ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا مبشر بن ابیرق رضی اللہ عنہ

ان کا نام حارث بن عمرو بن حارث بن ہیثم بن ظفر الانصاری، اوسی، ظفری تھا۔ یہ صاحب اپنے دونوں بھائیوں بشر اور بشیر کے ساتھ غزوۂ احد میں موجود تھے۔ ہم نے بشر اور مبشر کا ذکر تو کیا ہے، لیکن بشیر کا ذکر اس لیے نہیں کیا کہ وہ مرتد ہوگیا تھا اور حالت کفر میں مرا۔ ابن ماکولا کا بیان ہے کہ جناب مبشر کو حضور کی صحبت میں حاضری کا موقع ملاتھا اور انھوں نے استقامت کا مظاہرہ کیا۔ ان بھائیوں کا ذکر قتادہ بن نعمان کی حدیث میں آیا ہے۔ ہمیں اس ب...

سیّدنا مثعب سلمیٰ رضی اللہ عنہ

ابو عمر المحاربی کہتا ہے۔ابونعیم انھیں منسوب نہیں کرتا۔ حضرمی اور طبرانی نے انھیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور اشعث بن ابو الشعث نے ان سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتا تھا۔ صحابہ کرام میں بعض رمضان کے روزے رکھتے تھے، لیکن کوئی شخص بھی دوسرے سے تعرض نہیں کرتا تھا۔ جناب مشعب کا نام حمزہ تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر مشعب رکھ دیا۔ ابونصر نے ان کا پورا نام ابوصالح حمزہ بن ع...

سیّدنا مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ

بن سلمہ بن ضمضم بن سعد بن مرہ بن ذہل بن شیبان بن ثعلبہ بن عکابہ بن صعب بن علی بن بکر بن وائل ربعی شیبانی، یہ صاحب اپنے قبیلے کے وفد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ۹ ہجری میں حاضر ہوئے۔ حضرت ابوبکر نے اپنی خلافت کے ابتدائی ایام میں خالد بن ولید سے پہلے عراق پر حملہ کرنے کے لیے اُنھیں روانہ کیا۔ یہی وہ صاحب ہیں جنھوں نے خلیفہ اور مسلمانوں کو ایران پر چڑھائی کے لیے اُکسایا اور بتایا کہ یہ کام بالکل آسان ہے۔ یہ صحابی بڑ...

سیّدنا مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ

بن ثعلبہ بن وہب بن عائذ بن ربیعہ بن یربوع بن سمال بن عوف بن امرأ القیس بن بہثہ بن سلیم بن منصور السلمی: اُنھوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ان سے ابو عثمان النہدی اور کلیب بن شہاب اور عبدالملک بن عمیر نے روایت کی، یہ اپنے بھائی مجالد سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے اور جنگ حمل کے موقع پر، بصرے میں لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی قتل ہوگئے تھے۔ صورتِ حال کچھ اس طرح ہے کہ حکیم بن جبلہ نے عبداللہ بن زبیر کو قتل کردیا۔ مجاشع ابن زبیر کے سات...

سیّدنا مجاعہ بن مرارہ بن سلمی رضی اللہ عنہ

اور ا یک روایت میں ابن سلیم بن زید بن عبید بن ثعلبہ بن یربوح بن ثعلبہ بن الدول بن حنیفہ میں لحیم بن صعب بن علی بن بکر بن وائل حنفی یمامی مذکور ہے ۔ جناب مجاعہ اور ان کے والد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں عودہ، عوانہ اور الجیل کے علاقے بطور جاگیر عطا کیے اور فرمان لکھ کر دیا۔ مجاعہ بنو حنیفہ کے رؤسا میں سے تھے۔ تحریک ارتداد میں۔ جناب خالد بن ولید سے کچھ واقعات مذکور ہیں جن کا...

سیّدنا مجالد بن ثور بن معاویہ بن عبادہ بن البکاء رضی اللہ عنہ

(اس کا نام ربیعہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ تھا) ان کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے کاہل نے روایت کی ہے۔ یہ صحابی اور ان کا بھتیجا بشیر بن معاویہ حضور کے دربار میں حاضر ہوئے انھیں حضو اکرم نے سورہ یٰسین، الحمد للہ رب العالمین اور معوذاتِ ثلاثہ پڑھائیں۔ نیز یہ بھی بتایا کہ ہر کام کی ابتدا بسم اللہ سے کی جائے۔ ابن مندہ اور ابونعیم نے تخریج کی ہے۔ ...

سیّدنا مجالد بن ثور بن معاویہ بن عبادہ بن البکاء رضی اللہ عنہ

(اس کا نام ربیعہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ تھا) ان کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے کاہل نے روایت کی ہے۔ یہ صحابی اور ان کا بھتیجا بشیر بن معاویہ حضور کے دربار میں حاضر ہوئے انھیں حضو اکرم نے سورہ یٰسین، الحمد للہ رب العالمین اور معوذاتِ ثلاثہ پڑھائیں۔ نیز یہ بھی بتایا کہ ہر کام کی ابتدا بسم اللہ سے کی جائے۔ ابن مندہ اور ابونعیم نے تخریج کی ہے۔ ...

سیّدنا مجاعہ بن مرارہ بن سلمی رضی اللہ عنہ

اور ا یک روایت میں ابن سلیم بن زید بن عبید بن ثعلبہ بن یربوح بن ثعلبہ بن الدول بن حنیفہ میں لحیم بن صعب بن علی بن بکر بن وائل حنفی یمامی مذکور ہے ۔ جناب مجاعہ اور ان کے والد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں عودہ، عوانہ اور الجیل کے علاقے بطور جاگیر عطا کیے اور فرمان لکھ کر دیا۔ مجاعہ بنو حنیفہ کے رؤسا میں سے تھے۔ تحریک ارتداد میں۔ جناب خالد بن ولید سے کچھ واقعات مذکور ہیں جن کا...

سیّدنا مجالد بن مسعود السلمی رضی اللہ عنہ

ہم اُن کا نسب، ان کے بھائی مجاشع کے تذکرے میں لکھ آئے ہیں۔ مجالد کی کنیت ابومعبد تھی۔ بصرے میں سکونت تھی۔ اُنھوں نے فتح مکہ کے بعد اپنے بھائی کی طرح اسلام قبول کیا تھا۔ جناب مجاشع انھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت علی البحرۃ کے لیے لے گئے تھے، لیکن آپ نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی اور بیعت علی الاسلام والجہاد منظور فرمائی تھی۔ ابن ابی حاتم کا قول ہے کہ مجالد جنگ جمل میں شہید ہوگئے تھے، لیکن جناب مجاشع کے بارے میں...

سیّدنا مجدی الضمری رضی اللہ عنہ

یہ صحابی حضور اکرم کے ساتھ سات غزوات میں شریک رہے۔ ابوالمفرج بن عطی بن مجدی ضمری نے اپنے باسے اُس نے اس کے دادا سے روایت کی کہ ہم حضور کے ساتھ غزوۂ مریسیع اور غزوہ بنو المصطلق میں شریک تھے۔ ان جنگوں میں کچھ عورتیں بطور جنگی قیدی ہمارے ہاتھ آئیں۔ ہم نے گزارش کی، یارسول اللہ! کیا ہمیں عزل کی اجازت ہے۔ ’’کرلو اگر تمہاری مرضی ہے تو ۔ خدا نے جو روح پیدا کی ہے وہ قیامت تک باقی رہے گی۔‘‘ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ابن مندہ اور ابونعی...