منظومات  

ذرے جھڑکر تیری پیزاروں کے

ذرّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے تاجِ سر بنتے ہیں سیّاروں کے ہم سے چوروں پہ جو فرمائیں کرم خلعتِ زر بنیں پشتاروں کے میرے آقا کا وہ در ہے جس پر ماتھے گھِس جاتے ہیں سرداروں کے میرے عیسیٰ تِرے صدقے جاؤں طور بے طور ہیں بیماروں کے مجرمو! چشمِ تبسم رکھوپھول بن جاتے ہیں انگاروں کے تیرے ابرو کے تصدق پیارے بند کرّے ہیں گرفتاروں کے جان و دل تیرے قدموں پر وارےکیا نصیبے ہیں ترے یاروں کے صدق و عدل و کرم و ہمت میں چار سو شُہرے ہیں اِن چاروں کے بہر تسلیم علی میدا...

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیادل تھا ساجد نجدیا پھر تجھ کو کیا بیٹھتے اٹھتے مدد کے واسطے یارسول اللہ کہا پھر تجھ کو کیا یا غرض سے چھُٹ کے محض ذکر کونام پاک اُن کا جپا پھر تجھ کو کیا بے خودی میں سجدۂ دریا طواف جو کیا اچھا کیا پھر تجھ کو کیا ان کو تملیک ملیک الملک سے مالکِ عالم کہا پھر تجھ کو کیا ان کے نام پاک پر دل جان و مال نجدیا سب تج دیا پھر تجھ کو کیا یٰعبادی کہہ کے ہم کو شاہ نے اپنا بندہ کرلیا پھر تجھ کو کیا دیو کے بندوں سے کب ہے یہ ...

وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا

وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا ہمیں بھیک مانگنے کو ترا آستاں بتایا تجھے حمد ہے خدایا تمہیں حاکم برا تمہیں قاسم عطایاتمہیں دافع بلایا تمہیں شافع خطایا کوئی تم سا کون آیا وہ کنواری پاک مریم وہ نَفَخْتُ فیہ کادمہے عجب نشانِ اعظم مگر آمنہ کا جایا وہی سب سے افضل ایا یہی بولے سدرہ والے چمن جہاں کے تھالے سبھی میں نے چھال ڈالے ترے پایہ کانہ پایا تجھے یک نے یک بنایا فَاِاَفَرَغْتَ فَانْصَبْ یہ ملا ہے تم کو منصب جو گدا بنا چکے اب اٹھو وقت ب...

لحد میں عشقِ رخ شہ کا داغ لے کے چلے

لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خداوہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے جنان بنےگی محبّانِ چار یار کی قبر جو اپنے سینہ میں یہ چار باغ لے کے چلے گیے، زیارتِ در کی، صدر آہ واپس آئے نظر کے اشک پیچھے دل کا داغ لے کے چلے مدینہ جانِ جنان وجہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے ترے سحاب سخن سے نہ نم کہ نم سے بھی کمبلیغ بہر بلاغت بلاغ لے کے چلے حضور طیبہ سے بھی...

انبیاء کو بھی اجل آنی ہے

انبیا کو بھی اجل آنی ہےمگر ایسی کہ فقط آنی ہے پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات مثل سابق و ہی جسمانی ہے روح تو سب کی ہے زندہ ان کا جسم پر نور بھی روحانی ہے اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف اُن کے اجسام کی کب ثانی ہے پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی روح ہے پاک ہے نورانی ہے اس کی ازواج کو جائز ہے نکاح اس کا ترکہ بٹے جو فانی ہے یہ ہیں حَیّ ابدی ان کو رضؔاصدق وعدہ کی قضا مانی ہے حدائقِ بخشش ...

