زبردستی شادی اور دوسرے نکاح کی اجازت کا حکم
زبردستی شادی اور دوسرے نکاح کی اجازت کا حکم
سلام ! ایک لڑکے کی شادی زبردستی کروادی اس کے والدین نے دماغ سن کرکے اس کا نکاح کروالیا گیا تو کیا یہ نکاح جائز ہے ؟ وہ لڑکا اس لڑکی کو قبول نہیں کر رہا لیکن اس کے والدین ٹورچر(تشدد) کر رہے ہیں قبول کرنے کے لیے تو کیا اس لڑکے اور لڑکی کا رشتہ جائز ہے؟ جب کے لڑکا کسی اور لڑکی کو پسند کرتا ہے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا اس لڑکے کو پہلی بیوی سے اجازت لینی ہوگی؟ جسے وہ بیوی مانتا ہی نہیں۔۔۔۔ (منیزہ، کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
صورت مسٔولہ میں اگر دماغ سن ہونے کے باوجودبوقت نکاح (یعنی ایجاب و قبول کے وقت ) لڑکے کو یہ معلوم تھا کہ یہ میرا نکاح ہو رہا ہے ،اور اس نے ایجاب یا قبول کیا تو یہ نکاح منعقد اور جائز ہے اور قبول نکاح کے لئے والدین کا تشدد درست نہیں ۔ اوراگر بوقت نکاح اسے معلوم نہیں تھاکہ یہ ایجاب وقبول ہو رہا ہے تو یہ نکاح جائز نہیں ہےاورقبول نکاح کے لئے والدین کا تشدد کر نا بے فائدہ ہے۔ کیونکہ نکاح کے لئےعاقل ہونا شرط ہے غیر عاقل کا نکاح منعقد اور جائزنہیں ہوتا۔بہار شریعت میں حضرت علامہ مولانا امجد علی اعظمی لکھتے ہیں " نکاح کے ليے چند شرطیں ہیں:
1 عاقل ہونا۔ مجنوں یاناسمجھ بچہ نے نکاح کیا تو منعقد ہی نہ ہوا"( بہار شریعت،ج۲،ح۷،ص۱۱)اس سے معلوم ہوا کہ نکاح کے جائز ہونے کے لئے عاقل ہو نا شرط ورنہ نکاح جائز نہ ہو گا۔
اوراگر پہلی صورت کےمطابق نکاح ہو گیا ہے تو دوسرے نکاح کے لئے اسے شرعا پہلی بیوی سے اجازت لینا کو ئی ضروری نہیں ہےاور اگر دوسری صورت کے مطابق نکاح ہو ا ہی نہیں تو پھردوسر ے نکاح کے لئے کسی سے اجازت لینا ضروری نہیں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نےچار نکاح کی اجازت دی ہے اس لئے دوسر ے نکاح کے لئے پہلی بیوی سے شرعاا جازت لینا کوئی ضروری نہیں ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کاارشاد گرامی ہے۔ فَانْکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰی وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ(سورۃ النساء ،آیۃ۳)" تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو ۲دو ۲ اور تین۳ تین۳ اور چار ۴چار۴ "قرآن مجید کی اس آیت سے معلوم ہوا کہ دوسرے نکاح کے لئے پہلی بیوی سے شرعااجازت ضروری نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم