مولانا سید محمد مرغوب اختر الحامدی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ  

لائی صبا پیامِ شہنشاہِ دوسراﷺ

لائی صبا پیامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
ساقی پِلا بہ نامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
وحیِ خدا، کلامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
آئینِ حق، نظامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
یہ أوج و احترامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
قربِ خدا مقامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
لاریب ابرِ رحمتِ پروردگار ہے
زلفِ سیاہ فامِ شہنشاہِ دوسرا­­­ﷺ
اللہ کا غنی ہے شہِ دیں کا ہر گدا
سلطاں ہے ہر غلامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
حاصل ہے یادِ شہ سے مجھے قربِ مستقل
اے فرقتِ دوامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
وَالفَجر بن گئے کہیں وَاللَّیل ہوگئے
انوارِ صبح و شامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
کام و دہن ہیں ساغرِ رحمت سے ہمکنار
ہے میرے لب پہ نامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
عنوانِ لوحِ مصحفِ اَسرےٰ بِعَبْدہٖ
طرزِ سبک خرامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
مشہور ہے بہارِ عقیدت کے نام سے
اختؔر مِرا سلامِ شہنشاہِ دوسراﷺ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

اللہ اللہ انتہائے احترامِ مصطفیٰﷺ

اللہ اللہ انتہائے احترامِ مصطفیٰﷺ
خاص قربِ حق تعالیٰ ہے مقامِ مصطفیٰﷺ
لے رہا ہے بھیک رب سے ہر غلامِ مصطفیٰﷺ
بٹتی ہے رحمت سرِ محشر بنام مصطفیٰﷺ
بادۂ جَاؤُکْ پی کر تشنہ کامِ مصطفیٰﷺ
بیخودی میں جھومتے ہیں لے کے نامِ مصطفیٰﷺ
ہے ضیائے مطلعِ والفجر صبحِ تابناک
نورِ سبحٰن الَّذِی اَسْریٰ ہے شامِ مصطفیٰﷺ
دیکھ کر رنگینئ حُسن و جمالِ کائنات
آگیا بے ساختہ ہونٹوں پہ نامِ مصطفیٰﷺ
ان مُکَیَّفْ مست کوثر پاش آنکھوں کے نثار
ہے شرابِ مَنْ رَانیِ زیبِ جامِ مصطفیٰﷺ
صبح کی آغوش میں لیتی ہے شب انگڑائیاں
یا ہے خم عارض پہ زلفِ مشکفامِ مصطفیٰﷺ
نامِ اقدس کلکِ قدرت نے لکھا ہر چیز پر
یعنی ہے کونین کی ہر شَے بنامِ مصطفیٰﷺ
کیوں نہ اختؔر دو جہاں میں میرا بیڑا پار ہو
میں سگِ حامد رضا خاں، ہوں غلامِ مصطفیٰﷺ

...

منشائے رب ہیں مقصدِ یزداں ہیں مصطفیٰﷺ

منشائے رب ہیں مقصدِ یزداں ہیں مصطفیٰﷺ
وجہِ وجودِ عالمِ امکاں ہیں مصطفیٰﷺ
دشمن ہو یا ہو دوست، گدا ہو کہ تاجدار
سب کے لئے خلوص میں یکساں ہیں مصطفیٰﷺ
کوئی کلیمِ حق ہے، خلیلِ خدا کوئی
محبوبیت ہیں سب سے نمایاں ہیں مصطفیٰﷺ
اِک اک ادا ہے آپ کی آیاتِ بیّنات
جس زاوئیے سے دیکھئے قرآں ہیں مصطفیٰﷺ
جبریل جن کے سامنے مورِ ضعیف ہے
صلِّ علےٰ وہ فخرِ سلیماں ہیں مصطفیٰﷺ
گردش میں جس کے گِرد ہے پر کارِ کائنات
وہ ایک خاص مرکزِ دوراں ہیں مصطفیٰﷺ
اختؔر ہے شغلِ نعت عبادت مرے لئے
میری کتابِ فکر کے عنواں ہیں مصطفیٰﷺ

...

