منظومات  

نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا

نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھاحضورِ خاکِ مدینہ خمیدہ ہونا تھا اگر گُلوں کو خزاں نا رسیدہ ہونا تھاکنارِ خارِ مدینہ دمیدہ ہونا تھا حضور اُن کے خلافِ ادب تھی بے تابیمِری اُمید تجھے آرمیدہ ہونا تھا نظارہ خاکِ مدینہ کا اور تیری آنکھنہ اس قدر بھی قمر شوخ دیدہ ہونا تھا کنارِ خاکِ مدینہ میں راحتیں ملتیںدِلِ حزیں تجھے اشکِ چکیدہ ہونا تھا پناہِ دامنِ دشتِ حرم میں چین آتانہ صبرِِ دل کو غزالِ رمیدہ ہونا تھا یہ کیسے کھلتا کہ ان کے سوا شفیع نہیںعبث ن...

شور مہ نو سن کر تجھ تک میں دواں آیا

شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیاساقی میں تِرے صدقے مے دے رمضاں آیا اِس گُل کے سوا ہر پھول با گوشِ گراں آیادیکھے ہی گی اے بلبل جب وقتِ فغاں آیا جب بامِ تجلّی پر وہ نیّرِ جاں آیاسر تھا جو گرا جھک کر دل تھا جو تپاں آیا جنّت کو حَرم سمجھا آتے تو یہاں آیااب تک کے ہر اک کا منھ کہتا ہوں کہاں آیا طیبہ کے سوا سب باغ پامالِ فنا ہوں گےدیکھو گے چمن والو! جب عہدِ خزاں آیا سر اور وہ سنگِ در آنکھ اور وہ بزمِ نورظالم کو وطن کا دھیان آیا تو کہاں آیا...

خراب حال کیا دل کو پر ملال کیا

خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیاتمھارے کوچے سے رخصت کیا نہال کیا نہ روئے گل ابھی دیکھا نہ بوئے گل سونگھیقضا نے لا کے قفس میں شکستہ بال کیا وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مل ڈالافغاں کہ گورِ شہیداں کو پائمال کیا یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفسسِتم گر الٹی چھری سے ہمیں حلال کیا یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالمچھڑا کے سنگِ درِ پاک سر و بال کیا چمن سے پھینک دیا آشیانۂ بلبلاُجاڑا خانۂ بے کس بڑا کمال کیا تِرا ستم زدہ آنکھوں ن...

بندہ ملنے کو قریب حضرت قادرگیا

بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیالمعۂ باطن میں گمنے جلوۂ ظاہر گیا تیری مرضی پا گیا سورج پھرا الٹے قدمتیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چِر گیا بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالَم سے گھٹاکُھل گیا گیسو تِرا رحمت کا بادل گھر گیا بندھ گئی تیری ہوا ساوہ میں خاک اڑنے لگیبڑھ چلی تیری ضیا آتش پہ پانی پھر گیا تیری رحمت سے صفیّ اللہ کا بیڑا پار تھاتیرے صدقے سے نجیّ اللہ کا بجرا تِر گیا تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکاتیری ہیبت تھی کہ ہر بُت تھر تھرا کر ...

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیاساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیامیرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا آہ وہ آنکھ کہ نا کامِ تمنّا ہی رہیہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہاسر ہے وہ سر جو تِرے قدموں پہ قربان گیا اُنھیں جانا اُنھیں مانا نہ رکھا غیر سے کاملِلہِ الْحَمْد میں دنیا سے مسلمان گیا اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہینجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا آج لے ا...

پھر اٹھا ولولۂ یاد مغیلانِ عرب

پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عربپھر کھنچا دامنِ دل سوئے بہابانِ عرب باغِ فردوس کو جاتے ہیں ہزارانِ عربہائے صحرائے عرب ہائے بیابانِ عرب میٹھی باتیں تِری دینِ عجم ایمانِ عربنمکیں حُسن تِرا جانِ عجم شانِ عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہرِ دامانِ عربجس میں دو لعل تھے زہرا کے وہ تھی کانِ عرب دل وہی دل ہے جو آنکھوں سے ہو حیرانِ عربآنکھیں وہ آنکھیں ہیں جو دل سے ہوں قربانِ عرب ہائے کس وقت لگی پھانس اَلم کی دل میںکہ بہت دور رہے خارِ مغیلانِ عرب فصلِ گل لا...

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوست

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوستخلد کا نام نہ لے بلبلِ شیدائیِ دوست تھک کے بیٹھے تو درِ دل پہ تمنّائیِ دوستکون سے گھر کا اُجالا نہیں زیبائیِ دوست عرصۂ حشر کجا موقفِ محمود کجاساز ہنگاموں سے رکھتی نہیں یکتائیِ دوست مہر کس منھ سے جلو داریِ جاناں کرتاسائے کے نام سے بیزار ہے یکتائیِ دوست مرنے والوں کو یہاں ملتی ہے عمرِ جاویدزندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائیِ دوست ان کو یکتا کیا اور خلق بنائی یعنیانجمن کرکے تماشا کریں تنہائیِ دوست کعبہ و عرش می...

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوست

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوستخلد کا نام نہ لے بلبلِ شیدائیِ دوست تھک کے بیٹھے تو درِ دل پہ تمنّائیِ دوستکون سے گھر کا اُجالا نہیں زیبائیِ دوست عرصۂ حشر کجا موقفِ محمود کجاساز ہنگاموں سے رکھتی نہیں یکتائیِ دوست مہر کس منھ سے جلو داریِ جاناں کرتاسائے کے نام سے بیزار ہے یکتائیِ دوست مرنے والوں کو یہاں ملتی ہے عمرِ جاویدزندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائیِ دوست ان کو یکتا کیا اور خلق بنائی یعنیانجمن کرکے تماشا کریں تنہائیِ دوست کعبہ و عرش می...

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادرسرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملّت بھی ہےعلمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر منبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہےمہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبدالقادر قطبِ ابدال بھی ہے محورِ ارشاد بھی ہےمرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عَبدالقادر سلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی درِّ مختارفخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عَبدالقادر اُس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارعمظہرِ ناہی و آمر بھی ہے عبدالقادر ذی تصرف بھی...