کو نہیں دے سکتے۔ اور دینے سے گناہ گا ر بھی ہوں گے اور یہ چیزں ادا بھی نہ ہوں گی۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ان الصدقۃ لا تنبغی لاٰل محمد،انما ھی اوساخ الناس" . ترجمہ:صدقہ آل محمد ﷺ کے لئے جائز نہیں کیونکہ یہ لوگوں(کے مال)میل ہے۔  (صحیح مسلم،صفحہ539,  حدیث(72), دار ابن حزم بیروت)۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں:"زکوٰۃ سادات کرام و سائر بنی ہاشم پر حرام قطعی ہے جس کی حرمت ہمارے ائمہ ثلاثہ بلکہ ائمہ مذاہب اربعہ رضی اللہ عنھم اجمعین کا اجماع قائم"۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد10 ،صفحہ99 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

ایک اور جگہ  ارشاد فرمایا:"بنی ہاشم کو زکوٰۃ و صدقات واجبات دینا زنہار جائز نہیں، نہ انھیں لینا حلال۔ سید عالم صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم سے متواتر حدیثیں اس کی تحریم میں آئیں،ا ور علتِ تحریم ان کی عزّت و کرامت ہے کہ زکوٰۃ مال کا مَیل ہے اور مثل سائر صدقاتِ واجبہ غاسل ذنوب ،تو ان کا حال مثل ماءِ مستعمل کے ہے جو گناہوں کی نجاسات اور حدث کے قاذورات دھو کر لایا اُن پاک لطیف سُتھرے لطیف اہلبیت طیب و  طہارت کی شان اس سے بس ارفع و اعلیٰ ہے کہ ایسی چیزوں سے آلودگی کریں، خود احادیثِ صحیحہ میں اس علّت کی تصریح فرمائی"۔ (فتاویٰ رضویہ،جلد10 ،صفحہ272 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء