سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے مچلا ہے کہ رحمت نے امّید بندھائی ہے کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے سب نے صفِ محشر للکار دیا ہم کواے بے کسوں کے آقا! اب تیری دہائی ہے یوں تو سب اُنھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے زائر گئے بھی کب کے دن ڈھلنےپہ ہے پیارے اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا سرکارِ کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے گرتے ہو...