پاکستان کے حساب سے زکوٰۃ نکالی جاۓ یا سعودی عرب کے حساب؟
پاکستان کے حساب سے زکوٰۃ نکالی جاۓ یا سعودی عرب کے حساب؟
مجھ پر فروری 2016 میں زکوٰۃ کا سال شروع ہوا جب میں پاکستان میں تھا لیکن فروری 2017 میں جب زکوٰۃ ادا کرنے کا وقت آیا تو میں سعودی عرب میں میں تھا۔ تو میں پاکستان کے حساب سے زکوٰۃ ادا کروں گا یا سعودی عرب کے حساب سے اور اس طرح اگلے سال میں یہیں کے حساب سے دوں گا۔ براہِ کرم جواب ارشاد فرمادیں۔
(محمد وقاص، ریاض ، سعودی عرب)
الجواب بعون الملك الوهاب
زکوٰۃ دینے میں کسی ملک یا کسی شہر کا لحاظ نہیں، بلکہ زکوٰۃ میں شریعت نے جونصاب بیان کیا ہے وہ ادا کرنا واجب ہے ،اور وہ نصاب اڈھائی فیصدہے، یعنی ہر (۱۰۰) میں سے چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی، خواہ وہ کسی ملک کا ہی ہو۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس ملک یا شہر کے حساب سے زکوٰۃ ادا کرنی ہو اپنی تمام مالیت اس ملک یا شہر کی کرنسی میں تبدیل سمجھ کر دیکھیں،آپ کے مکمل مال کی اُس ملک یا شہر کی کرنسی کے حساب سےجو مالیت یا رقم بنے اس رقم سے اڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کر دیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