ضیائی شخصیات  

استاذ العلماء مولانا مفتی نجم الدین یاسینی

استاذ العلماء مولانا مفتی نجم الدین یاسینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ استاد العلماء مفتی محمد نجم الدین بن میاں امام بخش سومرو ۲۶ رجب المرجب ۱۳۲۶ھ کو سندھ کے علمی و ادبی شہر گڑھی یاسین (ضلع شکار پور) میں تولد ہوئے۔ مفتی نجم الدین مفتی محمد قاسم و مفتی محمد ابراہیم یاسینی کے بہنوئی تھے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے قرآن مجید ناظرہ اپنے سالے مولانا حافظ محمد ابراہیم کے پاس پڑھا۔ حضرت مولانا مفتی محمد قاسم صاحب کے پاس فارسی میں سکندرنامہ تک صرف و نحو میں کافیہ...

حضرت خواجہ محمد بابا سماسی

حضرت خواجہ محمد بابا سماسی (بخارا) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ خواجہ علی رامتینی ملقب بہ عزیزاں علی رحمۃ اللہ علیہ کے اجل خلفاء میں سے ہیں جن کو حضرت خواجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی رحلت کے وقت خلافت و نیابت کے تمام مناصب سے سرفراز فرمایا اور تمام اصحاب کو آپ کی متابعت و ملازمت کا حکم دیا۔ آپ کی ولادت باسعادت ۲۵؍رجب ۵۹۱ھ بمطابق ۱۱۹۵ء کو قصبہ سماس میں ہوئی جو رامتین سے تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مط...

حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی

حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فاضلِ نوجوان مولانا محمد شریف،  ہزاروی، ہری پور   مجاہدِ تحریک نفاذ نظام  مصطفےٰ (صلی اللہ علیہ وسلم) حضرت علامہ مولانا محمد  شریف ہزاروی، سعیدی  ولد مولانا عبد الجلیل ۲۵؍ رجب  المرجب، ۱۲؍ اگست ۱۳۵۷ھ/ ۱۹۳۹ء میں بمقام کھبل علاقہ تربیلا (ہزارہ ڈویژن) پیدا  ہوئے۔ آپ ایک  علمی و  روحانی  خاندان کے چشم و  چراغ ہیں۔ آپ کے والد ماجد عالم با عمل&nbsp...

فاتح عیسائیت مولانا ابو النصر منظور احمد شاہ ہاشمی

فاتح عیسائیت مولانا ابو النصر منظور احمد شاہ ہاشمی، ساہیوال پیکرِ عشقِ رسالت حضرت مولانا ابو النصر منظور احمد شاہ صاحب ہاشمی بن حضرت مولانا چراغ علی شاہ ۲۴؍ رجب المرجب ۱۳۳۹ھ / ۱۵؍ دسمبر ۱۹۳۰ء میں موضع چوہان ضلع فیروز وپور (انڈیا) کے مقام پر پیدا ہوئے۔ آپ نسباً ہاشمی ہیں اور آپ کا سلسلۂ نسب چالیس واسطوں سے سیّد امام مسلم رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کے والد ماجد مولانا چراغ علی شاہ مستند عالم ہونے کے علاوہ طبیب بھی ہیں۔ علم الانسان میں کافی دسترس...

حضرت شیخ الفقہ مولانا حسن الدین ہاشمی

شیخ الفقہ مولانا حسن الدین ہاشمی، بہاولپور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ الفقہ والقانون حضرت علامہ مولانا حسن الدین ہاشمی بن فرید العصر مولانا فریدالدین (متوفی ۷؍شوال ۱۳۹۲ھ /۱۴؍نومبر ۱۹۷۲ء) بن حضرت مولانا احمد الدین ابن مولانا امیر حمزہ قدست اسرارہم ۲۱؍رجب المرجب ۱۳۴۹/ ۱۲؍دسمبر ۱۹۳۰ء میں قصبہ بھوئی گاڑ (ضلع کیمبپور) کے مقام پر پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلۂ نسب امام محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تک پہنچت...

مولانا میاں عبدالحلیم شہداد کوٹی

حضرت مولانا الحاج گل محمد شہداد کوٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامۃ الزماں مولانا الحاج گل محمد بن شیخ الاسلام علامہ مفتی نور محمد شہداد کوٹی قدس سرہ الاقدس کنڈو، تحصیل بھاگ ، ریاست قلات ( بلوچستان ) میں ۲۱، رجب المرجب ۱۲۴۰ھ کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: کنڈو اور شہداد کوٹ میں اپنے والد ماجد کے پاس جملہ علوم عقلیہ و نقلیہ میں تحصیل کی۔ اس وقت آپ کی عمر بائیس ( ۲۲) برس تھی۔ بیعت: سلسلہ عالیہ قادریہ میں عمدۃ العارفین مولانا میاں غلام حیدر قادری ق...

زبدۃُ السالکین صوفی مولانا خالد علی خاں قادری رضوی

زبدۃُ السالکین صوفی مولانا خالد علی خاں قادری رضوی ولادت حضرت مولانا صوفی خالد علی خاں رضوی بن مولانا ساجد علی خاں بریلوی محلہ گڑھیار بریلی شریف میں ۱۸؍شعبان المعظم ۱۳۵۵ھ؍۱۹۳۶ء کو پیدا ہوئے۔ حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ نے چار سال کی عمر میں بسم اللہ خوانی کرائی۔ خاندانی حالات مولانا صوفی خالد علی خاں بریلوی کے والد ماجد مولانا ساجد علی خاں علیہ الرحمہ بڑے ہی متورع شخصیت تھے ان کے انتظام نے دارالعلوم مظہر اسلام بریلی کو بامِ عروج تک پہنچادیا، جد امجد...

خواجہ عبد اللہ المعروف خواجہ خورد

خواجہ عبد اللہ المعروف خواجہ خورد علیہ الرحمہ خواجہ عبد اللہ جوخواجہ خورد خواجہ عبد اللہ جوخواجہ خورد کے لقب سے مشہور ہیں۔آپ کے چھوٹے صاحبزادے تھے۔ وہ دوسری زوجہ محترمہ  کے بطن سے تھے۔اور اپنے بڑے بھائی سے صرف چار ماہ چھوٹے تھے، شکل و شباہت اور سیرت میں اپنے والد بزرگوار کی ہو بہو تصویر تھے۔ والد بزرگوار کے وصال کے بعد خواجہ عبد اللہ کی کی ابتدائی تعلیم وتربیت بھی خواجہ حسام الدین نے کی جو اپنے مرشد کی وفات کے بعد ان کی درگاہ اور تمام خاندا...

حضرت خواجہ محمد نور

حضرت خواجہ محمد نور علیہ الرحمہ           خواجہ محمد نور کے متعلق بھی بیان کیا جاتا ہے کہ وہ بھی آپ خلیفہ تھے۔ جب خواجہ بزرگ دہلی میں مستقل طور پر مقیم ہوگئے تھے تو خواجہ نور کبھی کبھی حاضر خدمت ہوتے، دو چار گھنٹے مراقبہ فرماتے اور کسی سے گفتگو کئے بغیر چلے جاتے تھے کچھ عرصہ آپ کا یہی معمول رہا آخر کار  ۱۰۰۹ھ میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ حضرت خواجہ بزرگ کی خدمت میں بیعت کیلئے حاضر ہوئے۔ حضرت خواجہ ن...