منظومات  

شمیم زلف نبی

شمیم زلفِ نبی لا صبا مدینے سے مریضِ ہجر کو لا کر سونگھا مدینے سے یہ آرہی ہے مرے دل! صدا مدینے سے ہر ایک دکھ کی ملے گی دوا مدینہ سے مدینہ کہتا ہے ہمدم نہ جا مدینے سے تجھے ہے عیشِ ابد کی صلا مدینہ سے نسیمِ مست چلے دلربا مدینے سے بہار دل میں بسے دل کشا مدینے سے نسیمِ مست چلے دلربا مدینے سے بہار و باغ بنے دل مرا مدینے سے اٹھائو بادہ کشو! ساغرِ شرابِ کہن وہ دیکھو جھوم کے آئی گھٹا مدینے سے مدینہ جانِ جنان و جہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنونِ ...

مری چشم کان گہر ہورہی ہے

نظر پہ کسی کی نظر ہو رہی ہے مری چشم کانِ گہر ہو رہی ہے مرے خفیہ نالوں کو وہ سن رہے ہیں عنایت کسی کی ادھر ہو رہی ہے وہ طیبہ میں مجھ کو طلب کر رہے ہیں طلب میری اب معتبر ہو رہی ہے ہوا طالبِ طیبہ مطلوبِ طیبہ طلب تیری اے منتظر ہو رہی ہے مدینے میں ہوں اور پچھلا پہر ہے شبِ زندگی کی سحر ہو رہی ہے نئی زندگی کی وہ مے دے رہے ہیں مری زندگانی امر ہو رہی ہے مدینے سے میری بلا جائے اخترؔؔ مری زندگی وقفِ در ہو رہی ہے...

چشم التفات

جو ان کی طرف مری چشم التفات نہیں کوئی یہ ان سے کہے چین ساری رات نہیں بجز نگاہِ کرم کے تو کچھ نہیں مانگا بگڑتے کیوں ہو بگڑنے کی کوئی بات نہیں بہت ہیں جینے کے انداز پر مرے ہمدم مزہ نہ ہو جو خودی کا تو کچھ حیات نہیں بوقت نزع یاں للچا کے دیکھتا کیا ہے یہ دارِفانی ہے راہی اسے ثبات نہیں اٹھا جو اخترؔ خستہ جہاں سے کیا غم ہے مجھے بتائو عزیزو! کسے ممات نہیں...

امید وفا

میری میت پہ یہ احباب کا ماتم کیا ہے شور کیسا ہے یہ اور زاریٔ پیہم کیا ہے وائے حسرت دم آخر بھی نہ آکر پوچھا مدعا کچھ تو بتا دیدۂ پر نم کیا ہے کچھ بگڑتا تو نہیں موت سے اپنی یارو ہم صفیرانِ گلستاں نہ رہے ہم کیا ہے ان خیالات میں گم تھا کہ جھنجھوڑا مجھ کو ایک انجانی سی آواز نے اک دم کیا ہے کون ہوتا ہے مصیبت میں شریک و ہمدم ہوش میں آ یہ نشہ سا تجھے ہر دم کیا ہے کیف و مستی میں یہ مدہوش زمانے والے خاک جانیں غم و آلام کا عالم کیا ہے ان سے ا...

لب جاں بخش

لبِ جاں بخش کا اے جاں مجھے صدقہ دیدو مژدۂ عیشِ ابد جانِ مسیحا دے دو غمِ ہستی کا مداوا مرے مولیٰ دے دو بادۂ خاص کا اک جام چھلکتا دے دو غرق ہوتی ہوئی ناؤ کو سہارا دے دو موج تھم جائے خدارا یہ اشارہ دے دو ہم گنہگار سہی حضرتِ رضواں لیکن ان کے بندے ہیں جناں حق ہے ہمارا دیدو تپش مہرِ قیامت کو سہیں ہم کیسے اپنے دامانِ کرم کا ہمیں سایہ دے دو بھول جائے جسے پی کر غم دوراں اخترؔ ساقیٔ کوثر و تسنیم وہ صہبا دے دو...

اشک رواں

سوزِ نہاں اشک رواں آہ و فغاں دیتے ہیں یوں محبت کا صلہ اہلِ جہاں دیتے ہیں کون رکھتا تری اس خاص عنایت کا بھرم بس ہمیں دادِ ستم گر یہ کناں دیتے ہیں اب پسِ مرگ ابھرتے ہیں یہ دیرینہ نقوش ہم فنا ہوکے بھی ہستی کا نشاں دیتے ہیں کفر ہے دیکھ یہ خوف اور رجا ان سے ندیم بت بھی کیا تجھ کو بھلا سودوزیاں دیتے ہیں ٭…٭…٭...

گلوں کی خوشبو

وہی تبسم وہی ترنم وہی نزاکت وہی لطافت وہی ہیں دزدیدہ سی نگاہیں کہ جن سے شوخی ٹپک رہی ہے گلوں کی خوشبو مہک رہی ہے دلوں کی کلیاں چٹک رہی ہیں نگاہیں اٹھ اٹھ کے جھک رہی ہیں کہ ایک بجلی چمک رہی ہے یہ مجھ کو کہتی ہے دل کی دھڑکن کہ دستِ ساقی سے جام لے لو وہ دور ساغر کا چل رہا ہے شرابِ رنگیں چھلک رہی ہے یہ میں نے مانا حسین و دلکش سماں یہ مستی بھرا ہے لیکن خوشی میں حائل ہے فکر فردا مجھے یہ مستی کھٹک رہی ہے نہ جانے کتنے فریب کھائے ہیں راہِ الفت م...

قطعات

تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم مگر کیونکر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی کروں اخترشماری انتظارِ صبح میں کب تک الٰہی ہے یہ کیسی رات کہ کاٹے نہیں کٹتی نہ گھبرا حادثاتِ دہر سے اتنا مرے ہمدم یہ دنیا ہے کبھی یہ ایک حالت پر نہیں ڈٹتی ٭…٭…٭ سویا نہیں میں رات بھر عشق حضور میں کیسا یہ رت جگا رہا کیف و سرور میں پچھلے پہر جو مرگیا ان کا وہ جانثار سرگوشیاں یہ کیا ہوئیں غلمان و حور میں ٭…٭…٭ جبین وہابی پہ دل ک...

منظر اسلام

منبع نورِ رسالت منظرِ اسلام ہے درس گاہِ علم و سنت منظرِ اسلام ہے قبلہ گاہِ دین و ملت منظرِ اسلام ہے مرکزِ اصلاحِ خلقت منظرِ اسلام ہے یادگارِ اعلیٰ حضرت منظرِ اسلام ہے ٭ ایضاً ٭ دور سے آتا یہاں ہر ایک تِشنہ کام ہے بادۂ حبِ نبی کا اس کو ملتا جام ہے آپ کٹ جاتا ہے اس سے جو بھی نافر جام ہے منکروں کے واسطے یہ تیغِ خوں آشام ہے جیسا اس کا نام ہے ویسا ہی اس کا کام ہے...

بتقریب سالگرہ

بے بی سلمیٰ بنت عظیم جی صالح جی ساکن کلکتہ ٓٓٓٓ------------------------ نسیمِ صبح وہ اُٹھلاتی کیوں ادھر آئی یہ کیسی کیف و مسرت کی اک لہر آئی ہر ایک لب پہ تبسم یہ کیسا رقصاں ہے عظیم جی کے یہاں کیوں ہجوم یاراں ہے سنا ہے سالگرہ ہے دلاری بے بی کی مچی ہے دھوم عزیزوں میں پیاری بے بی کی بفرطِ شرم نرالا ہی اس کا عالم ہے پسینہ رخ پہ جو بہتاہے رشکِ شبنم ہے کچھ اس ادا سے ہوئی وہ انجمن آرا کہ مہ و شانِ جہاں میں ہو جیسے وہ یکتا وہ بولتی ہے تو بل...