ضیائی شخصیات  

سیّد شریف

           علی بن محمد بن علی جرجانی المعروف بہ سید شریف: شہر جرجان میں ۲۲؍ شعبان ۸۴۰؁ھ [1]میں پید اہوئے اور بچپن میں ہی عربی پڑھنے کی طرف رجع ہوئے،جب سولہ دفعہ شرح المطالع پڑھ چکے تو آپ کے خیال میں ایا کہ ایک دفعہ خود قطن الدین رازی سے بھی جو کتاب مطالع کے شارح ہیں،پڑھ لینا چاہئے پس اس ارادہ سے ہرات میں ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے شرح مطالع پڑھنے کی التماس کی،قطب الدین رازی اس وقت ایک سو بیس...

ابن شحنہ  

              محمد[1]بن محمد بن شحنہ الشہیر بہ ابن الشحنہ: محب الدین لقب اور ابو الولید کنیت تھی،۷۴۹؁ھ میں پید اہوئے،بڑے بڑے علماء و فضلاء سے فقہ و ادب وغیرہ علوم پڑھے،حدیث اور اہل حدیث کے بڑے محب تھے،کئی دفعہ حلب اور شام کی قضاء پر مقرر ہوئے۔ابنِ ہمام نے آپ سے پڑھا،کتاب روضۃ المناظر فی اخبار الاوائل والا اخر حوارث ۸۰۶؁ھ تک تصنیف کی اور حوارث ۸۰۳؁ھ میں وہ واقعات بیان کیے جو ان کے اور امیر تیم...

عبد الاوّل بن برہان الدین  

              عبد الاول بن برہان الدین علی بن جلال الدین محمد بن زین الدین عبدالرحیم بن عماد الدین بن صاحب ہدایہ،فقیہ متقن محدث، مفسر ،جامع علوم مختلفہ تھے۔فقہ جلال الدین کرلانی مصنف کفایہ شرح ہدایہ سے حاصل کی اور انہیں سے ہدایہ کو بروایت مضعن روایت کیا۔آپ سے علم شمس الدین قریمی نے اخذ کیا۔وفات آپ کی ۸۱۴؁ھ میں ہوئی۔’’فقیہ امام الوقت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

عبد الاوّل سیرامی

          عبد الاول بن محمد سیرامی: عالمِ متجر،فقیہ فاضل تھے،اصل وطن آپ کا بلا عجم مین تھا جہاں آپ نے علم حاصل کیا اور کمال کے رتبہ کو پہنچے پھر بلا دروم میں آئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے مباحثے اور مناظرے کیے لوگوں نے سلطان روم کے پاس آپ کی فضیلت کی شہادت دی،پس اس نے آپ کو بلدہ کو ناہیہ کا مدرسہ عطا کیا جہاں آپنے کتاب نقایہ کی جو فقہ میں ہے ایک،نہایت نفیس شرح تصنیف کی اور اس کے مسائل معضلات کو بڑی ...

خطیب

                قاسم بن یعقوب اماسی الشہیر بخطیب: علوم قراءۃ اور تفسیر و حدیث واصول کے عارف اور اہلِ تصوف کے محب تھے۔علم سید احمد قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا اور مدرسہ شہراماسیہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان با یزیدخاں کے جب وہ امیری کی حالت میں تھا،معلم بنے اور جب وہ تخت سلطنت پر بیٹھا تو آپ کو برسامیں مدرسہ مراد خاں دیا گیا پھر سلطان نے اپنے بیٹے احمد کا آپ کو معلم بنایا اور اماسیہ میں...

محمد بن محمد طاہری

           محمد بن محمد بن حسن بن علی طاہری: ابو طاہر کنیت حافظ الدین لقب تھا، فقیہ،محدچ،مفسر،مناظر،اصولی،زبدۂ ارباب فتویٰ بقیۂ اعلامِ ہدیٰٰ،عارف اسرار طریقت،کاشفِ رموز حقیقت تھے۔عم صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود بن تاج الشریعہ محبوبی سے اخذکیا اور ماہِ زیقعد ۷۴۵؁ھ میں آپ کو صدر الشریعہ سے اجازت ملی اور آپ نے اواخر شعبان ۷۷۶؁ھ میں خواجہ پارسا محمد بن محمد بن محمود حافظی صاحب فص الخطاب کو جو اس وقت...

قوچہ آفندی

           محمود رومی الشہیر بہ قوچہ آفندی: بڑے عالم فاضل،صالح،اورع، تقی، جامع علوم عقلیہ و شرعیہ تھے،علوم اپنے زمانہ کے علماء و فضلاء سے حاصل کیے۔ ۷۷۰؁ھ میں سلطان مراد خاں نے شہر بروسا کی قضاء آپ کو دی جس پر آپ زمانہ سلطان بایزید خاں تک قائم رہے،لوگ آپ کو بڑا چاہتے تھے۔چونکہ آپ نہایت ضعیف و پیر سال ہو گئے تھے اس لیے آپ قوچہ آفندی کے نام سے موسوم ہوئے۔ آپ کا ایک بیٹا محمد نام تھا جو بڑا عالم فاضل ...

محمد بن محمد طاہری  

            محمد بن محمد بن حسن بن علی طاہری: ابو طاہر کنیت حافظ الدین لقب تھا، فقیہ،محدچ،مفسر،مناظر،اصولی،زبدۂ ارباب فتویٰ بقیۂ اعلامِ ہدیٰٰ،عارف اسرار طریقت،کاشفِ رموز حقیقت تھے۔عم صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود بن تاج الشریعہ محبوبی سے اخذکیا اور ماہِ زیقعد ۷۴۵؁ھ میں آپ کو صدر الشریعہ سے اجازت ملی اور آپ نے اواخر شعبان ۷۷۶؁ھ میں خواجہ پارسا محمد بن محمد بن محمود حافظی صاحب فص الخطاب کو جو اس وق...

قوچہ آفندی

           محمود رومی الشہیر بہ قوچہ آفندی: بڑے عالم فاضل،صالح،اورع، تقی، جامع علوم عقلیہ و شرعیہ تھے،علوم اپنے زمانہ کے علماء و فضلاء سے حاصل کیے۔ ۷۷۰؁ھ میں سلطان مراد خاں نے شہر بروسا کی قضاء آپ کو دی جس پر آپ زمانہ سلطان بایزید خاں تک قائم رہے،لوگ آپ کو بڑا چاہتے تھے۔چونکہ آپ نہایت ضعیف و پیر سال ہو گئے تھے اس لیے آپ قوچہ آفندی کے نام سے موسوم ہوئے۔ آپ کا ایک بیٹا محمد نام تھا جو بڑا عالم فاضل ...