پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن اخنس بن شریق الثقفی۔ ہم ان کا نسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ بنو زہرہ کے حلیف تھے اور یوم الدار کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ شہید ہوگئے تھے۔ اس موقعہ پر انہیں زبر دست ابتلا پیش آیا اور وہ خوب جی توڑ کر لڑے۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دروازے کو باغیوں نے آگ لگادی تو انہوں نے ذیل کے اشعار کہے: لَمَّا تَھَدَّمَتِ الاَ بوَابُ وَاخْتَرَقت یَمَّمْتَ مُنْھُنَّ بَاباً غَیْرَ مُحْترَقَ ترجمہ: جب دروازے گِر پڑے اور جل گ...

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن سلمان الخزاعی: ابن شاہین نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ حماد بن سلمہ سے انہوں نے حمید سے انہوں نے مغیرہ بن سلمان خزاعی سے روایت کی کہ دو آدمی ایک چیز کا جھگڑا طے کرانے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور نے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا، آیا تم تقسیم پر آمادہ ہو۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن شعبہ بن ابی عامر بن مسعود بن معتب بن مالک بن کعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن قیس: ان کا تعلق بنو ثقیف سے تھا اور ان کی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ ایک روایت میں ابو عیسیٰ بھی آئی ہے۔ ان کی والدہ امامہ بنتِ افقم بن عمرو تھیں۔ جو بنو نصر میں معاویہ سے تھیں۔ مغیرہ غزوۂ خندق کے موقع پر ایمان لائے تھے اور صلح حدیبیہ میں موجود تھے۔ اس موقعہ پر انہوں نے عروہ بن مسعود سے مذاکرے میں حصّہ لیا تھا۔ وہ کہا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ابو عیس...

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن نوفل بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم قرشی ہاشمی۔ مکے میں قبل از ہجرت پیدا ہوئے اور ایک روایت میں ہے کہ اُنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے صرف چھ برس نصیب ہُوئے۔ ان کی کنیت ابو یحییٰ تھی اور ام یحییٰ کا نام امامہ بنت ابو العاص تھا اور جناب امامہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنتِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں۔ امامہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بعد از وفاتِ فاطمہ رضی اللہ عنہا شادی کی تھی۔جب حضرت علی ملجم کے ہاتھوں زخمی ہوئ...

سیدنا محرز بن عامر رضی اللہ عنہ

بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن بخار خزرجی و بخاری انصاری: غزوۂ بدر میں موجود تھے، لیکن جس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اُحد کے لیے کوچ فرمانا تھا۔ اس صبح کو فوت ہوگئے۔ حضور نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا، جو فی الحقیقت شریکِ جنگ ہوئے تھے۔ یہ لاولد تھے۔ ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسی نے ان کا نام ح اور ز سے لکھا ہے۔ دارِ قطنی کا خیال بھی یہی ہے۔ ابن ماکو لا نے ’’محرر‘‘ لکھا ہے۔ اور ان کو بنو عمرو بن عوف کے خاندان سے...

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن ہشام: ان کی کنیت ابو ذئب تھی۔ ان کا نسب ابن شعبہ بن عبد اللہ بن قیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حبل بن عامر بن لوئی بن غالب جد محمد بن عبد الرحمان بن مغیرہ المعروف بابن ابی ذئب ہے۔ مدینے کے فقیہ تھے۔ فتح مکہ کے سال پیدا ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ان سے ابنِ ابی ذئب نے روایت کی ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان کا سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جس طرح ہم لکھ آئے ہیں بعض لوگوں نے ان کا نسب عبد اللہ بن ابی قیس لکھا ہے۔ واللہ اعلم...

سیدنا محرز بن نضلہ رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن مرہ بن کبیر بن غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ الاسدی: ان کی کنیت ابو نضلہ تھی اور اخرم الاسدی کے عرف سے جانے جاتے۔ بنو عبد الشمس کے حلیف تھے اور بنو عبد الاشہل انہیں اپنا حلیف بتاتے تھے۔ ابن اسحاق لکھتا ہے کہ مہاجرین ہجرت کر کے مدینہ آ رہے تھے اور بنو دو دان بھی اسلام لا چکے تھے چنانچہ اس قبیلہ کے تمام مرد اور عورتیں ہجرت کر کے رینےمیں آگئے اور انہی میں محرز بن نضلہ بھی۔ اُنہوں نے غزوۂ بدر، اُحد اور خندق میں شرکت کی اور ...

سیدنا محرز رضی اللہ عنہ

یہ غیر منسوب ہیں۔ ابراہیم بن محمد بن ثاقب جو بنو عبد الدار کا بھائی ہے۔ اس نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی ہے کہ ایک رات کو محرز میرے پاس آیا۔ ہم نے اسے رات کے کھانے کی دعوت دی۔ محرز پوچھنے لگا۔ کیا اس وقت کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے۔ مَیں نے پوچھا تمہیں اس وقت کسی اور کی ضرورت کیوں پیش آگئی ہے۔ اس نے کہا۔ کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زندگی بھر معمول رہا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...

سیّدنا مقسم رضی اللہ عنہ

بریرہ کے خاوند تھے۔ جعفر المستغفری نے ان کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے محمد بن عجلان سے انہوں نے یحییٰ بن عروہ بن زبیر سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ بریرہ کی وجہ سے ہمیں تین سنتوں کا علم ہُوا۔ ۱۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (بریرہ)کے بارے میں فرمایا تھا۔ کہ ولاء اس کی ہوگی جو کسی کو آزاد کرے گا۔ بریرہ کا خاوند غلام تھا، جن کا نام مقسم تھا۔ جب وہ آزاد کردی گئیں تو حضرت عائشہ نے ان (بریرہ) سے کہا۔ ۲۔ ’’کیا تجھے ع...

سیدنا محسن بن علی رضی اللہ عنہ

بن ابی طالب بن عبد المطلب قرشی ہاشمی: آپ جنابِ فاطمہ کے صاحبزادے تھے ہمیں ابو احمد الوہاب بن ابی منصور الامین نے ابو الفضل محمد بن ناصر سے، اس نے ابو طاہر بن ابی الصقر الانباری سے، اس نے ابو البرکات بن لطیف الفراء سے۔ اس نے حسن بن رشیق سے۔ اُس نے ابوبشر الدو لابی سے، اُس نے محمد بن عوف الطائی سے، اُس نے ابو نعیم اور عبد اللہ بن موسیٰ سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا۔ ہم سے اسرائیل نے، اس سے ابو اسحاق نے، اس سے ہانی بن ہانی نے، اس سے حضرت عل...