سیدی مرشدی شاہ احمد رضا
سیدی مرشدی شاہ احمد رضا
نازش اتقاء اصفیاء اولیاء
عشق احمد سے دل جس نے روشن کیا
جس کے صدقے ہمیں در ملا غوث کا
سیدی مرشدی شاہ احمد رضا
نازش اتقاء اصفیاء اولیاء
عشق احمد سے دل جس نے روشن کیا
جس کے صدقے ہمیں در ملا غوث کا
اتر جاتا تیرا نقش پا پتھر کے سینے پر
مِرا دل بھی ترے نقش کف پا کا سوالی ہے
...
جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن
ان کو سب کچھ روا ہے بعوان فن
...یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ
مگر میرا دل اس میں لگتا نہیں ہے
...گمناؤں سے فضا مخمور ہے صحن گلستان کی
الٰہی لاج تیرے ہاتھ ہے اب عہد و پیماں کی
...یہ میری خوبی قسمت مجھے جس سے محبت ہے
محبت نام ہی سے اس ستم گر کو عداوت ہے
...امیر سنگدل سے یہ ہر اک مزدور کہتا ہے
مِرے خون جگر ہی کی ترے ہونٹوں پہ لالی ہے
...یہ بھی کمال دیکھو اردو کے یہ مخالف
جب کوئی گیت گائیں اردو میں گنگنائیں
...چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے
ہم ہی باہر نکل جائیں اب اپنے آشیانے سے
...ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو
ہر اک انوار سے اے مقتدا احمد رضا تم ہو
...