بینک سے کاٹی گئی زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی
بینک سے کاٹی گئی زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا بینک میں اکاؤنٹ ہے ۔ اور بینک کی طرف سے سالانہ ایک نوٹس آتا ہے جس کی وضاحت میں یہ ہو تا ہے کہ آپ کی جمع شدہ رقم سے آپ کی طرف سے زکوٰۃ نکا ل لی گئی ہے ۔ تو کیا اس صورت میں میری طرف سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
الجواب بعون الملك الوهاب
ادائیگی زکوٰۃ کے لئے ضروری ہے کہ زکوٰۃ دینے کی نیت پائی جائے اور زکوٰۃ شرعی تقاضے کے مطابق اپنے مصرف پر خرچ ہو۔بینک سے زکوٰۃ کٹنے پر نہ تو مالک کی نیت کی شرط پائی جاتی ہے اور نہ ہی حکومت شرعی مصرف کے مطابق زکوٰۃ خرچ کرتی ہے لہٰذا پوچھی گئی صورت میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی۔
حضرت قبلہ مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ اس کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:" حکومت مالِ زکوٰۃ وصول کر کے جس طرح خرچ کرتی ہے وہ صحیح نہیں ۔زیادہ روپیہ ایسی جگہ خرچ کیا جاتا ہے جہاں کوئی مالک نہیں ہوتا لہٰذا زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی"۔[وقار الفتاوٰی،جلد 2،صفحہ414،بزم وقار الفتاویٰ کراچی]۔