منظومات  

پھر کے گلی گلی تباہ

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوںدل کو جو عقل دے خدا تیری گلی سے جائے کیوں رخصتِ قافلہ کا شور غش سے ہمیں اُٹھائے کیوںسوتے ہیں ان کے سائے میں کوئی ہمیں جگائے کیوں بار نہ تھے حبیب کو پالتے ہی غریب کوروئیں جو اب نصیب کو چین کہو گنوائیں کیوں یادِ حضور کی قسم غفلتِ عیش ہے ستمخوب ہیں قیدِ غم میں ہم کوئی ہمیں چھڑائے کیوں دیکھ کے حضرتِ غنی پھیل پڑے فقیر بھیچھائی ہے اب تو چھاؤنی حشر ہی آ نہ جائے کیوں جان ہے عشقِ مصطفیٰ روز فزوں کرے خداجس...

یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں

یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوںبیٹھے بٹھائے بد نصیب سر پہ بلا اٹھائی کیوں دل میں تو چوٹ تھی دبی ہائے غضب ابھر گئیپوچھو تو آہِ سرد سے ٹھنڈی ہوا چلائی کیوں چھوڑ کے اُس حرم کو آپ بَن میں ٹھگوں کے آ بسوپھر کہو سر پہ دھر کے ہاتھ لٹ گئی سب کمائی کیوں باغِ عرب کا سروِ ناز دیکھ لیا ہے ورنہ آجقمریِ جانِ غمزدہ گونج کے چہچہائی کیوں نامِ مدینہ لے دیا چلنے لگی نسیمِ خلدسوزشِ غم کو ہم نے بھی کیسی ہوا بتائی کیوں کِس کی نگاہ کی حیا پھرتی ہے میری آن...

اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں

اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریںجاتی ہے امّتِ نبوی فرش پر کریں اِن فتنہ ہائے حشر سے کہہ دو حذر کریںنازوں کے پالے آتے ہیں رہ سے گزر کریں بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کےٹکڑوں سے تو یہاں کے پلے رخ کدھر کریں سرکار ہم کمینوں کے اَطوار پر نہ جائیںآقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لیےآنکھوں میں آئیں سر پہ رہیں دل میں گھر کریں جالوں پہ جال پڑ گئے لِلّٰہ وقت ہےمشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں منزل کڑی ہے شان تبسم کرم ک...

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیںتیرے دن اے بہار پھرتے ہیں جو تِرے در سے یار پھرتے ہیںدر بہ در یوں ہی خوار پھرتے ہیں آہ کل عیش تو کیے ہم نےآج وہ بے قرار پھرتے ہیں ان کے ایما سے دونوں باگوں پرخیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں ہر چراغِ مزار پر قدسی کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں اُس گلی کا گدا ہوں میں جس میں مانگتے تاج دار پھرتے ہیں جان ہیں جان کیا نظر آئےکیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں لاکھوں قدسی ہیں کامِ خدمت پرلاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں وردیاں بولتے ہیں ہرکا...

ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہے

ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میںسنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں بے نواؤں کی نگاہیں ہیں کہاں تحریرِ دسترہ گئیں جو پا کے جودِ یزالی ہاتھ میں کیا لکیروں میں ید اللہ خط سرو آسا لکھاراہ یوں اس راز لکھنے کی نکالی ہاتھ میں جودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جویا ہے آپکیا عجب اڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں ابرِ نیساں مومنوں کو تیغِ عریاں کفر پرجمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیںدو جہاں کی نعمتیں ہیں ان...

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیںمصطفیٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو!ماہیت پانی کی آخر یم سے نم میں کم نہیں غنچے مَآ اَوْحٰی کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں بلبلِ سدرہ تک اُن کی بُو سے بھی محرم نہیں اُس میں زم زم ہےکہ تھم تھم اس میں جم جم ہے کہ بیشکثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں پنجۂ مہرِ عرب ہے جس سے دریا بہہ گئےچشمۂ خورشید میں تو نام کو بھی نم نہیں ایسا امّی کس لیے منّت کشِ استاد ہوکیا کفای...

وہ کمال حسن حضورہیں

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیںیہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیِ دل و جاں نہیںکہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک نہیں کہ وہ ہاں نہیں میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیںوہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مفر مقرجو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں کرے مصطفیٰ کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیںکہ ...

رخ دن ہے یا مہرِ سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

رخ دن ہے یا مہرِ سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیںشب زلف یا مشکِ ختا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاںحیراں ہوں یہ بھی ہے خطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں حق یہ کہ ہیں عبدِ الٰہ اور عالمِ امکاں کے شاہبرزخ ہیں وہ سرِّ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں بلبل نے گل اُن کو کہا قمری نے سروِ جاں فزاحیرت نے جھنجھلا کر کہا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمربے پردہ جب وہ رُخ ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں...

وصفِ رخ ان کا کیا کرتے ہیں

وصفِ رخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس و ضحیٰ کرتے ہیںاُن کی ہم مدح وثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں ماہِ شق گشتہ کی صورت دیکھو کانپ کر مہر کی رجعت دیکھومصطفیٰ پیارے کی قدرت دیکھو کیسے اعجاز ہوا کرتے ہیں تو ہے خورشیدِ رسالت پیارے چھپ گئے تیری ضیا میں تارےانبیا اور ہیں سب مہ پارے تجھ سے ہی نور لیا کرتے ہیں اے بلا بے خِرَدِیِّ کفّار رکھتے ہیں ایسے کے حق میں انکارکہ گواہی ہو گر اُس کو درکار بے زباں بول اٹھا کرتے ہیں اپنے مولیٰ کی ہے بس ...

برتر قیاس سے ہے مقام ابوالحسین

بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسینسدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابو الحسین وارستہ پائے بستۂ دامِ ابو الحسینآزاد نار سے ہے غلامِ ابو الحسین خطِّ سیہ میں نورِ الٰہی کی تابشیں کیا صبحِ نور بار ہے شام ابو الحسین ساقی سنادے شیشۂ بغداد کی ٹپک مہکی ہے بوئے گل سے مدامِ ابو الحسین بوئے کبابِ سوختہ آتی ہے مے کشو!چھلکا شرابِ چشت سے جامِ ابو الحسین گلگوں سحر کو ہے سَہَرِ سوزِ دل سے آنکھسلطانِ سہرورد ہے نامِ ابو الحسین کرسی نشیں ہے نقشِ مراد اُن کے فیض سے مو...