منظومات  

سہرا

بتقریب شادی خانہ آبادی برادر عزیز مولوی منان رضاخان سلمہٗ الحمد للجواد الوھاب المراد   حمد ہے اس جواد کو بخشندۂ مراد کو   منان یا عمادی شکرا علی الرشاد   منان اے مرے عماد شکر ہدایت و رشاد   وعلی ذہ الیادی فینا علی التمادی   شکر ہے نعمتوں کا بھی دائم جو ہم پہ ہیں تری   ثم الصلوٰۃ علی خیر الوریٰ العادی   تسلیم اس حبیب(ﷺ)پر سب سے جو اچھا رہبر   والآل معتمدی واصحاب اسیادی   ا...

چشمہ شربت کا

لب کوثر ہے میلہ تشنہ کامانِ محبت کا وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا   یہ عالَم انبیاء پر ان کے سرور کی عنایت کا جسے دیکھو لئے جاتا ہے پروانہ شفاعت کا   پلا دے اپنی نظروں سے چھلکتا جام رؤیت کا شہ کوثر ترحم تشنہ جاتا ہے زیارت کا   وہی جو رحمۃللعالمین ہیں جانِ عالم ہیں بڑا بھائی کہے ان کو کوئی اندھا بصیرت کا   مہ و خورشید و انجم میں چمک اپنی نہیں کچھ بھی اجالا ہے حقیقت میں انہیں کی پاک طلعت کا   بھ...

کاش گنبد خضریٰ دیکھنے کو مل جاتا

داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا کاش گنبد خضریٰ دیکھنے کو مل جاتا   دم مرا نکل جاتا ان کے آستانے پر ان کے آستانے کی خاک میں میں مل جاتا   میرے دل سے دھل جاتا داغِ فرقت طیبہ طیبہ میں فنا ہوکر طیبہ ہی میں مل جاتا   موت لے کے آجاتی زندگی مدینے میں موت سے گلے مل کر زندگی میں مل جاتا   خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا پیچھے پیچھے سر جاتا آگے آگے دل جاتا   دل پہ جب کرن پڑتی ان کے سبز گنبد کی اس کی سبز رنگت سے با...

ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا

وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا   جو بے پردہ نظر آجائے جلوہ روئے انور کا ذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید خاور کا   شہِ کوثر ترحم تشنۂ دیدار جاتا ہے نظر کا جام دے پردہ رخِ پر نور سے سر کا   ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر یہاں آتے ہیں یوں عرشی کہ آوازہ نہیں پرکا   ہماری سمت وہ مہر مدینہ مہرباں آیا ابھی کھل جائے گا سب حوصلہ خورشید محشر کا   چمک سکتا ہے تو چمک...

تیرا آقا شہنشاہِ کونین ہے

ہر نظر کانپ اٹھے گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائیگا پریہ ناز ان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کا دامن مچل جائیگا   موج کترا کے ہم سے چلی جائیگی رخ مخالف ہوا کا بدل جائیگا جب اشارہ کریں گے وہ نامِ خدا اپنا بیڑا بھنور سے نکل جائیگا   یوں تو جیتا ہوں حکمِ خدا سے مگر میرے دل کی ہے ان کو یقیناً خبر حاصلِ زندگی ہوگا وہ دن مرا ان کے قدموں پہ جب دم نکل جائیگا   رب سّلم وہ فرمانیوالے ملے کیوں ستاتے ہیں اے دل تجھے وسوسے...

مناجات کی رات

آج کی رات ضیائوں کی ہے بارات کی رات فضلِ نوشاہِ دو عالم کے بیانات کی رات   شب معراج وہ اَوْحیٰ کے اشارات کی رات کون سمجھائے وہ کیسی تھی مناجات کی رات   چھائی رہتی ہیں خیالوں میں تمہاری زلفیں کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات   رِند پیتے ہیں تری زلف کے سائے میں سدا کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات   رخِ تابانِ نبی زلفِ معنبر پہ فدا روز تابندہ یہ مستی بھری برسات کی رات   دل کا ہر داغ چمکتا ہے قمر...

ستار ہائے فلک

جھکے نہ بارِ صد احساں سے کیوں بنائے فلک تمہارے ذرے کے پر تو ستارہائے فلک   یہ خاکِ کوچۂ جاناں ہے جس کے بوسہ کو نہ جانے کب سے ترستے ہیں دیدہائے فلک   عفو و عظمت خاکِ مدینہ کیا کہئے اسی تراب کے صدقے ہے اعتدائے فلک   یہ ان کے جلوے کی تھیں گرمیاں شب اسری نہ لائے تابِ نظر بہکے دیدہائے فلک   قدم سے ان کے سرِ عرش بجلیاں چمکیں کبھی تھے بند کبھی وا تھے دیدہائے فلک   میں غم نصیب بھی تری گلی کا کتا ہوں نگاہِ لطف ا...

مہر درخشانِ جمال

اس طرف بھی اک نظر مہر درخشانِ جمال ہم بھی رکھتے ہیں بہت مدت سے ارمانِ جمال   تم نے اچھوں پہ کیا ہے خوب فیضانِ جمال ہم بدوں پر بھی نگاہِ لطف سلطانِ جمال   اک اشارے سے کیا شق ماہِ تاباں آپ نے مرحبا صد مرحبا صَلِّ علیٰ شانِ جمال   تیری جاں بخشی کے صدقے اے مسیحائے زماں سنگریزوں نے پڑھا کلمہ ترا جانِ جمال   کب سے بیٹھے ہیں لگائے لو در جاناں پہ ہم ہائے کب تک دید کو ترسیں فدایانِ جمال   فرش آنکھوں کا بچھائو رہ گ...

کبھی رہتے وہ اس گھر میں

تلاطم ہے یہ کیسا آنسوئوں کا دیدۂ تر میں یہ کیسی موجیں آئی ہیں تمنا کے سمندر میں   ہجوم شوق کیسا انتظارِ کوئے دلبر میں دلِ شیدا سماتا کیوں نہیں اب پہلو و بر میں   تجسس کروٹیں کیوں لے رہا ہے قلبِ مضطر میں مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں   یہ بحثیں ہورہی ہیں میرے دل میں پہلو و بر میں کہ دیکھیں کون پہنچے آگے آگے شہر دلبر میں   مدینے تک پہنچ جاتا کہاں طاقت تھی یہ پر میں یہ سرور کا کرم ہے ، ہے جو بلبل باغ...

ان کے در کی بھیک اچھی

بوالہوس سُن سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری کیا چیز ہے ان کی گدائی کے حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   انکی چوکھٹ چوم کر خود کہہ رہی ہے سروری ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری خود ہے بھکارن بندگانِ شاہ کی ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری پاکر بھی کہتے ہیں گدایانِ حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   تاج خود را کاسہ کردہ...