کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہےہر طرف دیدۂ حیرت زدہ تکتا کیا ہے مانگ من مانتی منھ مانگی مرادیں لے گا نہ یہاں ’’نا‘‘ ہے نہ منگتا سے یہ کہنا ’’کیا ہے‘‘ پند کڑوی لگے ناصح سے ترش ہواے نفس زہرِ عصیاں میں ستمگر تجھے میٹھا کیا ہے ہم ہیں اُن کے وہ ہیں تیرے تو ہوئے ہم تیرےاس سے بڑھ کر تِری سمت اور وسیلہ کیا ہے ان کی امّت میں بنایا انھیں رحمت بھیجایوں نہ فرما کہ تِرا رحم میں دعویٰ کیا ہے صدقہ پیا...