منظومات  

موت بہتر ہے ایسے جینے سے

دور اے دل رہیں مدینے سے موت بہتر ہے ایسے جینے سے   ان سے میرا سلام کہہ دینا جاکے تو اے صبا قرینے سے   ہر گلِ گلستاں معطر ہے جانِ گلزار کے پسینے سے   یوں چمکتے ہیں ذرّے طیبہ کے جیسے بکھرے ہوئے نگینے سے   ذکرِ سرکارﷺ کرتے ہیں مومن کوئی مر جائے جل کے کینے سے   بارگاہِ خدا میں کیا پہونچے گر گیا جو نبی کے زینے سے   پیجئے چشمِ ناز سے ان کی میکشوں کا بھلا ہے پینے سے   اس تجلی کے سامنے اخترؔ گل ک...

راہ الفت میں

نہیں جاتی کسی صورت پریشانی نہیں جاتی الٰہی میرے دل کی خانہ ویرانی نہیں جاتی   نہ جانے کس قدر صدمے اٹھائے راہ الفت میں نہیں جاتی مگر دل کی وہ نادانی نہیں جاتی   پئے بن ہی یہاں مستی کا یہ عالم معاذاللہ قریبِ مرگ بھی وہ چال مستانی نہیں جاتی   ہزاروں درد سہتا ہوں اسی امید میں اخترؔ کہ ہرگز رائیگاں فریاد روحانی نہیں جاتی ٭…٭…٭...

شہنشاہ شہیداں

منقبت شریف سیدنا امام عالی مقام حضرت حسین﷜ --------------------------- شجاعت ناز کرتی ہے جلالت ناز کرتی ہے وہ سلطانِ زماں ہیں ان پہ شوکت ناز کرتی ہے   صداقت ناز کرتی ہے امانت ناز کرتی ہے حمیت ناز کرتی ہے مروت ناز کرتی ہے   شہ خوباں پہ ہر خوبی و خصلت ناز کرتی ہے کریم ایسے ہیں وہ ان پر کرامت ناز کرتی ہے   جہانِ حسن میں بھی کچھ نرالی شان ہے ان کی نبی کے گل پہ گلزاروں کی زینت ناز کرتی ہے   شہنشاہِ شہیداں ہو ، انوکھ...

بلبل بستان مدینہ

میری خلوت میں مزے انجمن آرائی کے صدقے جائوں میں انیسِ شب تنہائی کے   اُن کے صدقے میں ملا مول انوکھا مجھ کو ہوگئے دونوں جہاں آپ کے شیدائی کے   سر ہے سجدے میں خیالِ رُخِ جاناں دل میں ہم کو آتے ہیں مزے ناصیہ فرسائی کے   سجدہ بے الفتِ سرکار عبث ہے نجدی مہر لعنت ہیں یہ سب داغ جبیں سائی کے   دشتِ طیبہ میں گمادے مجھے اے جوشِ جنوں خوب لینے دے مزے بادیہ پیمائی کے   وہ رگِ جان دو عالم ہیں بڑے بھائی نہیں ہیں یہ سب ...

نظارے بدل گئے

غیر اپنے ہوگئے ، جو ہمارے بدل گئے نظریں بدل گئیں تو نظارے بدل گئے   کس کو سنائیے گا یہاں غم کی داستاں جو غم میں ساتھ دیتے وہ سارے بدل گئے   ڈھونڈے سے پائیے گا نہ پہلی سی مستیاں بدلی شرابِ کہنہ وہ پیالے بدل گئے   اس دورِ مصلحت میں وفا کوئی شے نہیں گا ہے ہوئے ہمارے تو گاہے بدل گئے   اخترؔ لگائیے لو نبیٔ کریم سے کیا فکر اہلِ دنیا جو سارے بدل گئے...

در احمد

درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے   مجھے کل اپنی بخشش کا یقیں ہے کہ الفت ان کی دل میں جاگزیں ہے   بہاریں یوں تو جنت میں ہیں لاکھوں بہارِ دشت طیبہ پر کہیں ہے   میں وصفِ ماہِ طیبہ کر رہا ہوں بلا سے گر کوئی چیں بر جبیں ہے   عبث جاتا ہے تو غیروں کی جانب کہ بابِ رحمت رحماں یہیں ہے   گنہگارو! نہ گھبرائو کہ اپنی شفاعت کو شفیع المذنبیں ہے   فریبِ نفس میں ہمدم نہ آنا بچے رہنا یہ مار...

مدینہ آنے والا ہے

سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے لُٹا اے چشمِ تر گوھر مدینہ آنے والا ہے   قدم بن جائے میرا سر مدینہ آنے والا ہے بچھوں رہ میں نظر بن کر مدینہ آنے والا ہے   جو دیکھے ان کا نقش پا خدا سے وہ نظر مانگوں چراغِ دل چلوں لے کر مدینہ آنے والا ہے   کرم ان کا چلا یوں دل سے کہتا راہِ طیبہ میں دلِ مضطر تسلی کر مدینہ آنے والا ہے   مدینہ کی نچھاور ہیں یہ میرا دل مری آنکھیں نچھاور ہوں مدینہ پر مدینہ آنے والا ہے   الٰ...

زلف عنبریں

پی کے جو مست ہوگیا بادۂ عشق مصطفیٰ اس کی خدائی ہوگئی اور وہ خدا کا ہوگیا   کہہ دیا قَاسِمٌ اَنَا دونوں جہاں کے شاہ نے یعنی درِ حضور پہ بٹتی ہے نعمت خدا   عرصۂ حشر میں کھلی انکی وہ زلفِ عنبریں مینہ وہ جھوم کر گرا چھائی وہ دیکھئے گھٹا   گردشِ چشم ناز میں صدقے ترے یہ کہہ تو دے لے چلو اس کو خلد میں یہ تو ہمارا ہوگیا...

مسکراتے ہیں حسین

باغِ تسلیم و رضا میں گل کھلاتے ہیں حسین یعنی ہنگامِ مصیبت مسکراتے ہیں حسین   برقِ عالم سوز کا عالم دکھاتے ہیں حسین مسکرا کر قلعہ باطل کا گراتے ہیں حسین   مرضیٔ مولیٰ کی خاطر ہر ستم کو سہہ لیا کس خوشی سے بارِ غم دل پر اٹھاتے ہیں حسین ٭…٭…٭...

یا غوث المدد

پیروں کے آپ پیر ہیں یا غوث المدد اہل صفا کے میر ہیں یا غوث المدد   رنج و الم کثیر ہیں یا غوث المدد ہم عاجز و اسیر ہیں یا غوث المدد   ہم کیسے جی رہے ہیں یہ تم سے کیا کہیں ہم ہیں الم کے تیر ہیں یا غوث المدد   تیرِ نظر سے پھیر دو سارے الم کے تیر کیا یہ الم کے تیر ہیں یا غوث المدد   تیرے ہی ہاتھ لاج ہے یا پیر دستگیر ہم تجھ سے دستگیر ہیں یا غوث المدد   اِدْفَعْ شَرَارَ الشَرْ یَا غَوْثَنَا الْاَبَرْ شر کے شرر...