ضیائے صحابہ کرام  

سیدنا محمد بن عدی رضی اللہ عنہ

بن ربیعہ بن سعد بن سواءۃ بن جشم بن سعد: ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے عبد الملک بن ابی سویۃ المنقری نے اپنے والد کے داد خلیفہ سے(اور خلیفہ مسلم تھا) روایت کی ہے کہ مَیں نے محمد بن عدی بن ربیعہ سے پوچھا کہ تیرے باپ نے تیرا نام محمد کیسے رکھا۔ اس پردہ ہنسا اور کہنے لگا کہ مجھے میرے باپ عدی بن ربیعہ نے بتایا کہ وہ اور سفیان بن مجاشع، یزید بن ربیعہ بن کابنہ اور اسامہ بن مالک بن عنبر، ابن جفنہ سے ملنے کو روانہ ہوئے جب ہم اس کے گھر کے ...

سیدنا محمد بن عطیّہ رضی اللہ عنہ

السعدی ابو عروہ: عبد اللہ بن ضحاک اور واد بن جراح نے اور زاعی سے، اس نے محمد بن خراشہ سے اس نے اپنے والد سے روایت کی۔ جب تو تین چیزیں ہوتی دیکھے گا۔ تو آبادی کو بربادی اور بربادی کو آبادی نصیب ہوگی۔ (۱) نا پسندیدہ کو پسندیدہ (۲) اور پسندیدہ کو ناپسندیدہ کو نا پسندیدہ قرار دیا جائے (۳) آدمی امانت کو یوں ہڑپ کرجائے جس طرح اونٹ درختوں کے پتّوں کو ہڑپ کر جاتا ہے۔ ابو مغیرہ نے اوزاعی سے اس نے محمد بن خراشہ سے، اُس نے محمد بن عروہ س...

سیدنا محمد بن علیۃ القرشی رضی اللہ عنہ

ان کا ذکر صرف ایک حدیث میں ہے جسے عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے اس نے اسلم ابو عمران سے اُس نے ہبیب بن مغفل سے روایت کی کہ اس نے محمد بن علیہ کو دیکھا، کہ وہ اپنے ازار کا پلو زمین پر گھسیٹتے جا رہے تھے۔ انھیں ہبیب نے بھی دیکھا اور کہا۔ کہ تم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سُنا کہ جو شخص اپنی ازار کا پلو زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔ وہ گویا نارِ جہنم میں یہ عمل کر رہا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...

سیدنا محارب بن مزیدہ رضی اللہ عنہ

بن مالک بن ہمام بن معاویہ بن شبابہ بن عامر بن حطمہ بن محارب بن عمرو بن ودیعہ لکیز بن افصی بن عبد القیس العبدی: باپ بیٹا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا، یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ...

سیدنا محارب بن مزیدہ رضی اللہ عنہ

بن مالک بن ہمام بن معاویہ بن شبابہ بن عامر بن حطمہ بن محارب بن عمرو بن ودیعہ لکیز بن افصی بن عبد القیس العبدی: باپ بیٹا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا، یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ...

سیدنا محتفر بن اوس المزنی رضی اللہ عنہ

انہوں نے حضور اکرم سے بیعت کی اور ان کی اولاد نے ان سے روایت کی ہے۔ حاکم ابو احمد عسکری عبد اللہ نے تاریخ خراسان میں اس کا ذکر کیا ہے۔ احمد بن حسین نیشا پوری نے اس کی روایت کی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...