سید المرسلیں ہے ترا مرتبہ، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ

سید المرسلیں ہے ترا مرتبہ، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
مجھ سے کیا ہوسکے تیری مدح و ثناء یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
مِلکِ تو فرش تا اوجِ عرشِ عُلی یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
بر سرت تاجِ سلطانئ ہَل اتیٰ، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
ہیں نجی و مسیح و کلیم و خلیل﷩، آپ کی ذاتِ اجمل کا عکسِ جمیل
آپ سر تا پا مطلق جمالِ خدا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
آپ کے عارضِ پاک صلِّ علیٰ‘ ایک واشّمس ہے دوسرا ولضحے
برقِ نوری صفت، طورِ طٰہٰ نما، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
آپ کی مِلک ہیں آسمان و زمیں، آپ ہیں نائبِ احکم الحاکمیں
جس کو جو کچھ ملا آپ ہی سے ملا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
لیلۃ القدر ہوئے زلفِ دوتا مطلع الفجر رخسار کی ہر ضیا
حُسن کی جان ہیں آپ سرتابہ پا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
قصّہ طور و معراج کیا خوب ہے، دوست ھے، دوست‘ محبوب محبوب ہے
وہ کلیم خدا، تم حبیب ِ خدا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
زلفِ مشکیں تِری ابرِ لاَتَقْنَطُوا، تیرے اَبرُو ہیں قَوسَین کی آبرو
چشمِ مَازَاغ، تابِ نظر ماطغٰے، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
تابہ حدِّ نظر نوری نور ہے، ہر کلی مَست ہر پُھول مخمور ہے
وجد میں گنگناتی ہے بادِ صبا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
تجھ سے ہے چاند تاروں میں تابندگی، زندگی میں ترے دم سے ہے زندگی
یعنی جاں آفریں ہے تِری ہر ادا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ
مضطرب بارِ افکار سے روح ہے، قلب تیرِ حوادث سے مجروح ہے
اِک نظر جانبِ اختؔرِ بے نوا، یا نبی مصطفیٰ یا نبی مصطفیٰﷺ

...

نازک یہ بھنویں اُن کی، عارض پہ یہ خال اُن کاﷺ

نازک یہ بھنویں اُن کی، عارض پہ یہ خال اُن کاﷺ
مصروفِ تلاوت ہے کعبہ میں بِلال﷜ اُن کاﷺ
بے مثل ہیں، یکتا ہیں، ہمسَر ہے محال اُن کاﷺ
اللہ رے حسن اُنکا، اللہ رے جمال اُن کاﷺ
ہے عرش و دنیٰ زینہ، ہے قرب خدا منزل
یہ رفعتِ شاں ان کی، یہ اوجِ کمال اُن کاﷺ
محرابِ حرم جس کی تعظِیم کو جھکتی ہے
اللہ رے ابروئے قوسین مثال اُن کاﷺ
پھر میری شبِ غم کی تقدیر چمک اُٹھی
پھر دل میں ضیاء افگن ہے حسنِ خیال اُن کاﷺ
جو بھیک چلے لے کر تیرے درِ والا سے
خالی ہی نہیں دیکھا پھر دستِ سوال ان کاﷺ
وابستۂ دامانِ سرکار جو ہیں اختؔر
آئینہ مستقبل ہے ماضی و حال ان کاﷺ

...

نزول عرشِ معلّٰی سے بہاروں کا

نزول عرشِ معلّٰی سے بہاروں کا
پھر آج سوئے حرم رُخ ہے بادہ خواروں کا
کہاں نباہ ہے ہم آفتوں کے ماروں کا
درِ حضورﷺ سہارا ہے بے سہاروں کا
فضول ذکر ہے فردوس کی بہاروں کا
نظر نواز ہے جلوہ عرب کے خاروں کا
ہیں سجدہ ریز حبیبِ خداﷺ کے کوچے میں
دماغ عرشِ بریں پر ہے خاکاروں کا
یہی اِک آس حضوری کا اب سہارا ہے
کہ تم نے دل نہیں توڑا امیدواروں کا
ہیں زیرِ سایۂ زلفِ حبیب محشرﷺ میں
کوئی یہ اوج تو دیکھے سیاہ کاروں کا
خود اپنے دستِ کرم سے پلا رہے ہیں حضورﷺ
اِک ازدحام ہے کوثر پہ مَے گساروں کا
کچھ ایسی شانِ کرم حشر میں تھی آقا کی
نظر اٹھی تو بھَلا ہوگیا ہزاروں کا
رضؔا کا لطف و کرم کیوں نہ تجھ پہ ہو اختؔر
کہ تو غلام ہے خادم ہے چاریاروں کا

...

ہر گوشہ شہِ دیں کی ردائے یمنی کا

ہر گوشہ شہِ دیں کی ردائے یمنی کا
اِک ظلِّ حسیں ہے کرمِ ذوالمننی کا
عرفاں تو نہیں ہے مجھے شِیریں سخنی کا
مدّاح ہوں لیکن میں رسولِ مدنیﷺ کا
مدّاح ہوں دندانِ اویسِ قرنی﷜ کا
سرکار! کہاں منہ ہے یہ دُرِّ عدنی کا
کانٹے بھی ہیں صحرائے عرب کے متبسّم
اعجاز ہے یہ تیری شگفتہ دہنی کا
اے رہروِ ہستی! وہ مدینے کی ہے منزل
جس راہ میں احساس نہیں پاشِکنی کا
ہے طُرفہ خنک سوزِ فراقِ نبویﷺ بھی
یارو عجب عالم ہے دلِ سوختنی کا
حل کر دیا تم نے شبِ معراج یہ عقدہ
جلوہ نہیں محتاج سوالِ اَرِنِی کا
میں نعتِ نبیﷺ روز نئی کہتا ہوں اختؔر
ملتا ہے صِلہ مجھ کو میری نغمہ زنی کا

...

روشن نہ ہو کیوں منزلِ تقدیرِ تمنّا

روشن نہ ہو کیوں منزلِ تقدیرِ تمنّا
ہیں آپ چراغِ رہِ تدبیرِ تمنّا
آزاد ہے ہر فکر سے اے گیسوؤں والے
تیرا جو ہوا بستۂ زنجیرِ تمنّا
اب اور وہ رکھتے مِری غربت کا بھرم کیا
گھر بیٹھے عطا کی مجھے جاگیرِ تمنّا
یا دَر پہ بُلا لیجئے سرکارِ دوعالمﷺ
یا مجھ کو بنا دیجئے تصویرِ تمنّا
ہو آپﷺ سے جس خوابِ تمنّا کا تعلّق
وہ خواب حقیقت میں ہے تعبیرِ تمنّا
طیبہ ہی میں رہوارِ تمنّا نے لیا دَم
گو لاکھ ہوئی یاس غنا گیرِ تمنّا
آرام دہِ جاں ہے یہ اے جانِ مسیحاﷺ
دل میں مرے پیوست رہے تیرِ تمنّا
آسودہ ہے ظلِّ کرمِ سرورِ دیں میں
بیدار بھی ہو جائے گی تقدیرِ تمنّا
ظلمّکدہ یاس میں ہے تجھ سے اُجالا
اے مہرِ عرب، مرکزِ تنویرِ تمنّا
آراستۂ نعت ہے قرطاسِ عقیدت
اللہ غنی شوخئ تحریرِ تمنّا
اختؔر وہ درِ جانِ تمنّا نظر آیا
تم اب تو ہوئے قائلِ تاثیرِ تمنّا

...

ہے تشنۂ تکِمیل مدینے کی تمنّا

ہے تشنۂ تکِمیل مدینے کی تمنّا
اے مَوت ابھی اور ہے جینے کی تمنّا
بس ایک تمنّا ہے قرینے کی تمنّا
وہ صرف تمنّا ہے مدینے کی تمنّا
اللہ غنی رفعتِ ایوانِ محمّدﷺ
ہے عرشِ الہٰی کو بھی زینے کی تمنّا
دو بُوند ملے ساغرِ مَازَاغ سے ساقی
بَس اور نہیں کچھ مجھے پینے کی تمنّا
قِسمت سے مِلا آمنہ کا لعلِ درخشاںﷺ
تھی مُہرِ رسالتﷺ کو نگینے کی تمنّا
دیکھا کہ ہیں سرکارِ عرب ساقئ کوثرﷺ
رِندوں کو ہوئی اور بھی پینے کی تمنّا
صد پارہ ہوں یوں دامنِ دل ہجرِ نبیﷺ میں
ہو ’’بخیہ گرِدصل‘‘ کو سینے کی تمنّا
ہے تشنہ دہن آج لبِ چشمۂ رحمت
لائی ہے کہاں کھینچ کے پینے کی تمنّا
ہم خوب سمجھتے ہیں تمنّا تِری اختؔر
مَرکر تجھے طیبہ میں ہے جینے کی تمنّا

...