نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارضظلمتِ حشر کو دِن کردے نہارِ عارض میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہالاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض جیسے قرآن ہے ورد اُس گلِ محبوبی کایوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکنکچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مَدح نگارِ عارض طور کیا عرش جلے دیکھ کے وہ جلوۂ گرمآپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض طرفہ عالم ہے وہ قرآن اِدھر دیکھیں اُدھرمصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آ...