یہ کہنا کیسا ہے کہ حسنین کریمین جنت میں انبیاءِ کرام کے سردار ہونگے؟

10/08/2016 AZT-23062

یہ کہنا کیسا ہے کہ حسنین کریمین جنت میں انبیاءِ کرام کے سردار ہونگے؟


السلام علیکم مفتی صاحب!میرا ایک سوال جو کہ میری نظر میں اہمیت کاحامل ہے:وہ یہ کہ ایک شخص جو عالم دین کے ساتھ ساتھ بہت اچھے خطیب بھی ہیں۔ انہوں نے ایک روز اپنے بیان میں ایک حدیث مبارکہ کی روشنی میں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: الحسن والحسین سیدا شباب أهل الجنة. ترجمہ: حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما جملہ جوانان جنت کے سردار ہیں اور جنت میں تمام انبیاء کرام بھی جوان ہی ہوں گے۔ لہٰذا ان کے بھی سردار ہیں۔ کیا حدیث پاک کا یہ مفہوم بیان کرنا درست ہے۔

الجواب بعون الملک الوہاب

حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" یہ کہنا کہ حضرت حسنین کریمین انبیاء کرام کے بھی سردار ہیں۔ کفر ہے،کہنے والے پر توبہ تجدید ایمان اور بیوی والا ہے تو تجدیدِ نکاح فرض ہے۔

غیر نبی کتنا ہی بلند مرتبہ ہو نبی سے افضل نہیں ہو سکتا۔ان مقرر صاحب نے زور خطابت میں اس کا خیال نہیں کیا کہ اہل سنت تو اہل سنت رافضیوں کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرات حسنین کریمین سے افضل ہیں۔ پھر انبیاء کرام کے سردار ہونے کا کیا سوال ۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس وقت حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، اس وقت کے جتنے جوان جنت میں جائیں گے سب کے سردار یہ حضرات ہیں۔یہ مطلب نہیں کہ جنت میں جتنے جوان ہوں گے سب کے سردار ہوں گے۔جنت میں سبھی جوان ہوں گے، کوئی بچہ یا بوڑھا ادھیڑ نہ ہوگا۔ غالباً مقرر سے یہیں غلطی ہوئی ہے۔ جس کی نظیر دوسری حدیث ہے: أبو بکر وعمر سیدا كهول أهل الجنة. ترجمہ: ابوبکر اور عمر جنت کے ادھیڑ عمر کے سردار ہیں۔حالانکہ جنت میں کوئی ادھیڑ عمر نہ ہوگا، سب نوجوان ہوں گے۔ حدیث سے مراد یہی ہے کہ بہ وقت ارشاد جتنے ادھیڑ عمر موجود تھےان میں سے جو جنت میں جائیں گے سب کے سردار ہیں"۔ واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب۔ [فتاویٰ شارح بخاری، جلد دوم، صفحہ ، ۵۶، مکتبہ برکات المدینہ کراچی]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء