نعت محل  

تم کو یدِ قدرت نے کیا خوب سنوارا ہے

تم کو یدِ قدرت نے کیا خوب سنوارا ہے
وَالنَّجم کا منظر ہے طٰہٰ کا نظارا ہے
گو طُور کا جلوہ بھی آنکھوں گوارا ہے
طیبہ کا نظارا پھر طیبہ کا نظارا ہے
اس ذاتِ گرامی کو سمجھا تو خدا سمجھا
جس ذاتِ گرامی پر قرآن اتارا ہے
تم شافع و نافع ہوﷺ، میں خاطئ و عاصیﷺ ہوں
پیارا جو تمہارا ہے اللہ کو پیارا ہے
وہ جس نے شرف بخشا آغوشِ یتیمی کو
اسلام کی قسمت ہے دنیا کا سہارا ہے
کیوں بھیک کسی در سے سرکارﷺ بھلا مانگوں
آقاﷺ تِرے ٹکڑوں پر میرا تو گزارا ہے
لبّیک کی آتی ہے آواز ہر اِک دل سے
شاید سرِ فاراں سے پھر ہم کو پکارا ہے
اَخلاق کے شانے سے اے جانِ کرم تو نے
ایک ایک خمِ گیسو ہستی کا سنوارا ہے
دامن تِرے ہاتھوں میں ہے حضرتِ حسّاں کا
کس اوج پہ اے اختؔر قسمت کا ستارا ہے

...

یہ عرشِ بریں ہے کہ مدینے کی زمیں ہے

یہ عرشِ بریں ہے کہ مدینے کی زمیں ہے
ساجد ہیں فرشتے بھی جہاں میری جبیں ہے
ہر ایک تڑپ رُوکشِ فردوس بریں ہے
محبوبﷺ! تِرا درد بھی کس درجہ حسیں ہے
جو بھی ہے گدا آپﷺ کا ہِر پھر کے یہیں ہے
سرکارﷺ کا دَر مرکزِ پرکارِ یقیں ہے
ہر صبحِ مبیں ہے تِرے چہرے کی تجلّی
ہر شامِ حسیں سایۂ گیسوئے حِسیں ہے
جب تک نہ ہو اس جانِ عبادت کا تصور
واللہ عبادت کوئی مقبول نہیں ہے
اے ماہِ دنیٰ چُھوگئے جس کو تِرے جلوے
وہ ذرّۂ رہ، تاجِ سرِ مہرِ مبیں ہے
للہ مجھے روضۂ انور پہ بلا لو!!
بیتاب بہت اختؔرِ غمگین و حزیں ہے

...

نعتِ حبیبﷺ کہئے کہ حمدِ خدا بھی ہے

نعتِ حبیبﷺ کہئے کہ حمدِ خدا بھی ہے
توصیف مصطفیٰﷺ کی خدا ثناء بھی ہے
تو اصلِ کُنْ ہے، حاصلِ ہر مدّعا بھی ہے
اے مبتدائے خلق تو ہی منتہا بھی ہے
سر تا پا تو بشر ہے، بشر سے سوا بھی ہے
یعنی تمام مظہرِ عینِ خدا بھی ہے
ہر ٹیسں میں سکوں ہے تڑپ میں مزا بھی ہے
دردِ فراقِ ماہِ مدینہ دوا بھی ہے
کعبہ میں ہوں جبیں پئے سجدہ ہے بیقرار
شاید مرے نبیﷺ کا یہیں نقشِ پا بھی ہے
ایمان کی تو یہ ہے کہ پاکر درِ حضورﷺ
جو ہوش میں نہ ہو اسے سجدہ روا بھی ہے
اے اہلِ عرش! خاک نشیں ہم سہی مگر
یہ فرشِ خاک مسندِ شاہِ دنیٰ بھی ہے
مکہ کی شب میں صبحِ مدینہ ہے جلوہ گر
کیا حُسن عارضِ پسِ زلفِ دوتا بھی ہے
کچھ بھی سہی حضورﷺ مگر ہے تو آپ کا
اختؔر گناہگار بھی، بَد بھی، بُرا بھی ہے

...

گلبار داغِ ہجرِ نبیﷺ اس قدر رہے

گلبار داغِ ہجرِ نبیﷺ اس قدر رہے
آٹھوں پہر بہشت بداماں نظر رہے
مجھ کو رہِ عدم میں نہ خوف و خطر رہے
یادِ جمالِ رُوئے نبیﷺ ہم سفر رہے
رہرو! رہِ حرم ہے ادب پر نظر رہے
آنسو یہاں کوئی نہ گرے چشم تر رہے
یارب! نہ زخمِ ہجرِ مدینہ ہو مُند مِل
یہ دِل الہٰ باد، محمّد نگر رہے
گم کر دے کاش ان کی محبت میں یوں خدا
اپنے وجود کی بھی نہ مجھ کو خبر رہے
دل کی تڑپ نہ کم ہو حضوری کے بعد بھی
یارب یہ دلنواز خلش عمر بھر رہے
اختؔر رہِ حیات میں پائی رہِ نجات
ہر گام پر اصولِ رضؔا راہبر رہے

...

یہ حسن و رنگ، یہ نور و نکھار آپﷺ سے ہے

یہ حسن و رنگ، یہ نور و نکھار آپﷺ سے ہے
حسینِ کعبہ، حسیں ہر بہار آپﷺ سے ہے
سکوں زمیں کو، فلک کو قرار آپﷺ سے ہے
ثباتِ عالمِ ہژدہ ھزار آپﷺ سے ہے
یہ کہکشاں، یہ ستارے، یہ پھول، یہ غنچے
یہ کائنات جناں درکنار آپﷺ سے ہے
بسی ہے آپ کے گیسوئے عنبریں کی مہک
فضا ہے مست، ہوا مشکبار آپﷺ سے ہے
ہر ایک اَوج نے پائی ہے آپﷺ سے عظمت
ہر اِک وقار کو حاصل وقار آپﷺ سے ہے
یہ ہست و بود، وجود و عدم ، ظہور و نمود
یہ نظمِ گردشِ لیل و نہار آپﷺ سے ہے
محیطِ ارض و سما ہیں تجلّیاتِ حضورﷺ
بہشتِ قلب و نظر کی بہار آپﷺ سے ہے
سجی ہے آپ کے جلووں سے بزمِ کُن فَیَکُوں
حسین محفلِ پروردگار آپﷺ سے ہے
مدینہ دور سہی، بے نوا سہی اختؔر
بس اِک نگاہ کا امیدوار آپﷺ سے ہے

...

کیا سُہانی ہے شبِ شادئ اسریٰ دیکھو

(نغمۂ تہنیتِ شادئ اسریٰ)

کیا سُہانی ہے شبِ شادئ اسریٰ دیکھو
حسن و انوار بداماں ہے زمانہ دیکھو
دھوم ہے سج گیا معراج کا دولہا دیکھو
کیا پھبن، کیا ہے ادا، اور ہے چھب کیا دیکھو
عقلِ کل نقش بہ دیوار ہے نقشہ دیکھو
حُسن انگشت بداماں ہے سراپا دیکھو
جسمِ انور پہ ہے انوار کا جامہ دیکھو
نور ہی نور، اُجالا ہی اُجالا دیکھو
ہے ضیا بار جبیں ماہِ دو ہفتہ دیکھو
ہیں بھنویں آیۂ قَوسَین مُجلّٰی دیکھو
مَست آنکھوں میں ہے مَازَاغ کا سرمہ دیکھو
مشعلیں طور کی روشن سرِ کعبہ دیکھو
عارضِ نور و حسیں گیسوئے والا دیکھو
ماہِ تاباں کا گھٹاؤں میں چمکنا دیکھو
مہِ اسریٰ، مَدنی چاند کا چہرہ دیکھو
ہے نوشتہ ورقِ نور پہ طٰہٰ دیکھو
رُخ پہ محبوبیتِ خاص کا سہرا دیکھو
آج جوبن تو ہر اِک پھول و کلی کا دیکھو
ہار گردن میں درودوں کا ہے کیسا دیکھو
ہیں ہر اِک تار میں گلہائے فترضٰے دیکھو
سُوئے قوسین چلا نوشۂ بطحا دیکھو
بہرِ تعظیم جُھکا عرشِ معلّٰے دیکھو
شور ہر سمت اٹھا صَلِّ علٰے کا دیکھو
محوِ تسبیح ہے ہر ایک فرشتہ دیکھو
رفعت و عظمتِ محبوب کے روشن ہیں چراغ
جگمگاتا ہوا قصرِ فتدلّٰی دیکھو
نور کے ساز پہ حورانِ جناں گاتی ہیں
نغمۂ تہنیتِ شادئ اسریٰ دیکھو
بادۂ زمزمۂ نعت میں ہیں غرق تمام
نغمیہ زَن وجد میں ہے طائرِ سدرہ دیکھو
شادیانے وہ پسِ پردۂ رحمت گونجے
کس بلندی پہ ہے شانِ وَرَفَعْنَا دیکھو
آئی دولہا کی سواری، وہ بصد جاہ و جلال
وہ اُٹھا خاص درِ قرب سے پردہ دیکھو
پھول رحمت کے ہوئے چہرۂ انور پہ نثار
حُسن و انوار کا بٹتا ہوا صدقہ دیکھو
اُدْنُ یَا اَحْمَدُ آتی ہے صَدا پردے سے
ادب و ناز سے محبوب کا بڑھنا دیکھو
قصرِ مخصوصِ تقرب میں سواری پہنچی
چھپ گیا نور میں وہ نورِ خدا کا دیکھو
ہوش بے ہوش، خِرد گم ہے جنوں عقل کو ہے
پیکِ ادراک ہے بھولا ہوا رستہ دیکھو
خود خبر پر بھی ہے اِک بےخبری سی طاری
ہے سرِ عجز جھکائے ہوئے دنیا دیکھو
جانے کیا کیا ہوئیں محبوب و محب میں باتیں
کس سے پوچھیں کہ ہے خاموش زمانہ دیکھو
مِل کے اللہ سے تشریف بھی لے آئے حضورﷺ
ہے مگر گرم ابھی بسترِ والا دیکھو
شاعرِ صاحبِ معراج ہو تم اے اختؔر
صدقۂ نوشۂ معراج مِلا کیا دیکھو

...

توئی ایں کار پیکِ نامہ بَرکُن

تضمین برکلام حضرت مولانا عبد الرحمنٰ جامؔی صاحبِ نفحات الانس ﷫

توئی ایں کار پیکِ نامہ بَرکُن
نظر بر طائرِ بے بال و پَر کُن
رساں پیغام منزل مختصر کن
نسیما جانبِ بطحا نظر کن
زِ احوالم محمّدﷺ را خبر کن
گدائے یک سوالم یامحمّدﷺ
کہ مشتاقِ جمالم یامحمّدﷺ
غریبم خستہ حالم یامحمّدﷺ
توئی سلطانِ عالَم یامحمّدﷺ
زرُوئے لطف سوئے من نظر کن
سکونِ دار و دامانم بآنجا
مسیحائے دلِ زارم بآنجا
چگو نہ اے صبا! بِرَسَمْ بآنجا
بہ بُر ایں جانِ مشتاقم بآنجا
فدائے روضۂ خیرالبَشرﷺ کن
نزولِ رحمتِ باری زِلُطفش
ترو تازہ گلِ ہستی زِلُطفش
نظر بر اختؔرِ عاصی زِلُطفش
مشرف گرچہ شد جامؔی زلُطفش
خدایا ایں کرم بارِ دِگر کن

...

اِک پل بھی نہیں قرار آقاﷺ

تضمین برنعتِ اعلٰحضرت، مجدّدِ مأتہ حاضرہ، امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ

