اے سرور عالم ﷺ
تم سیّدِ کونین، شہہِ ہر دو سَرا ہو، اے سرورِ عالم
طالب ہو خدا کے، تمہیں مطلوبِ خدا ہو، اے سرورِ عالم
تم سیّدِ کونین، شہہِ ہر دو سَرا ہو، اے سرورِ عالم
طالب ہو خدا کے، تمہیں مطلوبِ خدا ہو، اے سرورِ عالم
ہُوا نورِ نبوّت جلوہ گر ایسے زمانے میں
کہ ظلمت کُفر کی چھائی ہوئی تھی ہر گھرانے میں
اُلفتِ سرکار کا جس دل میں پنہاں راز ہو
بے اثر اس پہ ہے سب کچھ، سوز ہو یا ساز ہو
بجز محبوبِ رب ہم کو محبت غیر کی کیوں ہو
جب اُن کے ہو چکے پھر ہم کو حاجت غیر کی کیوں ہو؟
کرم ہے تمہارا عنایت تمہاری
دو عالم پہ بالا ہے امّت تمہاری
فرقت کی آگ ہے مرے دل پر لگی ہوئی
کیوں کر دکھاؤں تمہیں، اندر لگی ہوئی
روضۂ اطہر کا ارماں کل بھی تھا اور آج بھی
عاصیوں بخشش کا ساماں، کل بھی تھا اور آج بھی
کیسی عظمت ہے محمدﷺ کی خدا کے سامنے
ہیچ ہیں سب عظمتیں خیر الوریٰ کے سامنے
آقا تمہاری ذات کا دھیان رہ نہ جائے
مدّت کا ایک دل میں ارماں رہ نہ جائے
وہ سرکار عالی مقام آرہا ہے
شہنشاہِ ذی اقتدار آرہا ہے