زکوٰۃ کے متعلق سوال
زکوٰۃ کے متعلق سوال
الجواب بعون الملك الوهاب
ایک شخص کے پاس اتنا سامان ہے کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔ لیکن کیش نہیں ہے لیکن اب اس کے پاس کیش آیا ہے اپنی کوئی چیز بیچ کر تو پہلے وہ زکوٰۃ دے یا قربانی کرے؟ (محمد عزیز ہاشم، اسلام آباد)
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب
صورت مسئولہ میں پہلے زکوٰۃ دےپھر قربانی کرے ،کیونکہ زکوٰۃ فرض ہے،اس کا منکر کا فر، نہ دینے والا فاسق ،مستحق ِقتل اور ادائیگی میں تاخیر کرنے والا گنہگار و مردود الشہادت ہے ۔
اور قربانی واجب ہے ،اور فرض واجب پر مقدم ہوتا ہے ۔لہٰذا پہلے زکوٰۃ دے پھرقربانی کرے ۔
بہارشریعت میں ہے :
زکاۃ فرض ہے، اُس کا منکر کافر اور نہ دینے والا فاسق اور قتل کا مستحق اور ادا میں تاخیر کرنے والا گنہگار و مردود الشہادۃ ہے۔ (عالمگیری)( بہارشریعت:ج ۱،ح۵،ص۸۷۴)
ھدایہ شریف میں ہے :
’’الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى‘‘
یعنی قربانی کے دنوں میں ہر آزاد مسلماں مقیم غنی پر قربانی واجب ہے (ھدیہ شریف:ج۵،ص۱۲۸)
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم