منظومات  

یا رسول اللہ یا خیر الانام

یا رسول اللہﷺ یا خیر الانامﷺ دور افتادہ کا اب لیجے سلام   زیب و زینِ عرشِ رحماں السلام نکہت و طیبِ گلستاں السلام   اے قرار بے قراراں السلام چارہ سازِ دلفگاراں السلام   اے شہنشاہِ مدینہ السلام اے قرارِ قلب و سینہ السلام   جانِ جاں و جانِ ایماں السلام اے شفیع اہلِ عصیاں السلام   مہبط وحی و سکینہ السلام غیب دان و غیب بینا السلام   اے خدا کو دیکھنے والے نبی کون سی شے تجھ سے عالم میں چھپی   کیج...

مصطفائے ذات یکتا آپ ہیں

مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں   آپ جیسا کوئی ہوسکتا نہیں اپنی ہر خوبی میں تنہا آپ ہیں   آب و گِل میں نور کی پہلی کرن جانِ آدم جانِ حوا آپ ہیں   حسنِ اوّل کی نمودِ اوّلیں بزمِ آخر کا اجالا آپ ہیں   لا مکاں تک جس کی پھیلی روشنی وہ چراغِ عالم آرا آپ ہیں   ہے نمک جس کا خمیر حسن میں وہ ملیح حسن آرا آپ ہیں   زیب و زین خاک و فخر خاکیاں زینت عرش معلی آپ ہیں   نازشِ عرش و وقا...

منوّر میری آنکھوں کو

منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں   جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں   جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثریٰ کردیں   فضا میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں رَوا کردیں   ہر اک موجِ بلا کو میرے مولیٰ ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مش...

میرے اللہ کے نگار سلام

میرے اللہ کے نگار سلام دست قدرت کے شاہکار سلام   دونوں عالم کے تاجدار سلام جانِ ہر جان و جاندار سلام   نکہتِ ہر چمن ہزار سلام جانِ ہر بلبل ہزار سلام   خاکِ طیبہ بنے مری ہستی عرض کرتا ہے خاکسار سلام   شوقِ پیہم کی التجا سن لو تم پہ ہو میری جاں نثار سلام   پھر مدینے میں کب بلائو گے تم سے کہتا ہے انتظار سلام   مجھ کو ظالم پہ اختیار نہیں تم تو رکھتے ہو اختیار سلام   خلد کہتی ہے یوں مدینے سے ت...

اے صبا لے جا مدینے کو پیام

اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے ان سے با صد احترام   اے مکینِ گنبد خضریٰ سلام اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام   اب مدینے میں مجھے بلوائیے اپنے بے کس پر کرم فرمائیے   بلبل بے پر پہ ہو جائے کرم آشیانش دہ بہ گلزارِ حرم   ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں   زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے کو چلے   زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے میں مرے   خلد کی ...

غم ہستی

جب کبھی ہم نے غمِ جاناں کو بھلایا ہوگا غمِ ہستی نے ہمیں خون رلایا ہوگا دامنِ دل جو سوئے یار کھنچا جاتا ہے ہو نہ ہو اس نے مجھے آج بلایا ہوگا آنکھ اٹھا کر تو ذرا دیکھ مرے دل کی طرف تیری یادوں کا چمن دل میں سجایا ہوگا گردشِ دور ہمیں چھیڑ نہ اتنا ورنہ اپنے نالوں سے ابھی حشر اٹھایا ہوگا ڈوب جائے نہ کہیں غم میں ہمارے عالم ہم جو رو دیں گے تو بہتا ہوا دریا ہوگا سوچئے کتنا حسیں ہوگا وہ لحظہ اخترؔؔ سرِ بالیں پہ دمِ مرگ وہ آیا ہوگا...

بزم یار کا عالم

نِت نئی ایک الجھن ہے اف غمِ روزگار کا عالم ہے کیف و مستی میں غرق یہ دنیا جانے کیا دل فگار کا عالم اے خدا تجھ پہ خوب ظاہر ہے ہے جو مجھ سوگوار کا عالم جانِ گلشن نے ہم سے منہ موڑا اب کہاں وہ بہار کا عالم اب کہاں وہ چھلکتے پیمانے اب کہاں وہ خمار کا عالم ہائے کیا ہوگیا گھڑی بھر میں وہ شکیب و قرار کا عالم دارِ فانی سے کیا غرض اس کو جس کا عالم قرار کا عالم اب وہ رنگینیاں نہیں یا رب کیا ہوا بزمِ یار کا عالم یاد آتا ہے وقتِ غم اخترؔ رخص...

فرشتے جس کے زائر ہیں

فرشتے جس کے زائر ہیں مدینے میں وہ تربت ہے یہ وہ تربت ہے جس کو عرشِ اعظم پر فضیلت ہے بھلا دشت مدینہ سے چمن کو کوئی نسبت ہے مدینے کی فضا رشک بہارِ باغِ جنت ہے مدینہ گر سلامت ہے تو پھر سب کچھ سلامت ہے خدا رکھے مدینے کو اسی کا دم غنیمت ہے مدینہ ایسا گلشن ہے جو ہر گلشن کی زینت ہے بہارِ باغِ جنت بھی مدینے کی بدولت ہے مدینہ چھوڑ کر سیر جناں کی کیا ضرورت ہے یہ جنت سے بھی بہتر ہے یہ جیتے جی کی جنت ہے ہمیں کیا حق تعالیٰ کو مدینے سے محبت ہے مدی...

اپنے یار کی باتیں

کچھ کریں اپنے یار کی باتیں کچھ دلِ داغدار کی باتیں ہم تو دل اپنا دے ہی بیٹھے ہیں اب یہ کیا اختیار کی باتیں میں بھی گزرا ہوں دورِ الفت سے مت سنا مجھ کو پیار کی باتیں اہل دل ہی یہاں نہیں کوئی کیا کریں حالِ زار کی باتیں پی کے جامِ محبتِ جاناں اللہ اللہ خمار کی باتیں مر نہ جانا متاعِ دنیا پر سن کے تو مالدار کی باتیں یوں نہ ہوتے اسیر ذلت تم سنتے گر ہوشیار کی باتیں ہر گھڑی وجد میں رہے اخترؔ کیجئے اس دیار کی باتیں ٭…٭…٭...

سب مدینے چلیں

تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں جانب طیبہ سب کے سفینے چلے میکشو! آئو آئو مدینے چلیں بادۂ خلد کے جام پینے چلیں جی گئے وہ مدینے میں جو مرگئے آئو ہم بھی وہاں مر کے جینے چلیں زندگی اب سرِ زندگی آگئی آخری وقت ہے اب مدینے چلیں شوقِ طیبہ نے جس دم سہارا دیا چل دئیے ہم کہا بے کسی نے چلیں طائرِ جاں مدینے کو جب اُڑ چلا زندگی سے کہا زندگی نے چلیں جانِ نو راہِ جاناں میں یوں مل گئی آنکھ میچی کہا بے خودی نے چلیں راہِ طیبہ میں جب ناتواں رہ گئے دل ...