نظمِ معطر

نظم معطر[1309ھ]حمد حمداََ یا مفضل عبدالقادر یا ذا الافضالیا منعم یا مجمل عبد القادر انت المتعال مولاے بما منت بالجود علی من دون سوالامنن واجب سائل عبدالقادر جد بالآمال صلوٰۃ بارد ز خدا بر جد عبدالقادرمحمود خدا حامد عبدالقادر باران درودے کہ چکیدہ زرخشبارد بسر سید عبدالقادرـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــتمہیدیا رب کہ دمد سنائے عبدالقادرہر حرف کند ثنائے عبدالقادر ہمزہ بردیف الف آید یعنیخم کردہ قدش برائے عبدالقادر ردیف ا...

منقبتِ غوثِ اعظم

اکسیر اعظمقصیدۃ مجیدۃ مقبولۃ انشاء اللہ تعالیٰ فی منقبت سیدنا الغوث الاعظمرضی اللہ تعالیٰ عنہمطلع تشبیب و ذکر، عاشق شُدن حبیبایکہ صد جاں بستہ در ہر گوشۂ داماں توئیدامن افشانی وجاں بار و چرا بیجاں توئی آں کدا میں سنگدل عیارۂ خونخوارۂ کر غمش باجانِ نازک درتپ ہجراں توئی سروِ ناز خویشتن را برکہ قمری کردۂ عندلیب کیستی چوں خود گلِ خنداں توئی ہم رخاں آئینہ داری ہم لباں شکر شِکنخود بخود نغمہ آئی باز خود حیراں توئی جوئے خوں نرگس چہ ریزد گر بچشماں ن...

اکسیرِ اعظم

اکسیر اعظمقصیدۃ مجیدۃ مقبولۃ انشاء اللہ تعالیٰ فی منقبت سیدنا الغوث الاعظمرضی اللہ تعالیٰ عنہ مطلع تشبیب و ذکر، عاشق شُدن حبیبایکہ صد جاں بستہ در ہر گوشۂ داماں توئی دامن افشانی وجاں بار و چرا بیجاں توئیآں کدا میں سنگدل عیارۂ خونخوارۂ کر غمش باجانِ نازک درتپ ہجراں توئیسروِ ناز خویشتن را برکہ قمری کردۂ عندلیب کیستی چوں خود گلِ خنداں توئیہم رخاں آئینہ داری ہم لباں شکر شِکن خود بخود نغمہ آئی باز خود حیراں توئی جوئے خوں نرگس چہ ریزد گر بچشماں ن...

مثنوی رد امثالیہ

مثنوی رد ّامثالیہ گریۂ کن بلبلا از رنج وغم چاک کن اےگل گریباں ازام سنبلا از سینہ برکش آہِ سرد اے قمراز فرطِ غم شوروی زرد ہاں صنوبر خیز و فریادی بکن طوطیا جز نالہ ترک ہر سخن چہرہ سُرک ازا اشک خونی ہر گلیست خوں شواے غنچہ زمانِ خندہ نیست پارہ شواے سینۂ مہ ہمچو من داغ شو اے لالۂ خونیں کفن خرمن عیشت بسوز اےبرق تیزاے زمیں بر فرق خود خاکے بریز آفتا با آتش غم بر فروز شب رسید اے شمع روشن خوش بسوز ہمچو ابراے بحر در گریہ بجوش آسماناجامۂ ماتم بپوش خشک ...

رباعیاتِ نعتیہ

رباعیات نعتیہپیشہ مِرا شاعری نہ دعویٰ مجھ کوہاں شرع کا البتہ ہے جنبہ مجھ کومولیٰ کی ثنا میں حکم مولیٰ کا خلاف لوزینہ میں سیر تو نہ بھایا مجھ کو دیگرہوں اپنے کلام سےنہایت محظوظبیجا سے ہے المنتہ للہ محفوظ قرآن سے میں نے نعت گوئی سیکھییعنی رہے احکامِ شریعت ملحوظ دیگرمحصُور جناندانی دعالی میں ہےکیا شبہ رضا کی بے مثالی میں ہےہر شخص کو اِک وصف میں ہوتا ہے کمالبندے کو کمال بے کمالی میں ہے دیگرکس منھ سے کہوں رشک عنادل ہوں میں شاعر ہوں فصیح بے مماث...