پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا ہیثم رضی اللہ عنہ

ابو قیس سلمی: محمد بن سلام نے عبد القاہر بن السری بن قیس بن ہیثم سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے دادا ہیثم کو اپنے قبیلے کے صدقات جمع کرنے کے لیے مقرر فرمایا انہوں نے یہ رقم حضرت ابو بکر کو پوری پوری ادا کردی اور زبرقان نے بھی رقم ادا کردی اس پر حضرت ابو بکر نے کہا کہ زبرقان نے صدقات کی رقم تکرماً ادا کی اور ہیثم نے تحرجاً تنگی سے یا تبرعاً خوشی سے ادا کی۔ اس پر محمد بن سلام نے عبد القاہر سے دریافت کیا کہ آپ کو یہ بات کس نے ب...

شیخ رحیم داد قادری

شاہ سلیمان قادری کے فرزند اکبر اور سجادہ نشین تھے۔ حضرت نوشاہ گنج بخش سے بھی اکتسابِ فیض کیا تھا اور ترتیب و تکمیل پائی۔ متوکل صاحب علم و فضل اور جامع اوصافِ کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔ استفراق بحدِ کمال تھا۔ بڑے سادہ مزاج اور سادہ لباس تھے۔ صرف ایک تہبند، ایک چادر اورسفید پگڑی زیبِ تن ہوتی تھی، جن کی قیمت دو روپے سے زیادہ نہیں ہوتی تھی۔ اپنی محنت و کاشت سے رزقِ حلال حاصل کرتے تھے۔ نقل ہے ایک دفعہ اپنے پوتے محمد شفیع کو خربوزوں کے کھیت کی نگہبانی ...

شیخ عبدالحمید قادری نوشاہی

اپنے وقت کے عالم و فاضل اور صوفیِ کامل تھے۔ حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش﷫ کی خدمت میں رہ کر تکمیلِ سلوک کی تھی۔ اپنے پیر صاحب کی وفات کے بعد تادمِ حیات ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ۱۱۲۵ھ میں وفات پائی۔ شیخِ دیں عبدالحمیدِ محترم رحلتش فرما سخیِ مجتبیٰ!! ۱۱۲۵ھ   رفت از دنیا و در جنّت رسید ہم بگو شیخ ولی عبدالحمید[1] ۱۱۲۵   [1]۔ شیخ عبدالحمید کا صحیح سال وفات ۱۰۸۶ھ ہے (تحایف الاطہار ص۳۲۶)۔...

شیخ خوشی محمد قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش کے پاک اعتقاد مریدوں اور حق یاد خلیفوں میں سے تھے۔ بارگاہِ مرشد میں بے تکلّفانہ گفتگو کیا کرتے تھے۔ جس وقت حضرت حاجی نوشہ صاحب پر حالتِ جزب و استغراق طاری ہوتی تھی۔ آپ ہی حاضرِ خدمت ہوکر انہیں اپنی بذلہ سنجی سے خوش کیا کرتے تھے۔ خوارق و کرامات آپ سے ظہور میں آتے تھے۔ فقیروں اور عالموں سے بے شمار لوگ آپ کے معتقد تھے۔ شاعر بھی تھے۔ چنانچہ فارسی، ہندی اور پنجابی میں بکثرت اشعار کہے ہیں۔ ۱۱۲۷ھ میں وفات پائی۔ چوں از د...

شیخ محمد تقی قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہ ہی گنج بخش کے باصفا مریدوں اور باوفا معتقدوں سے تھے۔ اپنے مرشد صاحب کے عشق میں درجہ فنا فی اشیخ رکھتے تھے۔ آغازِ جوانی ہی میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئے تھے۔ مرشد ہی کی زیرِ نگرانی تعلیم و تربیت پائی تھی اور مقبولِ درگاہِ شیخ ہوئے۔ آپ پر اکثر و بیشتر حالتِ جزب و سُکر طاری رہا کرتی تھی۔ نقل ہے: ایک دفعہ بے خودی کا یہ عالم تھا کہ عیدِ قربان کے دن پُوچھا: آج کون سا دن ہے کہ لوگ اس قدر گوسفند ذبح کر رہے ہیں۔ لوگوں نے کہا: آج عیدِ ...