منظومات  

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دل سے

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دل سےتعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مَرے دل سے واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گےاتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسیپوچھو کوئی یہ صدمہ ارمان بھرےدل سے کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھےخاک اُس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک دم بھر نہ کیا خیمہ لیلیٰ نے پَرے دل سے سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَیلکیا کام جہنّم کے دھرے کو کھر...

اللہ اللہ کے نبی سے

اللہ اللہ کے نبی سےفریاد ہے نفس کی بدی سے دن بھر کھیلوں میں خاک اڑائیلاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے شب بھر سونے ہی سے غرض تھیتاروں نے ہزار دانت پیسے ایمان پہ مَوت بہتر او نفستیری ناپاک زندگی سے او شہد نمائے زہر در جامگم جاؤں کدھر تِری بدی سے گہرے پیارے پرانے دل سوز گزرا میں تیری دوستی سے تجھ سے جو اٹھائے میں نے صدمےایسے نہ ملے کبھی کسی سے اُف رے خود کام بے مروّت پڑتا ہے کام آدمی سے تونے ہی کیا خدا سے نادم تونے ہی کیا خجل نبی سے کیسے آقا کا حک...

یاالٰہی رحم فرما مصطفیٰ کے واسطے

یا الٰہی! رحم فرما مصطفیٰ کے واسطےیارسولَ اللہ! کرم کیجے خدا کے واسطے مشکلیں حل کر شہِ مشکل کُشا کے واسطےکر بلائیں رد شہیدِ کربلا کے واسطے سیّدِ سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے علمِ حق بے باقرِ علمِ ہُدیٰ کے واسطے صدقِ صادق کا تَصدّق صادق الاسلام کربے غضب راضی ہو کاظم اور رضا کے واسطے بہرِ معروف و سَری معروف دے بے خود سَریجُندِ حق میں گِن جُنیدِ با صفا کے واسطے بہرِ شبلی شیرِ حق دُنیا کے کتوں سے بچا ایک کا رکھ عبدِ واحد بے ریا کے واسطے بو...

عرشِ حق ہے مسند رفعتِ رسول اللہ کی

عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسول اللہ کیدیکھنی ہے حشر میں عزّت رسول اللہ کی قبر میں لہرائیں گے تا حشر چشمے نور کےجلوہ فرما ہوگی جب طلعت رسول اللہ کی کافروں پر تیغِ والا سے گری برقِ غضباَبر آسا چھا گئی ہیبت رسول اللہ کی لَا وَرَبِّ الْعَرْش جس کو جو ملا اُن سے ملابٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہ کی وہ جہنّم میں گیا جو اُن سے مستغنی ہواہے خلیل اللہ کو حاجت رسول اللہ کی سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہو چاکاندھے نجدی دیکھ لے قدرت رسول اللہ کی ت...

قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کیمشکل آسان الٰہی مِری تنہائی کی لاج رکھ لی طَمَعِ عفو کے سودائی کیاے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضربس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال دھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی پانسو (۵۰۰) سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گامآس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورجواہ کیا بات شہا! تیری توانائی کی تنگ ٹھہری ہے رؔضا جس ک...

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گےآپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ ہم سے پیاسوں کے لئے دریا بہاتے جائیں گے کُشتگانِ گرمیِ محشر کو وہ جانِ مسیح آج دامن کی ہوا دے کر جِلاتے جائیں گے گُل کِھلے گا آج یہ اُن کی نسیمِ فیض سےخون روتے آئیں گے ہم مسکراتے جائیں گے ہاں چلو حسرت زدو سنتے ہیں وہ دن آج ہےتھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دکھاتے جائیں گے آج عیدِ عاشقاں ہے گر خدا چاہے کہ وہابروئے پیوستہ کا عالم دک...

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والےمِرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے مدینے کے خطّے خدا تجھ کو رکھے غریبوں، فقیروں کے ٹھہرانے والے تو زندہ ہے واللہ! تو زندہ ہے واللہ!مِرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے میں مجرم ہوں آقا! مجھے ساتھ لے لو کہ رستے میں ہیں جا بہ جا تھانے والے حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے چل اٹھ جبہہ فرسا ہو ساقی کے در پردرِ جود اے میرے مستا...

انکھیں روروکے سجانے والے

آنکھیں رو رو کے سُجانے والےجانے والے نہیں آنے والے کوئی دن میں یہ سرا اوجڑ ہےارے او چھاؤنی چھانے والے ذبح ہوتے ہیں وطن سے بچھڑے دیس کیوں گاتے ہیں گانے والے ارے بد فال بری ہوتی ہے دیس کا جنگلا سنانے والے سن لیں اَعدا! میں بگڑنے کا نہیںوہ سلامت ہیں بنانے والے آنکھیں کچھ کہتی ہیں تجھ سے پیغاماو درِ یار کے جانے والے پھر نہ کروٹ لی مدینے کی طرفارے چل جھوٹے بہانے والے نفس! میں خاک ہوا تو نہ مٹاہے مِری جان کے کھانے والے جیتے کیا دیکھ کے ہیں اے ح...

کیا مہکتے ہیں مہکنے والے

کیا مہکتے ہیں مہکنے والےبو پہ چلتے ہیں بھٹکنے والے جگمگا اٹھی مِری گور کی خاکتیرے قربان چمکنے والے مہِ بے داغ کے صدقے جاؤںیوں دمکتے ہیں دمکنے والے عرش تک پھیلی ہے تابِ عارضکیا جھلکتے ہیں جھلکنے والے گُل طیبہ کی ثنا گاتے ہیں نخل طوبیٰ پہ چہکنے والے عاصیو! تھام لو دامن اُن کاوہ نہیں ہاتھ جھٹکنے والے ابرِ رحمت کے سلامی رہناپھلتے ہیں پودے لچکنے والے ارے یہ جلوہ گہِ جاناں ہے کچھ ادب بھی ہے پھڑکنے والے سنّیو! ان سے مدد مانگے جاؤپڑے بکتے رہیں ...

راہ پرخار ہے کیا ہونا ہے

راہ پُر خار ہے کیا ہونا ہےپاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے خشک ہے خون کہ دشمن ظالم سخت خوں خوار ہے کیا ہونا ہے ہم کو بدِ کر وہی کرنا جس سےدوست بیزار ہے کیا ہونا ہے تن کی اب کون خبر لے ہے ہےدل کا آزار ہے کیا ہونا ہے میٹھے شربت دے مسیحا جب بھیضد ہے انکار ہے کیا ہونا ہے دل کہ تیمار ہمارا کرتا آپ بیمار ہے کیا ہونا ہے پَر کٹے تنگ قفس اور بلبل نو گرفتار ہے کیا ہونا ہے چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ وہ خبر دار ہے کیا ہونا ہے ارے او مجرم بے پروا دیک...