ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن الحارث: حماد بن زید نے ایوب سے اُس نے ابوقلابہ سے اس نے مالک بن الحارث سے روایت کی کہ ہم چھ آدمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہاں ۲۰ دین قیام کیا، آپ بڑے رحم دل تھے، فرمایا جب تم اپنے اپنے علاقوں کو واپس جاؤ تو اپنے لوگوں کو پڑھاؤ اور انھیں ادائے نماز کا مقررہ اوقات پر حکم دو، اس صحابی کے والد کا نام الحویرث ہے چنانچہ ہم اسے بعد میں بیان کریں گے، لیکن ابوموسیٰ نے اس کی تخریج اسی مقام پر کی ہے۔ ان کا صحیح نام الحویرث ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن ذی حمایہ: ان سے مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر سے واپسی پر فرمایا کہ ہمیں فوری طور پر قوم کی بیٹیوں کے پاس لے چلو، بقول جعفر یحییٰ بن یونس نے ان کی تخریج کی ہے اور یہ حدیث مرسل ہے اور وہ ابن یزید بن ذی حمایہ ہیں، جنھوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی اور ابن یزید سے ابوبکر بن ادبی جمریم نے ان سے روایت کی اور ابوشرحبیل مالک بن ذی حمایہ نے معاویہ بن ابوسفیان سے روایت کی اور ان سے صفوان بن عمرو نے روایت کی اور احمد بن محمد بن عیسیٰ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن ذی حمایہ: ان سے مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر سے واپسی پر فرمایا کہ ہمیں فوری طور پر قوم کی بیٹیوں کے پاس لے چلو، بقول جعفر یحییٰ بن یونس نے ان کی تخریج کی ہے اور یہ حدیث مرسل ہے اور وہ ابن یزید بن ذی حمایہ ہیں، جنھوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی اور ابن یزید سے ابوبکر بن ادبی جمریم نے ان سے روایت کی اور ابوشرحبیل مالک بن ذی حمایہ نے معاویہ بن ابوسفیان سے روایت کی اور ان سے صفوان بن عمرو نے روایت کی اور احمد بن محمد بن عیسیٰ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

زمانۂ جاہلیت کے آدمی ہیں، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ثابت نہیں جناب سفیان ثوری نے اسماعیل بن سمیع الحنفی سے اور اس نے مالک بن عمیر سے (بقول سفیان بن ثوری وہ زمانۂ جاہلیت کے آدمی ہیں) یوں روایت بیان کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور میں نے اسے قتل کردیا ہے۔ حضور نے ناگواری کا اظہار نہ کیا۔ بعد میں ایک...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

زمانۂ جاہلیت کے آدمی ہیں، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ثابت نہیں جناب سفیان ثوری نے اسماعیل بن سمیع الحنفی سے اور اس نے مالک بن عمیر سے (بقول سفیان بن ثوری وہ زمانۂ جاہلیت کے آدمی ہیں) یوں روایت بیان کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور میں نے اسے قتل کردیا ہے۔ حضور نے ناگواری کا اظہار نہ کیا۔ بعد میں ایک...

سیدنا محمد بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ

بن حجش الاسدی: ہم نے ان کا نسب ان کے والد کے ترجمہ میں بیان کیا ہے۔ یہ حرب بن اُمّیہ کے حلیف تھے اور ان کی والدہ فاطمہ بنت ابی خنیس تھی اور کنیّت ابو عبد اللہ تھی انھوں نے اپنے والد اور دو چچاؤں کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی تھی۔ وہاں سے واپس پر اُنھوں نے والد کے ساتھ ہجرت کی اُنھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسّر آئی نیز اُنھوں نے حضور سے روایت بھی کی ہم نے اس کتاب میں ان کے چچا اور پھوپھیوں کا ذکر کیا ہے۔ جب عبد اللہ بن ...

سیدنا محمد بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ

بن سلام حارث الاسرائیلی: آپ حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے تھے انصار کے حلیف تھے اور ان کے والد یہود کے جلیل القدر عالم تھے۔ ان سے منقول ہے کہ ایک دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر آئے فرمایا اللہ نے تمہاری طہارت کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے کیا تم مجھے اس کے بارے میں بتاؤ گے۔ انھوں نے عرض کیا ہمیں تو ریت میں پانی سے استنجا کا حکم دیا گیا ہے۔ عبد اللہ بن سلام مسلمان ہوگئے تھے، چنانچہ ہم ان کا تذکرہ کر آئ...

سیدنا محمد بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ

بن عثان: یہ محمد بن ابو بکر الصدیق ہیں۔ ان کی والدہ کا نام اسماء بنتِ عمیس تھا۔ ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں لکھ آئے تھے۔ ان کی ولادت حجۃ الوداع کے موقعہ پر ذو الحلیفہ میں ذو العقدہ کی ۲۵؍ تاریخ کو ہوئی۔ ان کی والدہ رفعِ حاجت کے لیے نکلی تھیں کہ وضع حمل ہوگیا۔ حضرت ابو بکر نے رسولِ کریم سے اس باب میں شرعی حکم دریافت کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہانےکے بعد تہلیل و تسبیح کی اجازت ہے، لیکن جب تک وہ پاک نہ ہو، کعبے ک...

سیّدنا مسعود رضی اللہ عنہ

بن اسود بن حارثہ بن نضلہ بن عوف بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب القرشی العدوی: یہ اوران کے بھائی مطیع ان ستّر آدمیوں میں شامل تھے۔ جنہوں نے بنوعدی میں سے ہجرت کی تھی۔ ان کی ماں عجماء عامر بن فضل بن عفیف بن کلیب بن حبشیہ بن سلول کی بیٹی تھی۔ دونوں بھائیوں کو ابن العجماء کہتے تھے۔ بیعۃ رضوان میں موجود تھے اور جنگ مؤتہ میں شریک ہُوئے تھے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ نے ان کے نسب کے بارے میں دوس...

سیّدنا مسعود رضی اللہ عنہ

بن سعد: یہ ابن اسحاق کا قول ہے۔ لیکن موسیٰ بن عقبہ، ابو معشر اور محمد بن عبد اللہ بن عمارۃ الانصاری کا خیال ہے کہ ان کا نسب مسعود بن عبدِ سعد ہے، واقدی نے مسعود بن عبد مسعود لکھا ہے اور سب ان کا سلسلۂ نسب بنو ادس سے حسبِ ذیل بیان کرتے ہیں: مسعود بن سعد بن عامر بن عدی بن جشم بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس انصاری اوسی حارثی۔ یہ غزوۂ بدر میں شریک تھے اور غزوۂ خبیر میں شہید ہوئے ابو موسیٰ، ابو عمر اور ابو نعیم ن...