جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا
جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا
اور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا
جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا
اور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا
کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا
بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا
مبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا
شاہ کونین جلوہ نما ہوگیا
رنگ عالم کا بالکل نیا ہوگیا
افلاک سے اونچا ہے ایوان محمد کا
مخلوق الٰہی ہے سامان محمد کا
شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کا
ہر ذرہ ثنا خواں ہے مولیٰ تیری رفعت کا
غیر ممکن ہے ثنائے مصطفیٰ
خود ہی واصف ہے خدائے مصطفیٰ
نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا
کب ترے در سے کوئی لوٹ کے نا شاد آیا