بہار جانفزا تم ہو
بہار جاوداں تم ہو
بہار جانفزا تم ہو، نسیم داستاں تم ہو
بہار باغ رضواں تم سے ہے زیب جناں تم ہو
بہار جانفزا تم ہو، نسیم داستاں تم ہو
بہار باغ رضواں تم سے ہے زیب جناں تم ہو
شاہ والا مجھے طیبہ بلا لو
طیبہ بلالو مجھے طیبہ بلا لو
کیا کہوں کیسے ہیں پیارے تیرے پیارے گیسو
دونوں عارض ہیں ضحیٰ لیل کے پارے گیسو
کوئی کیا جانے جو تم ہو خدا ہی جانے کیا تم ہو
خدا تو کہہ نہیں سکتے مگر شان خدا تم ہو
تو شمع رسالت ہے عالم ترا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوۂ جانانہ
کرم جو آپ کا اے سید ابرار ہو جائے
تو ہر بدکار بندہ دم میں نیکو کار ہو جائے
مرض عشق کا بیمار بھی کیا ہوتا ہے
جتنی کرتا ہے دوا درد سوا ہوتا ہے
کون کہتا ہے آنکھیں چرا کر چلے
کب کسی سے نگاہیں بچا کر چلے
پیام لے کے جو آئی صبا مدینے سے
مریض عشق کی لائی دوا مدینے سے
نگاہ مہر جو اس مہر کی ادھر ہو جائے
گنہ کے داغ مٹیں دل مرا قمر ہو جائے