اب نہ وہ استاد ہوں گےاور نہ وہ ہمدردیاں

متفرق

 

اب نہ وہ استاد ہوں گےاور نہ وہ ہمدردیاں
اب نہ وہ ساتھی رہیں گے اور نہ وہ خوش فعلیاں
خواب سی ہوجایئں گی وہ دوستوں کی محفلیں
اب کہاں ہم پائیں گے استاد کی وہ شفقتیں
یاد جس دم ان حسیں لمحات کی تڑپائے گی
ہم کو ’’امجدیہ‘‘ کی ہائے یاد بے حد آئے گی
آہ حاؔفظ! جب کبھی آتا ہے فرقت کا خیال
دفعتاً آنکھیں بہا دیتی ہیں اشک پر ملال
(۲۵ صفر ۱۳۹۵ھ ‘ دستار بندی کے موقع پر پڑھی )


متعلقہ

تجویزوآراء