نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھاحضورِ خاکِ مدینہ خمیدہ ہونا تھا اگر گُلوں کو خزاں نا رسیدہ ہونا تھاکنارِ خارِ مدینہ دمیدہ ہونا تھا حضور اُن کے خلافِ ادب تھی بے تابیمِری اُمید تجھے آرمیدہ ہونا تھا نظارہ خاکِ مدینہ کا اور تیری آنکھنہ اس قدر بھی قمر شوخ دیدہ ہونا تھا کنارِ خاکِ مدینہ میں راحتیں ملتیںدِلِ حزیں تجھے اشکِ چکیدہ ہونا تھا پناہِ دامنِ دشتِ حرم میں چین آتانہ صبرِِ دل کو غزالِ رمیدہ ہونا تھا یہ کیسے کھلتا کہ ان کے سوا شفیع نہیںعبث ن...