اِک پل بھی نہیں قرار آقاﷺ
آفات سے ہوں دو چار آقاﷺ
کب تک یہ اٹھاؤں بار آقاﷺ
غم ہوگئے بے شمار آقاﷺ
بندہ تیرے نثار آقاﷺ
عصیاں کی ہے تیرگی نے گھیرا
تاحدِّ نظر ہے گُھپ اندھیرا
آمہرِ عرب کہ ہو سویرا
بگڑا جاتا ہے کھیل میرا
آقا آقا سنوار آقاﷺ
دل کی بستی غمون نے لُوٹی
تدبیر کی نبض آہ چُھوٹی
تقدیر کہاں پہ لا کے پُھوٹی
منجدھار پہ آکے ناؤ ٹُوٹی
دے ہاتھ کہ ہُوں میں پار آقاﷺ
یہ دشت یہ جھاڑیاں گھنیری
دشوار ہے راہ شب اندھیری
دیتا ہوں تجھے دہائی تیری
ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میری
لِلہ یہ بوجھ اتار آقاﷺ
رکھتا ہے بڑا سہارا پلّہ
یعنی وزنی ہے سارا پلّہ
رکھ دے کملی کا پیارا پلّہ
ہلکا ہے اگرچہ ہمارا پلّہ
بھاری ہے ترا وقار آقاﷺ
ہے بارِ اَلَم تو فکر کیا ہے؟
گو پشت ہے خم تو فکر کیا ہے؟
لرزاں ہیں قدم تو فکر کیا ہے؟
مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہے؟
تم کو تو ہے اختیار آقاﷺ
مجھ کو کسی دُور میں نہیں یاس
کیوں ہو مجھے رنج و غم کا احساس
تم مِری امید، تم مِری آس
میں دُور ہوں تو تم ہو مِرے پاس
سُن لو میری پکار آقاﷺ
اس طرح ستم زدہ نہ ہوگا
مجبور و اَلم زدہ نہ ہوگا
حالات سے سَم زدہ نہ ہوگا
مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہوگا
تم سا نہیں غمگسار آقاﷺ
اَمواج سے لَڑ گئی ہے کشتی
ٹکرا کے بگڑ گئی ہے کشتی
طوفان میں اَڑگئی ہے کشتی
گرداب میں پڑگئی ہے کشتی
ڈُوبا، ڈُوبا، اُتار آقاﷺ
بخشش کا ہے باب باز تم سے
رحمت کا ظل دراز تم سے
ہر لطف ہے سرفراز تم سے
تم وہ کہ کرم کو ناز تم سے
میں دہ کہ بَدی کو عار آقاﷺ
ڈر ہو نہ بلائے آسماں کا
تِنکا بھی جَلے نہ آشیاں کا
بِیکا نہ ہو بال گلستاں کا
پھر منہ نہ پڑے کبھی خزاں کا
دے دے ایسی بہار آقاﷺ
انداز ہیں جس کے ناز والے
جس کو رحمت گلے لگا لے
خالِق سے جو تاجِ قَدْنَریٰ لے
جس کی مرضی خدا نہ ٹالے
میرا ہے وُہ نامدار آقاﷺ
ہے عرشِ عُلیٰ پہ جس کا قبضہ
ہے قصرِ دَنیٰ پہ جس کا قبضہ
ہے ارض و سما پہ جس کا قبضہ
ہے مُلکِ خدا پہ جس کا قبضہ
میرا ہے وہ کامگار آقاﷺ
مجھ سے عصیاں شعار بندے
ان پہ قرباں ہزار بندے
ہر اشک پر سونثار بندے
سویا کئے نابکار بندے
رویا کئے زار زار آقاﷺ
کچھ ہوش و خرد کو کام میں لائیں
انصاف تو اہلِ عشق فرمائیں
ان پہ صدقے نثار ہوجائیں
کیا بھُول ہے ان کے ہوتے کہلائیں
دنیا کے یہ تاجدار آقاﷺ
سرکار کے بے نوا پہ مِٹ جائیں
شانِ سائل نما پہ مٹ جائیں
اس کی اِک اِک ادا پہ مٹ جائیں
ان کے ادنیٰ گدا پہ مٹ جائیں
ایسے ایسے ھزار آقاﷺ
گہرے ہیں یہ کتنے میرے دھبّے
جائیں گے یہ کیسے میرے دھبّے
کس طرح مٹیں گے میرے دھبّے
بے ابرِ کرم کے میرے دھبّے
لَا تَغْسِلُہاَ الْبِحَار آقاﷺ
مِلتا ہے تمہارے دَر سے سب کو
اختؔر کی بھی مراد بھر دو
طیبہ کی نصیب حاضری ہو
اتنی رحمت رضؔا پر کرلو
لَا یَقْرِ بُہاِ الْبَواَر آقاﷺ

...

