مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم
مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم
زمیں بھی اگر آسماں ہے تو کیا غم
...
مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم
زمیں بھی اگر آسماں ہے تو کیا غم
...
عقل محدود ہے عشق ہے بے کراں یہ مکاں اور ہے لامکاں اور ہے
راہ میں ان کی سدرہ ہے گردِ سفر وہ جہاں تک گئے وہ جہاں اور ہے
...
کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں
جو کسی کے نہیں تمہارے ہیں
...
نعت سرور میں اگر لطف ِ مناجات نہیں
عشق ناقص ہے در خشندہ خیالات نہیں
...
یہ زندگی کا الہٰی نظام ہو جائے
سحر ہو مکہ میں طیبہ میں شام ہو جائے
...
مسکرائیں گے غم کے مارے جب
ڈھونڈلیں گے ترے سہارے جب
...
بار بار آپ جو سرکار بلاتے جاتے
عمر کٹتی اسی دربار میں آتے جاتے
...
مسرور زیر لب ہے حرف سوال میرا
وہ خوب جانتے ہیں جو کچھ ہے حال میرا
...
اسے ڈھونڈتے آئیں گے خود کنارے
میسر ہوں جس کو نبی کے سہارے
...
جلوے ہی جلوے نگاہوں میں سمٹ آتے ہیں
جو پہنچتا ہے سر عرش وہ زینہ دیکھا
...