زانی کا مزنیہ کی اولاد اور مزنیہ کا زانی کی اولاد سےنکاح کرنا کیساہے
زانی کا مزنیہ کی اولاد اور مزنیہ کا زانی کی اولاد سےنکاح کرنا کیساہے
کیا فرماتے ہیں علماء کرا م ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زانی شخص کا مزنیہ عورت کی اولاد سے اورمزنیہ عورت کا زانی شخص کی اولاد سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب
زانی کا مزنیہ کی اولاد سے اورمزنیہ کا زانی کی اولاد سے نکاح کرناہمیشہ کیلئے حرام ، نکاح کے بعد ہر وطی حرام اور سخت گناہ اور پیداہونے والی اولاد ولدالحرام ہو گی ۔
الھدایہ شرح بدایۃ المبتدی میں ہے :
’’وَمَنْ زَنَى بِامْرَأَةٍ حَرُمَتْ عَلَيْهِ أُمُّهَا وَبِنْتُهَا۔۔۔أَنَّ الْوَطْءَ سَبَبُ الْجُزْئِيَّةِ بِوَاسِطَةِ الْوَلَدِ حَتَّى يُضَافَ إلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمُلًا فَتَصِيرُ أُصُولُهَا وَفُرُوعُهَا كَأُصُولِهِ وَفُرُوعِهِ وَكَذَلِكَ عَلَى الْعَكْسِ ، وَالِاسْتِمْتَاعُ بِالْجُزْءِ حَرَامٌ‘‘
اورجس شخص نے کسی عورت سے زنا کیا تواس شخص پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو گئیں۔۔۔کیونکہ بسببِ وطی (زانی او رمزنیہ ایک دوسرےکا) جزءہوجاتے ہیں ،بچہ کے واسطہ سے یہاں تک کہ بچہ ان دونوں میں سے ہرایک کی طرف مکمل طور پر منسوب ہوتا ہے ،تو (اس اصول کے تحت )مزنیہ کے ماں باپ اوراولاد، زانی کےماں باپ اوراولادکی طرح ہوگئے اور زانی کے ماں باپ اور اولاد ،مزنیہ کے ماں باپ اور اولاد کی طرح ہو گئے اور اپنی جزء( یعنی اولاد)سےنفع اٹھانا حرام ہے ۔
(الھدایہ شرح بدایۃ المبتدی:ج۳،ص۱۵،مکتبہ البشرٰی کراچی ،پاکستان )
اللباب فی شرح الکتاب میں ہے :
’’ومن زنى بامرأة أو مسها أو مسته أو نظر إلى فرجها أو نظرت إلى فرجه بشهوةحرمت عليه أمها وابنتها‘‘
اور جس شخص نے کسی عورت سے زنا کیایا اسے چھوا یا عورت نے اس مرد کو چھوایا مرد نے عورت کی شرمگاہ کی طرف دیکھا یا عورت نے اس مرد کی شرمگاہ کی طرف دیکھا شہوت کے ساتھ تو اس شخص پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو گئیں۔
(اللباب فی شرح الکتاب :ج۱،ص۲۵۴)
فتاوٰی عالمگیری میں ہے:
’’فمن زنی بامرأۃ حرمت امھا وان علت وابنتھا وان سفلت ‘‘
پس جس شخص نے کسی عورت سے زنا کیا تو اس عورت کی ماں اوپر تک اور بیٹی نیچے تک حرام ہو گئیں ۔
(فتاوٰی عالمگیری:ج۱، ص ۲۷۴،)
خلاصہ کلام یہ کہ ان عبارات سے معلوم ہوا ،زانی کا مزنیہ کی اولاد سے اورمزنیہ کا زانی کی اولاد سے نکاح کرناحرام ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم