ضیائی شخصیات  

حضرت شیخ رفیع الدین

حضرت شیخ رفیع الدین علیہ الرحمۃ  عام تذکروں میں حضرت خواجہ باقی باللہ کے ممتاز خلفائے میں صرف مذکورہ بالا چار حضرات کو شامل کیا گیا ہے مگر حضرت شاہ ولی اللہ صاحب علیہ الرحمہ نے اپنی مشہور کتاب میں اپنے آباؤ اجداد کے جو حالات و ملفوظات درج کئے ہیں ان میں شیخ رفیع الدین کے حالات بھی تفصیل سے بیان کئے ہیں کیونکہ وہ آپ کے والد محترم شاہ عبد الرحیم کے نانا تھا۔           شیخ رفیع الدین صاحب کے جدا اعلی...

خواجہ حسام الدین احمد

خواجہ حسام الدین احمد علیہ الرحمہ           خواجہ حسام الدین علیہ الرحمہ کے والد قاضی نظام الدین بدخشانی بہت بڑے عالم فاضل تھے۔ ان کا شمار نامور امرائے اکبری میں ہوتا تھا۔ قاضی نظام الدین مشہور بزرگ عالم سعید ترکستانی اور نامور محقق احمد جنید  کے تلمیذ ضاص تھے۔ اس طرح خواجہ  حسام الدین کے گھرانے میں علم و فضل اور امارت دونوں چیزیں ایک ساتھ جمع ہوگئی تھیں اور خود خواجہ حسام الدین بھی ایک بڑے س...

حضرت تاج الدین سنبھلی

حضرت تاج الدین سنبھلی علیہ الرحمہ           شیخ تاج الدین سنبلی بھی آپ کے مخصوص خلفا ء میں سے تھے۔ کہا جاتا ہے  کہ سب سے پہلے آپ کو خرقۂ خلافت عطا ہوا تھا۔ حضرت خواجہ صاحب اپنے مکاتیب میں بھی آپ کو مناسب ہدایات دیا کرتے تھے ۔ جیسا کہ ہم نے گذشتہ صفحات میں ان کا خلاصہ عنوان تعلیمات و ملفوظات کے آغاز میں بیان کیا ہے۔           آپ حضرت خواجہ صاحب علیہ الرح...

شیخ اللہ داد خلیفہ خواجہ باقی باللہ

شیخ اللہ داد خلیفہ خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمۃ شیخ اللہ داد لاہور  سے ما وراءالنہر کے سفر کے زمانے میں آپ کی خدمت میں پہنچے تھے اور آپ سے فیض حاصل  کر کے طریقہ مراقبہ اور ذکرو اذکار اکابر نقشبندیہ کی تلقین حاصل کی اور آخر دم تک درگاہ کی خدمت اور مسافروں کے کھانے پینے کا انتظام کرتے رہے۔...

مولانا حافظ سعد اللہ

مولانا  حافظ سعد اللہ علیہ الرحمۃ آپ خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمہ کے حفظ کے استاذ تھے ۔آپ کابل میں ایک ہی محلہ میں رہائش پذیر تھے۔اسی محلہ میں بچوں کو قرآنِ مجید کی تعلیم دیا کرتے ۔آپ بہت ہی متقی و پرہیزگار تھے۔خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمہ نے آپ سے حفظ قرآنِ مجید مکمل کیاتھا۔  ...

مولانا محمد صادق حلوائی

مولانا محمد صادق حلوائی علیہ الرحمۃ مولانا صادق حلوائی کا وطن سمرقند تھا جب وہ ۹۷۸ھ میں حج سے واپس تشریف لائے تو شہنشاہ اکبر کے چھوٹے بھائی مرزا حکیم نے جو کابل کا حکم تھا، مولانا سے درخواست کی کہ وہ کچھ عرصہ کابل تشریف لاکر انہیں اور وہاں کے لوگوں کو اپنے علمی فیض سے مستفید ہونے کا موقع دیں۔ لہٰذا وہ اس کی فرمائش پر کچھ عرصہ کابل میں درس دیتے رہے۔ اسی زمانہ میں حضرت خواجہ باقی باللہ نے بھی اُن سے تعلیم حاصل کی۔ وہ بہت بڑے عالم و فاضل اور خوش گو ...