منظومات  

اک مہر شریعت بھی تھے شاہ تراب الحق

اک مہرِ شریعت بھی تھے شاہ تُراب الحق اور ماہ ِ طریقت بھی تھے شاہ تُراب الحق   تھے مفتیِ اعظم کے اک پیارے خلیفہ بھی اور اُن ہی سے بیعت بھی تھے شاہ تُراب الحق   اور ابنِ ضیاءُالدیں اور مصلحِ دیں شہ کا فیضانِ خلافت بھی تھے شاہ تُراب الحق   جو قادری نسبت کے فیضان کا چشمہ ہو وہ پیرِ طریقت بھی تھے شاہ تُراب الحق   مشہور ہے ساداتِ جیلاں میں نسب اُن کا سو فخرِ سِیادت بھی تھے شاہ تُراب الحق   تقریر سے اپنی جو دل جیت لیا...

ذی قدر تراب الحق، ذی جاہ تراب الحق

ذی قدر تراب الحق، ذی جاہ تراب الحق اسرارِ شریعت کے، آگاہ تراب الحق   دکھلائے زمانے کو افکار کے وہ جوہر حیرت سے پکار اُٹھے، سب واہ تراب الحق   کیا سوزِ بلالی تھا کیا جذبِ اویسی تھا تو عاشق صادق تھا، واللہ تراب الحق   کردار کے جلووں میں کھویا تھا جہاں سارا افسوس ہوئے رخصت، ناگاہ تراب الحق   سَکتے میں زمانہ ہے، رحلت کی خبر سن کر غمگیں ہیں اہل حق، سب آہ! تراب الحق   تو فکرِ رضا کا اک،بے باک مجاہد تھا فرقت ہے تری ہم ...

اے منادی دیوان حق

اے منادی دیوان حق اے سید شاہ تراب الحق روئے باطل ہے تجھ سے فق اے سید شاہ تراب الحق اے سید شاہ تراب الحق ہر دعا، پئے آمین نہیں صلح کلیت دین نہیں حق والوں کا یہ آئین نہیں درس احقاق ہے سخت ادق اے سید شاہ تراب الحق سرمایہ بیش بہا ہے تو قاری مصلح کی ادا ہے تو اعلیٰ حضرت کی صدا ہے تو قصر نجدیت تجھ سے شق اے سید شاہ تراب الحق فاسق فاجر اب رہبر ہیں گمرہ، ملت کے لیڈر ہیں علماء پر ذمے اکثر ہیں قل اعوذ برب الفلق اے سید شاہ تراب الحق کیسے فتور ...

پاسبان مسلک احمد رضا

پاسبان مسلک احمد رضا میر اہلسنت و حق آشنا شہہ تراب حق نما شیر خدا واقف اسرار و کامل رہنما بحر فیض مصلح الدیں و رضا دلبر غٖوث و علی و مصطفی صورت و سیرت نظام مصطفی صاحب نور فراست باخدا ملک میں بھی چاہو گر نبوی نظام تھام لو دامن تراب الحق کا اے وطن کے باسیو ہر مرض کی ہے دو بس اک نظام مصطفی چور اچکے بدامن بہروپیے باخدا ہو جائیں گے یا زیرِ پا ہے نظام مصطفی ضامن ترا عزت و اولاد و جان و مال کا ملک و ملت کے جوانو آؤ ہم آج سب مل کر کریں عہد وفا...

شریعت اور طریقت کی ضیا حضرت تراب الحق

شریعت اور طریقت کی ضیا حضرت تراب الحق مسلمانوں کے نوری پیشوا حضرت تراب الحق خطابت ہو کہ ہو تحریر یا تدریس کا میداں رہے ہر گام ذیشاں مقتدا حضرت تراب الحق گذاری حق کی ترویج و اشاعت میں حیات اپنی مقدس دین کے تھے رہنما حضرت تراب الحق نہ آیا حرف شکوہ لب پہ وقتِ آزمائش بھی سراپا پیکرِ صبر رضا حضرت تراب الحق رہے پر جوش داعی مسلکِ احمد رجا کے وہ تھے حق گو، حق نگر، حق آشنا حضرت تراب الحق زمانہ اب بھی ہے مداح ان کی طرزِ الفت کا عجب مخلص تھے آل مصطفی ح...

افسوس آج سنیوں کے رہنما گئے

افسوس آج سنیوں کے رہنما گئے سب مقتدی کھڑے رہے وہ مقتدا گئے اب شمعِ علم کون جلائے گا ان کے بعد وہ اپنے بعد چھوڑ کر کتنا خلا گئے سارے مرید آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے بے چین و مضطرب ہیں شہِ باصفا گئے فیضِ رضا کہوں یا کہ حسنِ ضیا کہوں تم سنیوں کو ٹھوس عقیدہ سکھا گئے کیسے سنبھالیں خود کو اجاگرؔ ہمیں بتا! ہم ہوگئے یتیم کہ وہ پیشوا گئے...

تراب حق رہِ حق کے وقار اب نہ رہے

تراب حق رہِ حق کے وقار اب نہ رہے تھا جن پہ مسلک و ملت نثار اب نہ رہے ہیں رشک بار مسلمان ان کی فرقت ہیں جو درد قوم کے تھے غمگسار اب نہ رہے زمانہ جن کی خطابت سے مستفیض ہوا وہ بزم علم کے امن و قرار اب نہ رہے تھا خلق ایسا کہ ہر شخص ان کا تھا شیدا جو اعلیٰ قدر کے تھے سوار اب نہ رہے تمام عمر کئی ان کی خدمتِ دین میں نبی کے وارث والا تبار اب نہ رہے میں درد و غم سے ہوں بے حد نڈھال اے کوثؔر ہمارے دین کے وہ پاسدار اب نہ رہے شاعر:  کوثر چشت...

سچائی کا امین تھا دہن ترابِ حق

سچائی کا امین تھا دھنِ ترابِ حق حق گوئی کا نشان تھی تیغ ترابِ حق شہر وفا میں دھوم ہے ذکرِ رسول کی یہ بھی ہے سعی و کاوش عشق ترابِ حق سنتا تھا درد دل کا قصہ جو غمگسار وہ آشنا سپاس تھا شاہ ترابِ حق تیغوں کے سائے میں پرھی جس نے نماز عشق اس دور میں دکھاؤ تو مثل ترابِ حق تنطیم، اتھاد اور ایمان کی لگن اہلِ سنن کے سر پہ ہے قرض ترابِ حق درویشی، انکساری و حبِّ نبی پاک﷑ یہ کل متاع زیست تھی بہر ترابِ حق یارب کمال ’’عبد‘&lsquo...

حق گو ہیں حق پسند ہیں حضرت تراب حق

حق گو ہیں حق پسند ہیں حضرت تراب ِحق اک مردِ حق ہیں بے گماں حضرت تراب ِحق سنگم ہیں قادریت و برکاتیت کے آب ناشر ہیں رضویات کے حضرت تراب ِحق غوث الوریٰ ہیں شاہ ولایت بفضلِ حق غوث الوریٰ کے نائب ہیں حضرت تراب ِحق ہیں مردِ حق نائب سجادہ بے شبہ آئینۂِ سیرتِ حضرت تراب ِحق ظلمت کدہ میں آج ہے روشن سراج، حق یہ ہے کرامت آپ کی حضرت تراب ِحق مسجد کے بام و درے خوش آتی ہے یہ صدا صَلُّوا عَلٰی النَّبِیْ الْاُمِّیْ لِقُرْبِ حق ذروں سے دیکھی گونجتی ت...

اک پھول نبی کے گلشن کا میرا سوہنا شاہ تراب الحق

اک پھول نبی کے گلشن کا، میرا سوہنا شاہ تراب الحق وہ غوث کا دل وہ جان رضاِ میرا سوہنا شاہ تراب الحق وہ ماہ رخ و رخشندہ جبیں، وہ مظہر شاہ مصلح الدیں وہ منبع بحر جود و سخا، میرا سوہنا شاہ تراب الحق وہ قائد اہلسنت ہے، وہ روح رواں ملت ہے بے مثل خطیب شعلہ نوا، میرا سوہنا شاہ تراب الحق سر چشمہ رشد و ہدایت بھی وہ مخزن علم و فضیلت بھی وہ گنج متاع بیش بہا، میرا سوہنا شاہ تراب الحق اک ذکر یہی محفل ، اک شور یہی منزل منزل ہے راہبروں کا راہنما، میرا سوہن...