ہم اہل سنن نے اک آواز اٹھائی ہے
سنی کے دل کی آواز
ہم اہل سنن نے اک آواز اٹھائی ہے
لَبَّیْکْ کہا جس نے اس کی ہی بڑائی ہے
پھر گنبد خضریٰ کی صورت نظر آئی ہے
معنی یہ ہوئے دل کی امید بر آئی ہے
پرچم یہ ہمارا ہے لَارَیْبْ نبی ﷺ والا
چابی ان ہی ہاتھوں میں اس واسطے آئی ہے
توحید کا کلمہ ہے اور چاند ہے جھنڈے میں
پھر گنبد خضریٰ سے رفعت نظر آئی ہے
توحید کے پرچم کے اوصاف بیاں کیا ہوں
اس سے تو کروڑوں کی امید بر آئی ہے
اس پاک وطن میں ہو قانون خدا نافذ
یہ بات مسلماں کے پھر دل میں سمائی ہے
اللہ کی رسی کو مضبوط ‘ پکڑ لیجے
قرآن یہ کہتا ہے صرف اس میں بھلائی ہے
مومن رَہِ ایماں میں جان اپنی فدا کردے
ایمان نے پھر تجھ کو آواز لگائی ہے
باطل کو مٹانا ہے اب فیصلہ کر لیجے
اک سمت ہے بے دینی اک سمت خدائی ہے
اک ڈھونگ رچاتے ہیں اسلامی تساوی کا
باتوں میں بڑائی ہے فعلوں میں بُرائی ہے
کیوں روز بدلتے ہیں نعرہ یہ جماعت کا
شاید انہیں اب اپنی شامت نظر آئی ہے
سرتابئی خالق میں لَاطَاعَتَہ لِلْمَخْلوُقْ
فرمانِ نبی یہ ہے اور حکم خدائی ہے
نفرت کو جو بدلا ہے ہم نے ہی محبت سے
اک آگ بجھائی ہے اک آگ لگائی ہے
کرسی کیلئے سُنی ایماں سے نہیں پھرتا
غیروں سے نہیں ہم نے لَو حق سے لگائی ہے
میں جان اگر دیدوں حاؔفظ رہ مولا میں
دنیا میں بھلائی ہے عقبیٰ میں بھلائی ہے
(ماہنامہ فیض رضا ۔ لائل پور(فیصل آباد) اکتوبر ۱۹۷۰ء)