منظومات  

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے مچلا ہے کہ رحمت نے امّید بندھائی ہے کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے سب نے صفِ محشر للکار دیا ہم کواے بے کسوں کے آقا! اب تیری دہائی ہے یوں تو سب اُنھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے زائر گئے بھی کب کے دن ڈھلنےپہ ہے پیارے اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا سرکارِ کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے گرتے ہو...

حرزِ جاں ذکر شفاعت کیجئے

حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجیےنار سے بچنے کی صورت کیجیے اُن کے نقشِ پا پہ غیرت کیجیے آنکھ سے چھپ کر زیارت کیجیے اُن کے حُسنِ با ملاحت پر نثار شیرۂ جاں کی حلاوت کیجیے اُن کے در پر جیسے ہو مٹ جائیے ناتوانو! کچھ تو ہمّت کیجیے پھیر دیجے پنجۂ دیوِ لعیں مصطفیٰ کے بل پہ طاقت کیجیے ڈوب کر یادِ لبِ شاداب میں آبِ کوثر کی سباحت کیجیے یادِ قامت کرتے اٹھیے قبر سے جانِ محشر پر قیامت کیجیے اُن کے در پر بیٹھیے بن کر فقیر بے نواؤ! فکرِ ثروت کیجیے جس کا حُسن اللہ ک...

دشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

دشمنِ احمد پہ شدّت کیجیےملحدوں کی کیا مروّت کیجیے ذکر اُن کا چھیڑیے ہر بات میں چھیڑنا شیطاں کا عادت کیجیے مثلِ فارس زلزلے ہوں نجد میں ذکرِ آیاتِ ولادت کیجیے غیظ میں جل جائیں بے دینوں کے دل ’’یَا رَسُوْلَ اللہ‘‘ کی کثرت کیجیے کیجیے چرچا اُنھیں کا صبح و شام جانِ کافر پر قیامت کیجیے آپ درگاہِ خُدا میں ہیں وجیہ ہاں شفاعت بالوجاہت کیجیے حق تمھیں فرما چکا اپنا حبیب اب شفاعت بالمحبّت کیجیے اِذن کب کا مل چکا اب تو حضور ہم غ...

شکرِ خدا کے آج گھڑی اُس سفر کی ہے

شکرِ خدا کے آج گھڑی اُس سفر کی ہے جس پر نثار جان فلاح و ظفر کی ہے گرمی ہے تپ ہے درد ہے کلفت سفر کی ہے نا شکر! یہ تو دیکھ عزیمت کدھر کی ہے کس خاکِ پاک کی تو بنی خاکِ پا شفاتجھ کو قسم جنابِ مسیحا کے سر کی ہے آبِ حیاتِ روح ہے زرقا کی بوند بوند اکسیرِ اعظمِ مسِ دل خاکِ در کی ہے ہم کو تو اپنے سائے میں آرام ہی سے لائے حیلے بہانے والوں کو یہ راہ ڈر کی ہے لٹتے ہیں مارے جاتے ہیں یوں ہی سُنا کیے ہر بار دی وہ امن کہ غیرت حضر کی ہے وہ دیکھو جگمگاتی ہے ...

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا کو یہ عظمت کس سفر کی ہے ہم گردِ کعبہ پھرتے تھے کل تک اور آج وہ ہم پر نثار ہے یہ ارادت کدھر کی ہے کالک جبیں کی سجدۂ در سے چھڑاؤ گےمجھ کو بھی لے چلو یہ تمنّا حجر کی ہے ڈوبا ہوا ہے شوق م...

اَلَآ یٰٓاَیُّھَاالسَّاقِیْٓ اَدِرْ کَاسًا وَّنَاوِلْھَا

اَلَآ یٰٓاَیُّھَاالسَّاقِیْٓ اَدِرْ کَاسًا وَّنَاوِلْھَاکہ بر یادِ شہِ کوثر بنا سازیم محفلہا بلا بارید حُبِّ شیخِ نجدی بر وہابیّہکہ عشق آساں نمود اوّل ولے افتاد مشکلہا وہابی گرچہ اخفا می کند بغضِ نبی لیکن نہاں کے ماند آں رازے کزو سازند محفلہا توہّب گاہ ملکِ ہند اقامت را نمی شاید جرس فریاد می دارد کہ بر بندید محملہا صلائے مجلسم در گوش آمد بیں بیا بشنوجرس مستانہ می گوید کہ بر بندید محملہا مگر داں رُو ازیں محفل رہِ اربابِ سنّت رَوکہ سالک بے ...

صبح طیبہ میں ہوئی

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کاصدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا بارھویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کابارہ برجوں سے جھکا ایک اِک ستارہ نور کا ان کے قصرِ قدر سے خلد ایک کمرہ نور کا سدرہ پائیں باغ میں ننھا سا پودا نور کا عرش بھی فردوس بھی اس شاہ والا نور کایہ مُثمّن بُرج وہ مشکوئے اعلیٰ نور کا آئی بدعت چھائی ظلمت رنگ بدلا نور کاماہِ سنّت مہرِ طلعت لے لے بدل...

اُمّتان و سیاہ کاریہا

اُمّتان و سیاہ کاریہا شافعِ حشر و غم گساریہا دور از کوئے صاحبِ کوثر چشم دارد چہ اشکباریہا در فراقِ تو یا رسولَ اللہ!سینہ دارد چہ بے قراریہا ظلمت آبادِ گورِ روشن شدداغِ دل راست نور باریہا چہ کند نفس پردہ در مولیٰ چوں توئی گرمِ پردہ داریہا سگِ کوئے نبی و یک نگہےمن و تا حشر جاں نثاریہا سَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ تَرْضٰیحق نمودت چہ پاس داریہا دارم اے گل بیادِ زلف و رختسحر و شام آہ و زاریہا تازہ لطفِ تو بر رضؔا ہر دممرہمِ کہنہ دل فگاریہا ح...

تِرا ذرّہ مہِ کامل ہے یا غوث

تِرا ذرّہ مہِ کامل ہے یا غوثتِرا قطرہ یمِ سائل ہے یا غوث کوئی سالک ہے یا واصل ہے یا غوث وہ کچھ بھی ہو تِرا سائل ہے یا غوث قدِ بے سایہ ظِلِّ کبریا ہے تو اُس بے سایہ ظل کا ظل ہے یا غوث تِری جاگیر میں ہے شرق تا غربقلمر و میں حرم تا حل ہے یا غوث دلِ عشق و رخِ حُسن آئینہ ہیںاور ان دونوں میں تیرا ظل ہے یا غوث تِری شمعِ دل آرا کی تب و تابگُل و بلبل کی آب و گِل ہے یا غوث تِرا مجنوں تِرا صحرا تِرا نجدتِری لیلیٰ تِرا محمل ہے یا غوث یہ تیری چمپئ ر...

بدل یا فرد جو کامل ہے یا غوث

بدل یا فرد جو کامل ہے یا غوثتِرے ہی در سے مستکمل ہے یا غوث جو تیری یاد سے ذاہل یا غوث وہ ذکر اللہ سے غافل ہے یا غوث اَنَا السَّیَّاف سے جاہل ہے یا غوث جو تیرے فضل پر صائل ہے یا غوث سخن ہیں اصفیا، تو مغزِ معنیٰ بدن ہیں اولیا، تو دل ہے یا غوث اگر وہ جسمِ عرفاں ہیں تو تو آنکھاگر وہ آنکھ ہیں تو تل ہے یا غوث اُلوہیّت نبوّت کے سوا تو تمام افضال کا قابل ہے یا غوث نبی کے قدموں پر ہے جز نبوّت کہ ختم اس راہ میں حائل ہے یا غوث اُلوہیّت ہی احمد نے نہ...