حضرت علامہ جلال الدین تھانیسری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: آپ کا نام جلال الدین اور والد کا نام قاضی محمود ہے۔ آپ کا سلسلۂ نسب والد و والدہ دونوں کی طرف سے چند واسطوں کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخ ومقامِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ بلخ میں 894 ھ میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم:آپ نے ہندستان آنے سے قبل بلخ میں قرآن شریف حفظ کیا، ہندستان آکر تحصیلِ علومِ ظاہری میں مشغول ہوئےاور صرف ونحو،تفسیر،حدیث، فقہ، منطق وغیرہ میں دستگاہ حاصل کی۔سترہ سال کی عمر میں تحصیلِ علومِ ظاہری سے فارغ ہوکردرس ووعظ میں مصروف رہتے تھے۔ آپ فتوی بھی دیکر لوگوں کی شرعی رہنمائی کرتے تھے۔
بیعت وخلافت: آپ علیہ الرحمہ عبد القدوس گنگوہی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دستِ حق پر بیعت ہوئے۔ انہوں نے کئی اوراد ووظائف کی آپ کو تعلیم فرمائی بعدہ خرقۂ خلافت سے سرفراز فرمایا۔
سیرت وخصائص:آپ اپنے وقت کے مشہور عالم، عامل، صاحبِ استقامت، شیخ کامل تھے۔ ابتدائی عمر سے زندگی کے آخری ایام تک اطاعت، عبادت، درس، وعظ گوئی، ذکر سماع اور ذوق و حال میں مشغول رہے۔ اللہ تعالیٰ نے عمر دراز دی تھی۔ آداب و نوافل کی حفاظت اور اوراد و اوقات کی رعایت میں زندگی کے آخری وقت تک ثابت قدم رہے۔ حکایت ہے اپنے بیٹے کے انتقال کے غم میں ایک مدت تک آپ نے قوالی نہیں سنی اور جب لڑکے کے انتقال کا غم محبت الٰہی میں تبدیل ہوگیا تو پھر قوالی سننے لگے۔ آپ اس طرح یاد الٰہی میں غرق رہتے کہ مرید آپ کے کان میں نماز کے وقت اللہ اکبر اللہ کہتے تو پھر جاکر آپ کو ہوش آتا اور نماز ادا کرتے اگر آپ نعت یا قوالی سُنتے تو وجد کرنے لگتے۔سلسلۂ چشتیہ صابریہ میں آپ کے رتبہ والا بزرگ کوئی نہیں ہوا۔ آپ نے ساری عمر اپنے مرشد کی خدمت میں گزار دی اور سلسلۂ چشتیہ صابریہ کی اشاعت میں دن رات ایک کر دیئے ۔اسی سال کی عمر تک ایک قرآن روزانہ ختم کرنا آپ کا معمول تھا۔(اللہ تعالٰی کے اولیاء ایک دن میں ایک قرآن ِ پاک ختم کریں اور ہم کئی دن بلکہ ہفتوں بلکہ مہینوں گزر جاتے ہیں ہم قرآنِ پاک کو اٹھاتے بھی نہیں صرف بطورِ زینت اپنے گھر کی الماری میں رکھ دیتے ہیں۔ حالانکہ قرآن ہی میں حضرتِ انسان کا مکمل ضابطۂ اخلاق وحیات درج ہے، ماں کے پیٹ سے قبر کے پیٹ تک انسان کے اوپر جتنی بھی حالتیں آتی ہیں ان سب کابیان اسی قرآن میں موجود ہے، انسان کی زندگی کا کوئی شعبہ نہیں جس کا ذکر قرآن میں نہ ہو۔انسان کو جہالت کے اندھیروں سے علم کے اجالوں میں یہی قرآن ہی لاتا۔ انسان دنیا وآخرت میں کامیابی کے منازل کیسے طے کرے یہ ہمیں قرآن ہی بتاتا ہے۔ آج مسلمان جس تنزلی کا شکار ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ اس نے قرآن کا دامن چھوڑدیا، اللہ تعالٰی نے جس رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم فرمایا ہم نے اُسی رسی کو چھوڑ دیا۔ یاد رکھیئے مسلمانوں کی دنیاو آخرت میں کامیابی کا راز قرآنِ پاک پڑھنے اور اس پر عمل کرنے ہی میں ہے۔)
وصال:شیخ جلال الدین 14 ذولحجہ989 ھ/ بمطابق8 جنوری 1582 ء میں 95سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ آپ کا مزار تھا نیسر میں ہے۔
ماخذ ومراجع:تذکرۂ اولیائے پاک وہند
//php } ?>