ہموار آکے حُور و مَلک رہگذر کریں

تضمین برنعتِ اعلٰحضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ

ہموار آکے حُور و مَلک رہگذر کریں
ہر ہر قدم پہ بارشِ آب ِ گہر کریں
آرام سے یہ ناز کے پالے سفر کریں
اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں
جاتی ہے امتِ نبویﷺ فرش پر کریں
تسلیم ہے گناہ کئے، ہیں تو آپﷺ کے
مانا کہ ہم ہزار بُرے، ہیں تو آپﷺ کے
کھوٹے ہیں یاکہ ہم ہیں کھرے، ہیں تو آپﷺ کے
بَد ہیں تو آپﷺ کے ہیں، بھلے ہیں تو آپﷺ کے
ٹکڑوں سے تو یہاں کے پَلے رُخ کِدھر کریں
ہے کون سننے والا کسے حالِ دل سنائیں
محشر میں ہم کو پرسشِ اعمال سے بچائیں
نادم ہیں روسیاہ، زیادہ نہ اب لجائیں
سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں
آقاﷺ، حضور، اپنے کرم پر نظر کریں
تاریکئ گناہ میں گم سب ہیں راستے
لمبا سفر ہے راہ میں حائل ہیں مَرحلے
اے آفتابِ بدر! چمک اَوجِ عرش سے
منزلِ کڑی ہے شانِ تبسّم کرم کرے
تاروں کی چھاؤں نور کے تَڑ کے سفر کریں
آہو حرم کے مجھ سے رمیدہ ہیں کس لئے؟
شاخیں کماں کی طرح خمیدہ ہیں کس لئے؟
پھولوں سے ملتفت دل و دیدہ ہیں کس لئے؟
دشتِ حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے؟
آنکھوں میں  آئیں‘ سر پہ رہیں دل میں گھر کریں
تاریک ہے حیات کی ہر راہ وقت ہے
اے میرے چاند! اے مِرے نوشاہ وقت ہے
مخلوق ہے ہلاک ِ ستم آہ وقت ہے
جالوں پہ جال پڑگئے لِلّٰہ وقت ہے
مشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں
اختؔر جو اٹھ گئی مرے مرشد کی ذوالفقار
ہر گز حریف جھیل سکیں گے نہ ایک وار
ہے بہتری اسی میں کہ ڈھونڈیں رہِ فرار
کِلکِ رضؔا ہے خنجرِ خونخوار برق بار
اعداء سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں

...

میرے سلطانِ باوقارﷺ سلام

تضمین برسلام مولانا حسن رضا خاں بریلوی ﷫

میرے سلطانِ باوقارﷺ سلام
شہر یاروں کے شہر یارﷺ سلام
اے شہِ عرش اقتدارﷺ سلام
اے مدینے کے تاجدارﷺ سلام
اے غریبوں کے غمگسارﷺ سلام
سر و قامت پہ جان و دل وارے
رخ پہ قرباں جناں کے نظارے
صدقے دندانِ پاک پر تارے
تیری اِک اِک ادا پہ اے پیارے
سو درودیں فدا ہزار سلام
نور پر نور کے قبالے پر
عرش کے چاند پر، اُجالے پر
نور کے دوش پر، دوشالے پر
ربِّ سَلّمِْ کے کہنے والے پر
جان کے ساتھ ہوں نثار سلام
میرے طجاپہ، میرے ماویٰﷺ پر
میرے سرور پہ، میرے مولاﷺ پر
میرے مالک پہ، میرے داتاﷺ پر
میرے پیارے پہ میرے آقاﷺ پر
میری جانب سے لاکھ بار سلام
راہ سیدھی دکھانے والے پر
دین اِسلام لانے والے پر
اوجِ معراج لانے والے پر
میری بگڑی بنانے والے پر
بھیج اے میرے کردگار سلام
آفتابِ حسینِ فاراں پر
روحِ رنگینئ بہاراں پر
اس کرم بار ابرِ باراں پر
اس پناہِ گناہ گاراں پر
یہ سلام اور کرور بار سلام
ان کے اور ان کے نام کے صدقے
ان کے ادنےٰ غلام کے صدقے
واپسی کے پیام کے صدقے
اس جوابِ سلام کے صدقے
تاقیامت ہوں بے شمار سلام
جبکہ میری تلاش حشر میں ہو
بندۂ رسوا نہ کاش حشر میں ہو
لطفِ حق، لطف پاش حشر میں ہو
پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہو
اے میرے حق کے راز دارﷺ سلام
پر مَسّرت رہا قیامت میں
محوِ مدحت رہا قیامت میں
زیرِ رحمت رہا قیامت میں
وہ سلامت رہا قیامت میں
پڑھ لئے جس نے دل سے چار سلام
گلشنِ آرزوئے اختؔر کا
رشکِ جنت ہو ہر گل و غنچہ
صدقۂ احمد رضا مولیٰ
عرض کرتا ہے یہ حسؔن تیرا
تجھ پہ اے خلد کی بہار سلام
ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ

...